نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ*

 اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا مرتبہ  بہت بلند ہے۔ آپ کا اصل نام نعمان بن ثابت بن زوطا رضی اللہ عنہ ہے۔ آپ 80 ہجری بمطابق 699ء میں کوفہ میں پیدا ہوئے۔

آپ نے فقہ کی تعلیم اپنے استاد حماد بن ابی سلیمان سے حاصل کی۔

 آپ کے اساتذہ کا سب سے پہلا طبقہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ہیں آپ اس اعتبار سے منفرد ہیں کہ آپ تابعی ہیں۔

 آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے علمِ حدیث حاصل کیا۔ آپ کے علاوہ امام مالک سمیت ائمہ حدیث اور ائمہ فقہ میں کوئی امام بھی تابعی نہیں آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی براہِ راست زیارت کی اور ان سے احادیث نبوی کا سماع کیا۔

امام اعظم نے علم حدیث کے حصول کے لئے تین مقامات کا بطورِ خاص سفر کیا۔ آپ نے علم حدیث سب سے پہلے کوفہ میں حاصل کیا کیونکہ آپ کوفہ کے رہنے والے تھے اور کوفہ علم حدیث کا بہت بڑا مرکز تھا۔ گویا آپ علم حدیث کے گھر میں پیدا ہوئے، وہیں پڑھا، کوفہ کے سب سے بڑے علم کے وارث امام اعظم خود بنے۔

دوسرا مقام حرمین شریفین کا تھا۔ جہاں سے آپ نے احادیث اخذ کیں ۔

اور تیسرا مقام بصرہ تھا۔ امام ابو حنیفہ نے تقریبًا 4 ہزار اساتذہ سے علم حاصل کیا۔ 

 حضرت امام ابو عبد اﷲ رحمۃ اﷲ علیہ نے حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ الله تعالی کے شاگردوں سے فرمایا کہ تم اپنے استاد کے استادوں کی تعداد گنو ۔  جب انہوں نے شمار کئے تو معلوم ہوا وہ چار ہزار تھے۔ ۔ آپ فقہ اور حدیث دونوں میدانوں میں امام الائمہ تھے۔

حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ کے ایک ہزار کے قریب شاگرد تھے جن میں چالیس افراد بہت ہی جلیل المرتبت تھے اور وہ درجۂ اجتہاد کو پہنچے ہوئے تھے۔ وہ آپ کے مشیرِ خاص بھی تھے۔ ان میں سے چند کے نام یہ ہیں : 

1۔ امام ابو یوسف رحمۃ اﷲ علیہ

2۔ امام محمد بن حسن الشیبانی رحمۃ اﷲ علیہ

3۔ امام حماد بن ابی حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ

4۔ امام زفر بن ہذیل رحمۃ اﷲ علیہ

5۔ امام عبد اﷲ بن مبارک رحمۃ اﷲ علیہ

6۔ امام وکیع بن جراح رحمۃ اﷲ علیہ

7۔ امام داؤد بن نصیر رحمۃ اﷲ علیہ

آپ کی چند مشہور کتابیں درج ذیل ہیں : 

الفقه الأکبر، الفقه الأبسط، العالم والمتعلم، رسالة الإمام أبي حنيفة إلی عثمان البتّی، وصية الامام أبي حنيفة.

علاوہ ازیں قرآن حکیم کے بعد صحیح ترین کتاب صحیح البخاری کے مؤلف امام محمد بن اسماعیل بخاری اور دیگر بڑے بڑے محدثین کرام رحمہم اﷲ آپ کے شاگردوں کے شاگرد تھے۔

آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے۔ آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی۔

آپ نے اپنی عمر مبارک میں 7 ہزار مرتبہ ختم قرآن کیا۔

45 سال تک ایک وضو سے پانچوں نمازیں پڑھیں۔

رات کے دو نفلوں میں پورا قرآن حکیم ختم کرنے والے امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ دن کو علم پھیلاتے اور رات کو عبادت کرتے ۔

ان کی حیات مبارکہ کے لاتعداد گوشے ہیں۔ ائمہ حدیث آپ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک طرف آپ علم کے سمندر ہیں اور دوسری طرف زہد و تقویٰ اور طہارت کے پہاڑ ہیں ۔ 

 امام اعظم اپنا طریق اجتہاد و استنباط یوں بیان کرتے ہیں ۔ 

’’میں سب سے پہلے کسی مسئلے کا حکم کتاب اﷲ سے اخذ کرتا ہوں، پھر اگر وہاں وہ مسئلہ نہ پاؤں تو سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے لیتا ہوں، جب وہاں بھی نہ پاؤں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے اقوال میں سے کسی کا قول مان لیتا ہوں اور ان کا قول چھوڑ کر دوسروں کا قول نہیں لیتا اور جب معاملہ ابراہیم شعبی، ابن سیرین اور عطاء پر آجائے تو یہ لوگ بھی مجتہد تھے اور اس وقت میں بھی ان لوگوں کی طرح اجتہاد کرتا ہوں۔‘‘

آپ کے اجتہادی مسائل تقریبًا بارہ سو سال سے تمام اسلامی ملکوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس لئے بڑی بڑی عظیم اسلامی سلطنتوں میں آپ ہی کے مسائل، قانون سلطنت تھے اور آج بھی اسلامی دنیا کا بیشتر حصہ آپ ہی کے مذہب کا پیرو کار ہے۔

بغداد شریف میں 150 ہجری میں آپ کا انتقال ہوا۔ مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ پہلی بار نمازِ جنازہ میں کم و بیش پچاس ہزار کا مجمع تھا، اس پر بھی آنے والوں کا سلسلہ قائم تھا یہاں تک کہ چھ بار نمازِ جنازہ پڑھائی گئی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...