نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جون, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عشرہ مبشرہ

عشرہ مبشرہ  حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابہ ہیں جنہیں زندگی میں ہی جنت کی بشارت دے دی گئی۔ ابوبکر صدیق عمر فاروق عثمان غنی علی المرتضی طلحہ بن عبید اللہ زبیر ابن العوام عبدالرحمن بن عوف سعد بن ابی وقاص سعید بن زید ابوعبیدہ ابن الجراح عَشرَۂ مُبَشَّرَہ صَحَابَۂ کِرَام ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ(1)ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* *خَلیفةُالمُسلِمِین اَوَّل* نام ــــــــــــــــــــــــــــــــــ عَبدُاللّٰه. لقب ـــــــــــــــــــــــــــــــ صِدّيق و عَتِيق. کُنّیت ـــــــــــــــــــــــــــ اَبُو بَكر. نام پِدَر ــــــــــــــــــــــ عُثمَان (اَبُو قحَافَہ) نام مَادَر ــــــــــــــــــــ سَلمٰى (اُمُّ الخَير) سَالِ تَوَلّد ـــــــــــــــــ دو سال و چند ماہ بعد از تولد پیغمبر عَليهِ الصَّلوٰةُ وَالتَّسلِيم. تَاريخِ وَفَات ــــــــ 22 جمادى الثانى 13 ھ. مُدَّتِ خِلافَت ـــــ 2 سال و 3 ماه. ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ(2)ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ...

سجدہ ۔۔۔

سجدہ عن ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : عبد الله بن عباس رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں : رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا   أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ  مجھے سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے  عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ  سات ہڈیوں پر   عَلَى الْجَبْهَةِ پیشانی پر   وَأَشَارَ بِيَدِهِ إلَى أَنْفِهِ  اور اپنے ہاتھوں سے اپنی ناک کی طرف اشارہ فرمایا   وَالْيَدَيْنِ  اور دونوں ہاتھوں پر   وَالرُّكْبَتَيْنِ  اور دونوں گھٹنوں پر   وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ . اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر  وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَابَ  اور کپڑوں کو اکٹھا نہ کریں  وَالشَّعَرَ". اور نہ بالوں کو  متفق علیہ  یہ جو حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان اعضاء پر سجدہ کرنا واجب ہے۔ ناک اور پیشانی زمین پر لگانا فرض ہے بغیر ان کے رکھے سجدہ ادا نہ ہوگا۔ اگر سجدے میں دونوں پاؤں کے پنجے زمین سے بلند ...

قضا نمازوں میں ترتیب کا حکم

قضا نمازوں میں ترتیب کا حکم ١. صاحبِ ترتیب کے لئے قضا نمازوں میں قضا و وقتی نماز میں ترتیب واجب ہے اور اسی طرح فرض اور وتر میں ترتیب واجب ہے پس اس کو چاہئے کہ پہلے قضا نمازوں کو ترتیب سے پڑھے یعنی جو سب سے پہلے قضا ہوئی ہے اس کو پہلے پڑھے پھر اس کے بعد والی پڑھے اسی ترتیب سے سب کو قضا کرے، وتروں کو بھی فجر کے فرضوں سے پہلے قضا کرے اگر کسی کی وتر کی نماز قضا ہو گئی اور اس کے سوا اور کوئی قضا نماز اس کو ذمہ نہیں ہے تو اس کو پہلے وتر کی قضا پڑھنی چاہئے اس کے بعد فجر کی نماز ادا کرے اگر وتر کی قضا یاد ہو اور وقت میں گنجائش ہوتے ہوئے پہلی فجر کی نماز پڑھ لی تو یہ درست نہیں ہوئی، اب پہلے وتر کی قضا پڑھے پھر فجر کی نماز دوبارہ پڑھے، اور وقتی نماز ان سب کے بعد میں پڑھے، اگر کسی نے فجر کی نماز پڑھی اور اس کو یاد تھا کہ وتر نہیں پڑھی تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس کی فجر کی نماز فاسد ہو جائے گی لیکن نفل و سنت کے لئے یہ حکم نہیں ہے ٢. صاحب ترتیب وہ ہے جس کے ذمہ کوئی قضا نماز نہ ہو یا پانچ نمازیں یا اس سے کم اس کے ذمہ ہوں خواہ وہ پانچ نمازیں نئی ہوں یا پرانی یا دونوں طرح کی ہوں خواہ مسلسل ہوں ی...