یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ۔۔۔۔ الرحمٰن
یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ فَانْفُذُوْاؕ-لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ(33)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(34) اے جنوں اور انسانوں کے گروہ! اگر تم سے ہوسکے کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ،تم جہاں نکل کر جاؤ گے (وہاں ) اسی کی سلطنت ہے۔ توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ ۔۔۔۔۔۔ ب۔۔ حرف جر ہے اور سلطان مصدر ہے ۔ معنی ہوا ۔۔ طاقت کے زور پر ۔ زمین و آسمان سے پار نکل جانا بڑی قوت اور قدرت چاہتا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ اے جنوں اور انسانوں ! اگر تمہیں یہ گمان ہو کہ ہم بھاگ جائیں گے اور موت کے منہ سے بچ جائیں گے ۔۔۔ یا میدان حشر سے بھاگ کر نکل جائیں گے ۔ اور حساب کتاب سے بچ جائیں گے ۔ تو اپنی قوت آزما کر دیکھ لو ۔ زمین اور آسمان کے دائروں سے باہر نکل کر دکھاؤ ۔ یہ کوئی آسان کام نہیں ۔ اس کے لئے بڑی قوت اور قدرت درکار ہے جو جن و انس دونوں قوموں میں نہیں ۔ حاصل یہ کہ اس میں ان کا اقطار السماء و ارض سے نکلنے کا امکان و احتمال بتانا مقصود نہیں...