نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جنوری, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سورة النحل ۔ روابط اور خلاصہ مضامین

سورة النحل  روابط  اسمی ربط  ماقبل سے اسمی ربط یہ ہے کہ آصحاب حجر(قوم ثمود) کا حال تم نے سن لیا کہ انکار وتکبر کی وجہ سے انہیں دنیا ہی میں ہلاک کر دیا گیا۔ تمہیں اس عبرت ناک واقعہ سے عبرت پکڑنی چاہیے۔ اگر اصحاب حجر سے عبرت حاصل نہیں کرتے تو نحل (شہد کی مکھی) کا حال دیکھ لو شاید وہی تمہارے لیے نصیحت کا سبب ہو۔ یہ معمولی مکھی کس طرح پھولوں اور پھلوں سے رس چوس کر لاتی ہے اور شہد جیسی بے نظیر چیز تیار کرتی ہےاور اپنے چھتے کا راستہ بھی نہیں بھولتی۔ یہ معمولی سا کیڑا اتنا بڑا کام سر انجام دے رہا ہے جو قدرت الہی اور اس کی صفت کا ایک ادنی سا نمونہ ہے ۔ اس سے عبرت حاصل کرو اور مسئلہ توحید کو مان لو۔ معنوی ربط سورة ابراھیم میں وقائع امم سابقہ بیان کرنے کے بعد سورة الحجر میں فرمایا کہ اب وقت ہے مان لو ورنہ جب عذابِ الہی آگیا تو ہرگز نہ بچ سکو گے۔ اب سورة النحل میں بیان کیا جائے گا کہ اگر تم دعوٰی توحید کو نہیں مانتے اور ضد و عناد کی وجہ سے عذاب الہی کا مطالبہ کر رہے ہو تو عذابِ الہی آیا ہی سمجھو۔ عذاب مانگنے میں زیادہ جلدی نہ کرو۔  خلاصہ سورة النحل  آیة...

سورة الحجر ۔ روابط اور خلاصہ مضامین

سورة الحجر  روابط  اسمی ربط  سورة ابراھیم کو سورة الحجر سے اسمی ربط یہ ہے کہ سورة ابراھیم میں وقائع امم سابقہ کے ساتھ جو مسئلہ بیان کیا وہ مان لو وگرنہ پچھتاؤ گے۔ جس طرح اصحاب حجر نے مسئلہ توحید کی تکذیب کی تو انہیں درد ناک عذاب نے ہلاک کر دیا اسی طرح تمہیں بھی ہلاک کر دیا جائے گا ۔ معنوی ربط سورة ابراھیم میں وقائع بیان کرکے ڈرایا گیا کہ مسئلہ توحید کو مان لیں۔ اب سورة الحجر میں یہ بیان ہوگا کہ مسئلہ توحید کو مانلو ورنہ امم سابقہ کی طرح تم پر بھی عذاب آئے گا پھر پچھتاؤ گے۔  خلاصہ مضامین سورة الحجر  سورة الحجر میں دو عقلی دلیلیں پیش کی گئی ہیں ایک مفصل اور دوسری مختصر ، تخویف دنیوی کے پانچ نمونے ذکر کیے گئے تین گزشتہ قوموں کے اور دو مشرکین مکہ کے اور آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے لیے تین تسلیاں مذکور ہیں۔ یعنی سورة الحجر میں پانچ امور بیان کیے گئے ہیں۔ 

سورة ابراھیم ۔ روابط اور خلاصہ مضامین

سورة ابراھیم  روابط  اسمی ربط : ماقبل سے اسمی ربط یہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں بیان سن چکے ہو جو انہوں نے جیل میں قیدیوں  کے سامنے دیا نیز رعد اور دوسرے فرشتوں کا حال بھی سُن لی کہ وہ ہر وقت شرک سے الله تعالی کی پاکیزگی بیان کرتے رہتے ہیں۔ اب حضرت ابراھیم علیہ السلام کا حال بھی دیکھ لو وہ بھی اپنے اہل وعیال کو بحکم خدا بے آب و گیاں بیاباں میں چھوڑ کر الله تعالی کی توحید کا اعلان کرتے رہے کہ الله سبحانہ وتعالی کے سوا کوئی عالم الغیب اور کارساز نہیں۔  حضرت ابراھیم نے الله تعالی سے دعا کی تھی۔  آیة 35   تا۔  39 وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ  35 رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ.  36. رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِد...

سورة الرعد ، روابط اور خلاصہ مضامین

سورة الرعد روابط سورة الرعد کا سورة یوسف سے دو طرح کا ربط ہے  اسمی ربط  اسمی ربط یہ ہے کہ مسئلہ توحید اس قدر اہم اور واضح ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے جیل میں بھی اس کی تبلیغ کی اور خوبوں کی تعبیر پوچھنے والوں کو پہلے مسئلہ توحید سمجھایا پھر تعبیر بتائی۔ رعد اور دوسرے تمام فرشتے الله کی ہیبت اور خوف سے لرزاں و ترساں ہر وقت اس کی تسبیح اور تحمید میں مصروف رہتے ہیں اور ہر قسم کے شرک سے اس کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔ معنوی ربط سورة الرعد کا سورة یوسف کے ساتھ معنوی ربط یہ ہے کہ سورۃ یوسف میں ایک بڑی اور مفصل دلیل نقلی کو ثابت کیا گیا کہ الله تعالی کے سوا کوئی پیغمبر ، کوئی ولی ، کوئی فرشتہ اور کوئی جن وبشر عالم الغیب اور کارساز نہیں۔ سورة یوسف تک یہ دونوں دعوے دلائل عقلیہ و نقلیہ سے ثابت کر دئیے گئے ہیں یہاں تک کہ اب مسئلہ توحید نظر نہیں رہا بلکہ بدیہی ہوگیا معاندین محض ضد و عناد کی وجہ سے اسے نہیں مانتے۔ اس کے باوجود ان دعووں کی مزید توضیح اور تفہیم کے لیے سورة الرعد میں گیارہ دلائل عقلیہ بطور تنبیہ ذکر کیے گئے ہیں۔  خلاصہ سورة لرعد سورة الرعد میں دونوں دعو...

سورة یوسف ، روابط ، مضامین کا خلاصہ

سورة یوسف روابط سورة یوسف اسمی ربط: سورة ھود کا سورة یوسف سے اسمی ربط یہ ہے کہ سورة ھود میں جس مسئلے کا ذکر کیا گیا کہ الله تعالی کے سوا کوئی عبادت و پکار کے لائق نہیں۔ یہ مسئلہ اس قدر اہم اور ضروری ہے کہ یوسف علیہ السلام نے جیل میں بھی اس کی تبلیغ و اشاعت کو یاد رکھا۔ قید خانے میں دو قیدیوں کو تعبیر دینے سے پہلے ان کو مسئلہ توحید سمجھایا اور انہیں بتایا کہ غیر الله کی عبادت اور پکار پر تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں۔  شرک عقل و نقل کے خلاف ہے اس لیے الله سبحانہ وتعالی نے حکم دیا کہ اس کے سوا کسی کو مت پکارو۔  ربط معنوی: سورة یوسف کو سورة ھود سے معنوی ربط یہ ہے کہ سورة ھود کا دوسرا دعوٰی تھا۔ الله تعالی کے سوا کوئی عالم الغیب اور متصرف و مختار نہیں۔ اب سورة یوسف میں اس دعوٰی پر ایک بڑی نقلی دلیل مفصل ذکر کی گئی ہے۔ سورة ھود کا مقصودی دعوٰی تو پہلا ہی ہے یعنی الله کے سوا کوئی عبادت و پکار کے لائق نہیں۔ لیکن دوسرا دعوٰی چونکہ پہلے دعوے کے لیے بمنزلہ علت و دلیل ہے اور علت ودلیل کا مضبوط و مستحکم ہونا معلول و مدلول کے ثبوت و استحکام کو لازم ہے اس لیے دوسرے دعوے کو مفص...

سورة ھود ۔ روابط سورة ھود ، خلاصہ مضامین سورة ھود

سورة ھود سورة ھود کا ماقبل سے دو طرح کا ربط ہے۔ اسمی ربط ​ سورة یونس میں جس طرح مسئلہ توحید کو بیان کیا گیا، شرک اعتقادی ( نفی شرک فی التصرف و نفی شرک فی العلم ) اور شرک فعلی کا جس انداز سے رد کیا گیا جب تم اس کو اسی انداز سے بیان کرو گے تو تم بھی مشرکین کی طرف سے طعنوں اور ملامتوں کا نشانہ بنو گے۔ اسی طرح ھود علیہ السلام کو انکی قوم نے مسئلہ توحید بیان کرنے پر طرح طرح کے طعنے دئیے۔ جیسا کہ سورة ھود کی آیت 53 اور 54 میں مذکور ہے۔ قَالُوا يَا هُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ وَمَا نَحْنُ بِتَارِكِي آلِهَتِنَا عَن قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ اردو: وہ بولے ہود تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے۔ اور ہم صرف تمہارے کہنے سے نہ اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں اور نہ تم پر ایمان لانے والے ہیں۔ إِن نَّقُولُ إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللَّهَ وَاشْهَدُوا أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ اردو: ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں تکلیف پہنچا کر دیوانہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں الله کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ...