سورة ھود ۔ روابط سورة ھود ، خلاصہ مضامین سورة ھود

سورة ھود
سورة ھود کا ماقبل سے دو طرح کا ربط ہے۔
اسمی ربط
سورة یونس میں جس طرح مسئلہ توحید کو بیان کیا گیا، شرک اعتقادی ( نفی شرک فی التصرف و نفی شرک فی العلم ) اور شرک فعلی کا جس انداز سے رد کیا گیا جب تم اس کو اسی انداز سے بیان کرو گے تو تم بھی مشرکین کی طرف سے طعنوں اور ملامتوں کا نشانہ بنو گے۔
اسی طرح ھود علیہ السلام کو انکی قوم نے مسئلہ توحید بیان کرنے پر طرح طرح کے طعنے دئیے۔
جیسا کہ سورة ھود کی آیت 53 اور 54 میں مذکور ہے۔

قَالُوا يَا هُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ وَمَا نَحْنُ بِتَارِكِي آلِهَتِنَا عَن قَوْلِكَ وَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ
اردو:
وہ بولے ہود تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے۔ اور ہم صرف تمہارے کہنے سے نہ اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں اور نہ تم پر ایمان لانے والے ہیں۔

إِن نَّقُولُ إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللَّهَ وَاشْهَدُوا أَنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ
اردو:
ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں تکلیف پہنچا کر دیوانہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں الله کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ جنکو تم الله کا شریک بناتے ہو۔ میں ان سے بیزار ہوں۔
معنوی ربط
اسکی تین تکریریں ہیں ۔
تکریر اول :
سورة یونس کے آخر میں فرمایا:

وَاتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
اردو:
اور اے پیغمبر تم کو جو حکم بھیجا جاتا ہے اس کی پیروی کئے جاؤ اور تکلیفوں پر 

صبر کرو۔ یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔

اب سورة ھود کے شروع میں فرمایا:



الر كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ
اردو:
الٓرا۔ یہ وہ کتاب ہے جسکی آیتیں جچی تلی ہیں پھر یہ کہ الله حکیم و خبیر نازل کرنے والے کی طرف سے بہ تفصیل بیان کی گئ ہیں۔

تکریر ثانی:
سورة یونس میں دلائل عقلیہ سے ثابت کر دیا کہ الله سبحانہ وتعالی کے ہاں کوئی شفیع غالب نہیں اب سورة ھود میں کہا جا رہا ہے کہ جب الله تعالی کے ہاں کوئی شفیع غالب نہیں تو حاجات و مشکلات میں مافوق الاسباب صرف الله تعالی کو پکارو کیونکہ اس کے سوا کوئی عالم الغیب اور کارساز نہیں ۔ غیر الله کی پکار کا مسئلہ اگرچہ سورة یونس میں بھی مذکور ہے لیکن اس میں زیادہ زور دلائل پر دیا گیا ہے۔ سورة ھود میں زیادہ زور غیر الله کی پکار سے ممانعت پر ہے۔ یعنی غیر الله کی پکار کی نفی سورة ھود کا موضوع ہے۔
ت
کریر ثالث:

سورة یونس میں دعوی توحید پر صرف عقلی دلائل پیش کیے گئے ہیں اب سورة ھود 

میں دلائل نقلیہ بھی ذکر کیے جائیں گے چنانچہ اس سورة میں دعوی توحید دلائل 
عقلیہ و نقلیہ سے مدلل ہو جائے گا ۔
اور کہہ دیا جائے گا کہ دعوی توحید تو بالکل واضح اور ثابت ہے لیکن مشرکین ضد و عناد کی وجہ سے نہیں مانتے۔

خلاصہ سورة ھود

سورة ھود کے ابتدائی حصے میں چار دعوے مذکور ہیں ۔
دعوٰی اول ؛ 
آیة 2 ,3:

أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۔۔۔۔۔۔۔ الخ 
 اردو: 
اس کا پیغام یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو 

وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ 
اردو:
اور یہ کہ اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اسکے آگے توبہ کرو 

دعوٰی ثانی ؛ 
آیة:5

أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
 اردو: 
دیکھو یہ اپنے سینوں کو دہرا کرتے ہیں تاکہ اللہ سے چھپ جائیں۔ سن رکھو جس وقت یہ اپنے کپڑوں میں لپٹ رہے ہوتے ہیں تب بھی وہ انکی چھپی اور کھلی باتوں کو جانتا ہے۔ وہ تو دلوں کی باتوں تک سے آگاہ ہے۔

صرف الله سبحانہ وتعالی ہی عالم الغیب ہے اور ساری کائنات کا ذرہ ذرہ اس پر آشکار ہے۔

دعوٰی ثالث : 
آیة : 12

فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَن يَقُولُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ كَنزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ إِنَّمَا أَنتَ نَذِيرٌ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ
 اردو: 
تو شاید تم کچھ چیز وحی میں سے جو تمہارے پاس آتی ہے چھوڑ دو اور اس خیال سے تمہارا دل تنگ ہو کہ کافر یہ کہنے لگیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا یا اسکے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا۔ اے نبی تم تو صرف نصیحت کرنے والے ہو۔ اور اللہ ہر چیز کا نگہبان ہے۔
مشرکین کے طعنوں سے آزردہ خاطر ہو کر تبلیغ میں کوتاہی نہ کرو۔ 

دعوٰی رابع: 
آیة : 17

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أُولَئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَى رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
 اردو: 
اور اس سے بڑھ کو ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟ ایسے لوگ اپنے رب کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور گواہ کہیں گے کہ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ بولا تھا۔ سن رکھو کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

مسئلہ توحید بالکل واضح اور روشن ہے اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔لیکن معاندین ضد کی وجہ سے نہیں مانتے ۔ 
مذکورہ چاروں دعووں کے درمیان زجریں ، تخویفیں ، تبشیریں حسبِ مواقع مذکور ہیں۔ 

اس کے بعد انبیاء علیھم السلام کے سات قصے بیان کیے گئے ہیں جو بطور لف و نشر مرتب مذکورہ دعووں سے متعلق ہیں ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں