خونی رشتوں کے علاوہ دوسرے انسانوں سے دوستی، تعلق ، میل جول ایک انسان کی فطرت میں شامل ہے کیونکہ انسان زندگی گزارنے کے لیے دوسرے انسانوں کا محتاج ہے اور اکیلا نہیں رہ سکتا ۔اردو میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ انسان اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے، یعنی اگر اچھے دوست اور ساتھی ہوں تو اس میں اچھی عادات کا اثر زیادہ ہو گا اور اگر دوستیاں اور ساتھی برے ہوں تو اس پر برائی کا اثر غالب ہو گا۔ قرآن مجید میں جہاں نیک اور اچھے لوگوں کو اولیا ، صاحب اور منعم علیھم کہا گیا ہے وہیں ایک لفظ قرین بھی ساتھی کے لیے استعمال ہوا ہے اور متعدد بار آیا ہے۔ جیسا کہ سورة النساء : آیت 38 میں شیطان کو برا ساتھی یا قرین کہا گیا ہے وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا اردو: اور جو خرچ بھی کریں تو اللہ کے لئے نہیں بلکہ لوگوں کے دکھانے کو۔ اور ایمان نہ اللہ پر لائیں نہ روز آخر پر اور جس کا ساتھی شیطان ہوا تو کچھ شک نہیں کہ وہ برا ساتھی ہے۔ سورة الصافا...
قرآن مجید ترجمہ بمع مختصر تفسیر