نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مسلمان

جب مسلمان اقتدار و حکومت میں تھے تو ان کے بہترین دماغ دین سیکھنے کے ساتھ ساتھ بہترین سائسندان ، ڈاکٹر ، انجئنیر اساتذہ اور آرکیٹکچر تھے ۔ امانت اور دیانت کا شعور تھا دین سے تعلق مضبوط تھا ۔ آج کی تمام ایجادات مسلمان سائنسدانوں کی ابتدائی تحقیقات پر قائم ہیں ۔۔۔ جب بغداد میں خوبصورت شہر بسائے جا رہے تھے اور ہرکام سائنسی بنیادوں پر ہورہاتھا ۔۔۔ مسلمان زمین کی پیمائش سے لے کر چاند تاروں کے مطالعے کے لئے ٹیلی سکوپ ایجاد کر رہے تھے ۔ مسلمانوں کے حافظ اور شیخ طب کی دنیا میں آنکھ کا آپریشن کرنے اور بیماریوں کا نت نیا علاج ڈھونڈنے میں مصروف تھے ۔۔۔۔ اس وقت برطانیہ میں نکاسی آب اور بیت الخلاء کا سسٹم تک موجود نہیں تھا ۔۔۔ یورپ کے پادری نہانے والے کو مذہب سے نکال باہر کرتے تھے ۔ اس تاریک اور گندے دور کے انپڑھ جاہل قزاق ۔۔۔ اپنی چالاکیوں مکاریوں اور دھوکا دھیوں سے مسلمانوں میں پھوٹ ڈلوانے اور ان کا علم چرانے کا کام کرتے تھے ۔ یورپ کی یونیورسٹیز میں کچھ عرصہ پہلے تک ان عربی کتب کا ترجمہ کرکے پڑھایا جاتا رہا ہے ۔۔۔۔ پھر کس بیس اور کس بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مدارس اور دین اسلام سے تعلق رکھنے والے جاہل ہیں ۔ 

ان کا ایک طریقہ بہت مشہور ہے کہ جھوٹ کو بار بار اور اتنے زور وشور سے بولو کہ وہ سچ سمجھا جانے لگے ۔ اور اب وہ دور آگیا ہے کہ ان کے اس جھوٹ کی چیخ و پکار اور مسلسل گردان سن سن کر ہم خود اپنی اصل اور سچ سے مشکوک ہوتے جا رہے ہیں ۔ 

اپنی اصل کو پہچانو ۔۔۔۔ احساس کمتری سے نکلو ۔۔۔ امت یہود و نصارٰی کی غلام ان کے پراپیگنڈے میں آنے اور احساس کمتری کا شکار ہونے کی وجہ سے ہے اور دین سے جوں جوں دوری اختیار کرے گی ۔۔۔ غلامی کی زنجیریں مضبوط ہوتی جائیں گی ۔۔۔

اپنی حقیقت اور بنیاد کے ساتھ جڑے رہنے میں ہی کامیابی ہے ۔۔۔۔۔ جو جڑ سے اکھڑ گیا پھر اس کے لئے کہیں جائے پناہ اور جائے نجات نہیں 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...