الله تعالی نے ایک جگہ فرمایا ۔ تم قرآن مجید جیسی دس سورتیں بنا لاؤ ۔ دوسری جگہ فرمایا تین ہی لکھ لاؤ ۔ یہاں فرمایا اور کچھ نہیں تو کم از کم ایک آیۃ ہی بنا کر پیش کر دو ۔ بے شک اپنے تمام ساتھیوں کو جمع کرکے کوشش کر دیکھو ۔ شرط صرف ایک ہے کہ تمھارے کلام میں وہ تمام لفظی اور معنوی خوبیاں ہوں ۔ جو الله تعالی کے کلام میں موجود ہیں اور تمھارا کلام انسانی زندگی پر ایسا ہی اثر کرنے والا ہو ۔ جیسے قرآن مجید کی سورتیں ہیں ۔
اسلام سے پہلے عرب قوم دُنیا کی دوسری قوموں سے اکثر باتوں میں پیچھے تھی ۔ اخلاقی اعتبار سے وہ انسانیت کا جوھر کھو چکی تھی ۔ معاشرتی اور معاشی زندگی میں عرب بہت زیادہ پیچھے تھے ۔ سیاسی شعور انیہں بالکل حاصل نہ تھا ۔ مذھب اور دین کے تصور سے وہ فارغ تھے ۔ وہ بہادر ضرور تھے لیکن جہالت اور تعصب نے انہیں اُجڈ اور ظالم بنا دیا تھا ۔
الله تعالی نے اپنے حبیب صلی الله علیہ وسلم کو یہ کلام دیا اور اس کے ذریعے یہی قوم دنیا کی پیشواء بن گئی ۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم خود کسی استاد سے نہ پڑھے تھے ۔ وہ لکھنے پڑھنے سے قطعاً نا آشنا تھے ۔ انہیں دنیا کے کسی بیرونی خطّے کے حالات بھی معلوم نہ تھے ۔ اُن کے ملک کے باشندے بھی اَن پڑھ تھے ۔ اور اُن لوگوں کو اپنے اُمّی ہونے پر ناز تھا ۔
کلام الله کو لے کر امّی نبی صلی الله علیہ وسلم نے اپنی اَن پڑھ اور جاھل قوم کو ترقی اور کمال کی جن بُلندیوں پر پہنچایا ۔ تاریخِ عالم میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ یہی عرب اس کلام کے ذریعے اخلاق ، روحانیت ، معاشرت ، معیشت ، سیاست ، حکومت ، مذھب غرض زندگی کے ہر شعبے میں دُنیا کی قوموں کے امام بن گئے ۔
قرآن مجید نے ساری دُنیا کو اپنی مثال لانے کا چیلنج دیا تھا اور کوئی نہ لاسکا نہ لاسکے گا ۔ آج بھی ہر مسلمان دنیا کے ماہر ین ِ علم وسیاست کو چیلنج کرکے کہہ سکتا ہے کہ پوری دُنیا کی تاریخ میں ایک واقعہ ایسا دکھا دو کہ ایک بڑے سے بڑا ماہر ِ معاشیات و سیاسیات فلسفی کھڑا ہو اور ساری دنیا کے عقائد و نظریات اور رسم و عادات کے خلاف ایک نیا نظام پیش کرے اور پھر اسے نافذ کر کے بھی دکھائے اور اس کو قوم کی شدید مخالفت کے ساتھ کامیاب بھی کرے ۔ ایساکرنا اور ہونا ناممکن ہے ۔ دُنیا کی پہلی تاریخ میں اگر اس کی کوئی مثال نہیں ملتی تو آج تو بڑی روشنی ، روشن خیالی اور ترقی اور تیزرفتاری کا زمانہ ہے ۔ آج کوئی کر کے دکھا دے ۔ اکیلا نہ کر سکے تو اپنی قوم بلکہ پوری دنیا کی اقوام کو ساتھ ملا کر اس کی مثال پیدا کر لے ۔ یہ قطعاً نا ممکن ہے کیونکہ یہ الله ربُّ العلمین کا وعدہ ہے ۔۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں