يَا ۔ بَنِي ۔ إِسْرَائِيلَ
اے ۔ اولاد۔ بندۂ خدا
يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ
اے بنی اسرائیل
اب پانچویں رکوع سے بنی اسرائیل کی تاریخ ، اُن کے بلند مرتبے ، لغزشوں ، گناہوں اور فضیلت کے چھن جانے کا بیان شروع ہوتا ہے ۔ قرآن مجید کا یہ حصہ خاص طور پر توجہ سے پڑھنے کے لائق ہے ۔ بنی اسرائیل کی تاریخ میں مسلمانوں کے لئے بہت سے عبرت اور نصیحت کے مواقع ہیں ۔ تاکہ ہم ان لغزشوں اور غلطیوں سے بچ سکیں جن کی وجہ سے یہ عظیم الشان قوم تباہ و برباد ہوئی ۔ اور الله جل جلالہ کے غضب کا نشانہ بنی ۔
بنی ٓ اسرَائیل ۔ ( بنی =اولاد ۔۔۔۔۔۔۔ اسرا = بندہ ۔۔۔ ئیل = خدا ) ۔ یعنی خُدا کے بندے کی اولاد ۔ اسرئیل حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب تھا ۔ اس وجہ سے ان کی اولاد اور خاندان کو بنی اسرائیل کا لقب ملا ۔ انہیں یہودی بھی کہتے ہیں ۔
بنی اسرائیل کا سلسلہ اصل میں حضرت ابراھیم علیہ السلام سے شروع ہوتا ہے ۔ اُن کے دو بیٹے تھے ۔
حضرت اسمٰعیل علیہ السلام : یہ حجاز میں آباد ہوئے اور اُن کی اولاد میں آخری نبی حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم پیدا ہوئے ۔
حضرت اسحاق علیہ السلام : ان کے بیٹے یعقوب علیہ السلام تھے ۔ جن کا لقب اسرائیل ہوا ۔ ان کی اولاد فلسطین میں ہوئی ۔
یہ لوگ آپس میں لڑتے جھگڑتے رہے ۔ کچھ عرصہ بعد اہلِ مصر نے ان پر غلبہ حاصل کر لیا ۔ انہیں غلاموں کی طرح رکھا ۔ اور شدید ظلم و ستم کا نشانہ بنایا ۔ آخر حضرت موسٰی علیہ السلام پیدا ہوئے ۔ اور اس قوم کو مصر کی غلامی سے نکال کر وادئ سینا میں لے گئے ۔
کچھ عرصہ کے بعد یہ لوگ اپنے وطن کنعان میں لوٹے ۔ اس قوم کا بہترین زمانہ حضرت داود علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا تھا ۔ پھر اس قوم میں پھوٹ پڑ گئی ۔ دین کی مخالفت اور انبیاء علیھم السلام کی دشمنی کی وجہ سے مصیبتوں کا شکار ہوئی ۔
دو مرتبہ اس قوم پر ایسے زبردست حملے ہوئے اور اس قدر تباہی آئی کہ یہ لوگ اپنا وطن چھوڑ کر ادھر اُدھر بھاگنے پر مجبور ہو گئے ۔ مگر افسوس اپنی شرارتوں اور نافرمانیوں سے باز نہ آئے ۔
درس قرآن ۔۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں