سورة ابراھیمروابطاسمی ربط :ماقبل سے اسمی ربط یہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں بیان سن چکے ہو جو انہوں نے جیل میں قیدیوں کے سامنے دیا نیز رعد اور دوسرے فرشتوں کا حال بھی سُن لی کہ وہ ہر وقت شرک سے الله تعالی کی پاکیزگی بیان کرتے رہتے ہیں۔ اب حضرت ابراھیم علیہ السلام کا حال بھی دیکھ لو وہ بھی اپنے اہل وعیال کو بحکم خدا بے آب و گیاں بیاباں میں چھوڑ کر الله تعالی کی توحید کا اعلان کرتے رہے کہ الله سبحانہ وتعالی کے سوا کوئی عالم الغیب اور کارساز نہیں۔حضرت ابراھیم نے الله تعالی سے دعا کی تھی۔آیة 35 تا۔ 39وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ35رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ.36.رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ37.رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ وَمَا يَخْفَى عَلَى اللَّهِ مِن شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ38.الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ39اردو:اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار اس شہر کو لوگوں کے لئے امن کی جگہ بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھیو۔ اے پروردگار انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔ سو جس شخص نے میرا کہا مانا وہ میرا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی تو تو بخشنے والا ہے مہربان ہے۔ اے پروردگار میں نے اپنی اولاد ایک وادی میں جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت و ادب والے گھر کے پاس لا بسائی ہے۔ اے پروردگار تاکہ یہ نماز پڑھیں سو تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ انکی طرف جھکے رہیں اور انکو میووں سے روزی دیتے رہنا تاکہ تیرا شکر کریں۔ اے پروردگار جو بات ہم چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں۔ تو سب جانتا ہے اور اللہ سے کوئی چیز مخفی نہیں نہ زمین میں نہ آسمان میں۔ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھ کو بڑی عمر میں اسمٰعیل اور اسحٰق بخشے۔ بیشک میرا پروردگار دعا سننے والا ہے۔معنوی ربطگذشتہ سورة میں مسئلہ توحید کو دلائل عقلیہ ونقلیہ سے واضح کیا گیا یہانتک کہ مسئلہ توحید بدیہی ہو گیا۔ اس کے بعد سورة الرعد میم مزید دلائل بطور تنبیہات ذکر کیے گئے تاکہ شبہ کی کوئی گنجائش نہ رہے لیکن معاندین پھر بھی نہیں مانتے۔ اب سورة ابراھیم میں دلائل کے ساتھ وقائع دنیوی و اُخروی بیان کرنے کا حکم دیا گیا کیونکہ بعض طبائع خوشخبری یا ڈر سن کر راہ راست پر آ جاتی ہیں۔ وقائع سے تخویفات دنیوی و اُخروی مراد ہیں۔خلاصہ مضامین سورة ابراھیماس سورة میں توحید ہر تین عقلی دلیلیں (دو مختصر ، ایک مفصل ) ایک نقلی دلیل اجمالی (تمام انبیاء اور مؤمنین سے) اور ایک نقلی دلیل تفصیلا از حضرت ابراھیم علیہ السلام اور چھ وقعائع دنیوی و اُخروی ۔ ایک زجر اور عذاب کو ہٹانے کے لیے امورِ ثلاثہ کا بیان ہے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
حالیہ اشاعتیں
آیت الحجاب
آیۃ الحجاب سورۂ احزاب کی آیت نمبر 53 آیتِ حجاب کہلاتی ہے۔ اس کا آغاز ﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النّ...
پسندیدہ تحریریں
-
اَعُوْذُ ۔ بِاللهِ ۔ ُ مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔ الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ ...
-
سورة مائدہ وجہ تسمیہ سورة مائدہ إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا ...
-
يَا۔۔۔۔۔۔ بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔ اذْكُرُوا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ الَّتِي اے ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یا...
-
🌼🌺. سورۃ البقرہ 🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گا...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں