جشن نو روز ۔۔۔ جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے اس سے مراد نئے دن کا جشن ہے ۔ یہ شیعہ حضرات کا مخصوص تہوار ہے وہ یہ تہوار کیوں مناتے ہیں اس کی اصل کیا ہے ؟
شیعوں کا عقیدہ ہے کہ جس دن حضرت علی نے خلافت کی باگ دوڑ سنبھالی ان کے الفاظ میں وہ تخت نشین ہوئے وہ ایک انتہائی مبارک ساعت تھی ۔ اس وقت تمام کائنات تھم گئی گویا ختم ہوگئی اور مولا علی ( ان کے الفاظ ) کے تخت نشیں ہونے سے کائنات دوبارہ وجود میں آئی ۔
اگرچہ وہ اس اس دن کے بارے میں عام مسلمانوں سے یہ کہتے ہیں کہ اس دن آدم کی تخلیق ہوئی یا سات آسمانوں کو پیدا کیا گیا ۔
پھر انکا یقین ہے کہ جشن نوروز جو ہر سال اکیس مارچ کو منایا جاتا ہے اس دن کے چوبیس گھنٹوں میں ایک گھڑی ، ایک ساعت ایسی ہے جب تمام کائنات تھم جاتی ہے ۔ اور ایک پل رُکی رہنے کے بعد دوبارہ کائنات کی ہر چیز واپس اپنی اصل حالت میں آ جاتی ہے ۔
اس کو ثابت کرنے کے لئے
ان کے اہل علم و عقیدہ باقاعدہ ایک برتن لے کر اس میں پانی بھر دیتے ہیں ۔ اور اس میں ایک گلاب کا کِھلا ہوا پھول ڈال دیتے ہیں جو پانی میں ٹہر جاتا ہے ۔ اور اس کا مشاھدہ کرتے ہیں ۔ ان کے حساب سے جب وہ ساعت آتی ہے تو پھول تھوڑا سا آگے ہو کر پھر پیچھے جاتا ہے ۔ جیسا کہ چلتی ہوئی گاڑی کو بریک لگایا جائے تو انسان جھٹکا کھا کر آگے ہوتا ہے اور پھر پیچھے جاتا ہے ۔ چنانچہ اُن کے صاحب علم لوگ قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم اس کا مشاھدہ کرتے ہیں کہ ہر سال ایسی گھڑی یا ساعت ضرور آتی ہے ۔
اسی لئے ان کے مذہب میں جشن نوروز کو بڑی اھمیت حاصل ہے ۔ اس کو ثابت کرنے کے لئے وہ ایک حدیث بھی بیان کرتے ہیں ۔ جس کی سند امام جعفر صادق تک پہنچاتے ہیں ۔
بلکہ شیعہ حضرات جو بھی احادیث بیان کرتے ہیں ان کی اسناد امام جعفر صادق پر جا کر ختم ہو جاتی ہیں گویا ان کے نزدیک جو بات امام صاحب نے بیان کر دی وہ ہی حدیث ہے ۔
اور ان کی احادیث کا تعلق رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے نہیں ہوتا ۔
یہ تمام باتیں عام لوگوں میں نہ بتائی جائیں ۔ لیکن ہم سب کو اس فتنے کا علم ہونا چاہئیے ۔
اور جب کوئی سوال کرے تب اسے خبردار کرنا چاہئیے ۔ اس پر عام بحث کرنے کا مطلب اس رواج کو تقویت اور رواج دینا ہو جاتا ہے ۔ اور ہم ایسا کرکے نادانستہ شیطان کا آلہ کار نہیں بننا چاہتے ۔
جب شیعوں کے پاس اہل سنت کا کوئی شخص ہو تو وہ اہل بیت صلی الله علیہ وسلم کا خوب ذکر کرتے ہیں اور ان سے محبت جتا جتا کر روتے ہیں ۔ لیکن جب صرف ان کے اپنے لوگ ہوں تو اس مجلس میں اماں عائشہ علیھا السلا م اور صحابہ کی شان میں کستاخیاں کرتے ہیں اور کھلی گالیاں دینے سے نہیں ججھکتے ۔ شیعہ پورے کافر ہیں ان کا کلمہ الگ ، ان کی اذان الگ ۔ ان کی نمازیں الگ
ان سے بھی بہت خبردار رہنے کی ضرورت ہے
شاید آٹھویں یا نویں کلاس کی پنجاب ٹیکسٹ بُک بورڈ کی انگلش کی کتا ب میں جشن نوروز کی پوری تفصیل حال ہی میں شامل کی گئی ہے ۔ جس میں اس دن وہ لوگ جو جو رسمیں ادا کرتے ہیں اور جو جو کھانے پکاتے ہیں اس کی تفصیل دلکش انداز میں ترغیب دلانے کے لئے بیان کی گئی ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں