سورۃ بقرہ ۔۔۔۔ آلٓمّٓ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 💐🍀💐
    آلٓمّٓ 
آلٓمّٓ
سورۃ بقرہ کی ابتداء  الم سے ہوئی ہے ۔ اس قسم کے حروف گو حروف مقطعات کہتے ہیں ۔  یہ حروف اکٹھے لکھے جاتے ہیں لیکن الگ الگ پڑھے جاتے ہیں ۔الف  ۔ لام۔ میم 
یہ حروف ( آلٓمّٓ ) اس سورۃ کے علاوہ پانچ اور سورتوں کے شروع میں آئے ہیں ۔ ان حروف کے علاوہ اس قسم کےکچھ اور حروف بھی ہیں ۔  جو قرآن مجید کی مختلف سورتوں کی ابتداء میں ہیں ۔ جیسے حٓمٓ   ۔ آلٓمّٓرٓ  ۔ 
حروف مقطعات سے شروع ہونے والی سورتوں کی کُل تعداد اُنتیس ( 29 ) ہے ۔ 
ان حروف کے معنی کیا ہیں ؟ اس کے بارے میں یقینی جواب نہیں دیا جا سکتا ۔ بعض مفسرین کرام نے فرمایا کہ یہ ان سورتوں کے نام ہیں ۔ جن کے شروع میں آئے ہیں ۔
بعض نے فرمایا  ۔ان حروف میں الله تعالی کے نام چُھپے ہوئے ہیں ۔ مگر جمہور صحابہ رضوان الله تعالی علیھم  اور تابعین کرام اور علماء امت کے نزدیک یہ حروف رموز اور اسرار ہیں ۔ جس کا علم سوائے الله تعالی کے اور کسی کو نہیں ۔ کیونکہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے ان حروف کی تفسیر وتشریح میں کچھ نقل نہیں کیا گیا ۔ 
امامِ تفسیر قرطبی نے اپنی تفسیر میں فرمایا ۔ جس کا خلاصہ یہ ہے ۔
 " عامر شعبی ، سفیان ثوری اور ایک جماعت محدثین رحمھم الله علیھم نے فرمایا ۔ ہر آسمانی کتاب میں الله تعالی کے کچھ خاص اسرار و رموز ہوتے ہیں ۔ اسی طرح یہ حروف مقطعات قرآن مجید میں حق تعالی کے راز ہیں ۔ یہ اُن متشابھات میں سے ہیں جن کا علم صرف الله جل شانہ کو ہے ۔ ہمارے لئے ان میں بحث اور گفتگو کرنا جائز نہیں ۔ اس کے باوجود یہ بے فائدہ نہیں ہیں ۔ ان پر ایمان لانا اور ان کو پڑھنا ہمارے  لئے بہت بڑا ثواب ہے ۔  حروف مقطعات  پڑھنے کے بہت سے فائدے ہیں ۔اور بہت برکتیں ہیں ۔جو اگرچہ ہمیں معلوم نہیں ہیں مگر ملتے ضرور ہیں ۔ یہ جیسے ہیں اسی طرح پڑھنے چاہییں ۔ 
ابن کثیر نے بھی اسی کو تر جیح دی ہے ۔
البتہ بعض علماء کرام نے ان حروف کے جو معنی بیان کئے ہیں ۔ وہ صرف مثال اور آسانی کے لئے ہیں ۔ یہ مراد نہیں ہے کہ ایسا الله تعالی نے فرمایا ہے ۔ اس کو غلط کہنا علماء کرام کی تحقیق کے خلاف ہے ۔ 
حوالہ ۔۔ 
 معارف القرآن ۔۔۔ مفتی محمد شفیع رحمہ الله تعالی 
تفہیم القرآن میں مودودی صاحب رحمہ الله تعالی فرماتے ہیں ۔۔۔ جس زمانے میں قرآن مجید نازل ہوا اس وقت اس طرح کے حروف عام طور پر استعمال کئے جاتے تھے ۔ چنانچہ خطیب اور شاعر اپنے کلام میں اس فسم کے اسلوب سے کام لیتے تھے ۔ اور سننے والے  ایسے طریقہ کو سننے کے عادی تھے اور سمجھ جاتے کہ اس سے کیا مراد ہے ۔ اسی لئے اس دور کی شاعری وغیرہ میں اس قسم کی مثالیں ملتی ہیں ۔ بعد میں آہستہ آہستہ یہ طریقہ ختم ہو گیا ۔ اس لئے مفسرین کے لئے ان حروف کے مطلب کا تعین کرنا مشکل ہو گیا ۔۔ و الله اعلم 
الله جل شانہ ہمیں قرآن مجید کو صحیح طور پر پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم قرآن مجید کے واضح احکام پر عمل کریں اور متشابھات کی بحث میں نہ پڑیں ۔  

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں