قرآن مجید کی حیثیت ۔۔۔

ذٰلِکَ ۔ الْکِتَابُ ۔ لَا ۔ رَیْبَ ۔ فِیْهِ   ج۰۰
یہ ۔ کتاب ۔ نہیں ۔ شک ۔ اس میں  
ذٰلِکَ الْکِتَابُ لَا رَیْبَ۔  ج 🔺 فِیْهِ ج🔺 ۔
اس کتاب میں کوئی شک نہیں   
ذٰلِکَ ۔۔۔ (  یہ ) کسی چیز کی طرف اشارہ کرنے کے لئے آتا ہے ۔ عربی میں ذٰلک اور اس کے علاوہ کچھ اور لفظ اشارہ کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔ ذٰلک عام طور پر دُور کی چیز کی طرف اشارہ کرنے کے لئے آتا ہے ۔ یہاں قرآن مجید کی بزرگی اور بڑائی کے لحاظ سے دُور کا اشارہ قریب  ( اس ) کے معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ 
اَلْکِتٰبُ ۔۔۔ ہر لکھی ہوئی چیز کو کتاب کہتے ہیں ۔ ال  جب کسی اسم کے شروع میں آئے تو اسے خاص کر دیتا ہے ۔ چنانچہ کتاب سے پہلے جو ال ہے ۔ اس سے خاص کتاب قرآن مجید مراد ہے ۔
دُنیا میں ہر شخص کو سچے اصول معلوم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تاکہ ان پر چل کر اپنا مقصد حل کر سکے ۔ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ ایسے اصول اپنی عقل سے معلوم کر لیں ۔ مگر تجربہ سے ظاہر ہے ۔ کہ جو اصول انسان اپنی عقل سے  نکالتا ہے وہ سچے ، یقینی اور دائمی نہیں ہو سکتے ۔ کیونکہ مختلف مسائل کے بارے میں لوگوں کے مختلف خیالات پائے جاتے ہیں ۔ گویا ہم اپنی عقل سے ایک بات پر متفق نہیں ہو سکتے ۔ بلکہ جتنے منہ ہوں گے اُتنی باتیں ہوں گی ۔ 
اس اختلاف کو ختم کرنے کے لئے الله تعالی نے ہمیں کمال شفقت سے یہ کتاب عنایت فرمائی ۔ اور ساتھ ہی فرمایا  کہ اس کتاب کی باتیں حکمت سے بھری ہوئی سچی اور اٹل ہیں ۔ اس میں کسی قسم کا شک اور شبہ نہیں ۔ اس میں جو وعدے کئے گئے ہیں وہ یقینی طور پر پورے ہوں گے ۔ اور جو تعلیم اس میں دی گئی ہے ۔ وہ بلا شبہ درست نتیجے پیدا کرے گی ۔ اگر کسی کو کوئی شک والی بات نظر آئے تو تھوڑے سے غور وفکر سے خود قرآن مجید ہی کے ذریعے سے دُور ہو سکتی ہے ۔ 
قرآن حکیم کی تعلیم عقل کی پہنچ سے دُور نہیں ۔ انسانوں کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ تجربہ کر کے قرآن کریم کی سچائی کو آزما لیں یقیناً اس پر عمل کرنے سے ان کی ہر تکلیف دور ہو جائے گی ۔ کون نہیں جانتا عرب قوم جہالت میں ڈوبی ہوئی تھی ۔ وہ سب سے زیادہ پسماندہ تھی ۔ غیر مہذب اور غیر متمدن تھی ۔ جب اس قوم نے قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کیا تو وہ اخلاق ، معاملات ، رہن سہن ، تعلیم وحکمت ، سیاست اور معیشت ، عدل وحکومت غرض زندگی کے ہر مرحلہ میں کامیاب ہو گئی ۔ جو سب سے پیچھے تھے وہ قرآن مجید کی بدولت دُنیا کے امام ، رہبر اور رہنما بن گئے ۔ قرآن کا ہر وعدہ پورا ہوا ۔ لیکن جب اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا تو وہی بیماریاں پھر لوٹ آئیں ۔ 
ہمیں چاہئے ہم پختہ عزم کے ساتھ قرآن حکیم پر عمل کرنے کا عہد کریں ۔ ہر قسم کے شکوک و شبہات چھوڑ دیں اور الله کے وعدوں کے مطابق دُنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل کریں ۔ 
درس قرآن ۔۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں