*آخرت کا تصور*

الَّذِينَ ۔۔۔۔    يَظُنُّونَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ أَنَّهُم   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔          ۔ مُّلَاقُوا۔  
وہ لوگ ۔ وہ خیال کرتے ہیں ۔ بے شک وہ ۔ ملاقات کرنے والے ہیں 
 رَبِّهِمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَأَنَّهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إِلَيْهِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ رَاجِعُونَ۔   4️⃣6️⃣
ان کا رب ۔ اور بے شک وہ ۔ اس کی طرف ۔ لوٹ کر جانے والے ہیں ۔ 
الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُوا رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ.    4️⃣6️⃣
وہ لوگ جن کو خیال ہے کہ وہ اپنے رب کے رُو برو ہونے والے ہیں اور یہ کہ ان کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔ 

یَظُنُّوْنَ ۔ ( وہ خیال کرتے ہیں ۔ یہ لفظ ظن سے بنا ہے ۔ جس کے لغوی معنٰی شک اور یقین دونوں آتے ہیں ۔ چنانچہ عربی ادب میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں ۔ جہاں ظن کے معنی شک اور یقین کے بھی لئے گئے ہیں ۔ 
اس آیت میں خاشِعِیْنَ ۔ ( عاجزی کرنے والوں ) کی علامات بتائی گئی ہیں ۔ جن کا ذکر پچھلی آیت میں گزرہ ہے ۔ اس کے علاوہ یہاں اس صفت کو حاصل کرنے کے طریقہ کی طرف بھی اشارہ ہے ۔ جو ایمان کا ایک خاص درجہ ہے ۔ اگر کسی میں خشوع ( عاجزی ) نہ ہو تو وہ خیال کرے کہ ہر حرکت ، سکون اور عمل میں اُسے اپنے رب سے واسطہ پڑتا ہے ۔ اس کی مدد کے بغیر وہ کچھ نہیں کر سکتا ۔ اُس کا رب ہر وقت اُس کے ساتھ ہے ۔ وہ اُس کی حرکات کو دیکھتا  ، آواز کو سنتا اور اس کی ہر حالت کا علم رکھتا ہے ۔ یہ خیال جوں جوں پختہ ہوتا جائے گا ۔ اس کے ساتھ ایمان بڑھتا جائے گا ۔ آخر کار نماز اور عبادت اس کے لئے آسان ہو جائے گی ۔ اور صبر کی صفت ظاہر ہونا شروع ہو جائے گی ۔ 
خود اپنی اصلاح کرنے اور دوسروں کی ہدایت کرنے کے لئے اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ۔ دوسری چیز جس سے نماز اور عبادت آسان ہو جاتی ہے ۔ وہ آخرت کا یقین ہے ۔  جہاں بندے کے اعمال کے مطابق اس سے سلوک ہو گا ۔ اس خیال کے پختہ ہونے سے الله جل جلالہ کے غضب کا ڈر اور اس کی رحمت کی امید دو صفتیں پیدا ہوں گی ۔ اور ایمان پختہ ہو گا ۔ جس کا لازمی نتیجہ خشوع  ہو گا ۔ اور خشوع کی بدولت نماز پڑھنا آسان ہو جائے گا ۔ اور صبر جو تمام نیکیوں کی جڑ ہے حاصل ہو گا ۔ 
یہ چھوٹا سا رکوع دین کی حقیقت اور اس کے اصل کا نچوڑ ہے ۔ کس خوبصورتی سے بنی اسرائیل کو دین اسلام کی طرف بلایا جا رہا ہے ۔ اور ساتھ ہی ساتھ اسلام کے ماننے والوں کو اُصولِ اسلام کی تعلیم دی جا رہی ہے ۔ الله کریم نے قرآن حکیم میں ایسے ہی ارشادات کی بدولت یہ ثابت کر دیا کہ اسلام کے اُصول فطری  اُصول ہیں ۔ ان کے خلاف جانے والے انسانیّت کے خلاف جا رہے ہیں ۔ اسلام دین کی قدیم شکل کو جو یہودیت ، عیسائیت اور دنیا کے دوسرے الہامی مذہبوں میں مشترک ہے ۔ تمام خرابیوں سے صاف کرنے کے لئے آیا ہے ۔ ۔ بنی اسرائیل دین دار اور عالم ہونے کے مدّعی ہیں ۔ اس لئے ان کا فرض ہے کہ اسلام کو پہچانیں اور سمجھیں ۔ کہ یہ تو اُسی دین کی آخری شکل ہے جو توریت ۔ انجیل اور  تمام دنیا کی آسمانی کتابوں میں موجود  تھا 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں