ہار جیت قلت و کثرت پر موقوف نہیں ۔۔۔آیہ ۔249۔ب

ہارجیت قلت و کثرت پر موقوف نہیں

فَلَمَّا ۔۔ جَاوَزَهُ ۔۔۔ هُوَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  وَالَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    مَعَهُ 
پس جب ۔۔۔ پار ہوا وہ ۔۔ وہ ۔۔۔ اور وہ  لوگ ۔۔۔ ایمان لائے ۔۔ اس کے ساتھ 
قَالُوا ۔۔۔  لَا طَاقَةَ ۔۔۔ لَنَا ۔۔۔ الْيَوْمَ ۔۔۔ بِجَالُوتَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَجُنُودِهِ 
کہا ۔۔۔ نہیں طاقت ۔۔ ہمیں ۔۔ آج ۔۔۔ جالوت کی ۔۔۔ اور اس کا لشکر 
قَالَ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  يَظُنُّونَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔     أَنَّهُم ۔۔۔ مُّلَاقُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔   اللَّهِ ۔۔۔ كَم ۔۔ مِّن 
کہا ۔۔ وہ لوگ ۔۔۔ وہ خیال کرتے تھے ۔۔۔ بے شک وہ ۔۔ ملنے والے ہیں ۔۔ الله ۔۔ کتنی ۔۔ سے 
فِئَةٍ ۔۔۔ قَلِيلَةٍ ۔۔۔۔۔۔۔  غَلَبَتْ ۔۔۔۔۔۔۔  فِئَةً ۔۔۔ كَثِيرَةً ۔۔۔ بِإِذْنِ ۔۔۔ اللَّهِ 
جماعت ۔۔ تھوڑی ۔۔ غالب ہوئے ۔۔ جماعت ۔۔۔ بڑی ۔۔ حکم سے ۔۔ الله 
وَاللَّهُ ۔۔۔ مَعَ ۔۔۔ الصَّابِرِينَ۔ 2️⃣4️⃣9️⃣
اور الله ۔۔ ساتھ ۔۔ صبر کرنے والے 

فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُوا اللَّهِ كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ

پھر جب طالوت اور اس کے ایمان والے ساتھی پار ہوئے تو وہ کہنے لگے آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلے کی طاقت نہیں   جنہیں خیال تھا کہ ان کو الله سے ملنا ہے کہنے لگے بارہا تھوڑی جماعت الله کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب ہوئی ہے اور الله صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ 2️⃣4️⃣9️⃣

جَالُوت ۔۔ یہود کے مخالف فلسطینیوں کے لشکر کا سردار تھا ۔ یہ شخص دیو قامت اور کڑیل جوان تھا ۔ توریت میں اس کی قوت و توانائی اور شہ زوری کا ذکر تفصیل سے موجود ہے ۔ قد دس فُٹ بیان کیا جاتا ہے ۔ وہ سر سے پاؤں تک زرہ پہنے رہتا تھا ۔ ایک بھاری ڈھال اس کے ہاتھ میں رہتی تھی ۔ 
حضرت طالوت نے جب جہاد کا اعلان کیا تو جوش میں سب چلنے کوتیار ہوگئے ۔ آپ نے کہا جو کوئی جوان اور بے فکر ہو وہ ساتھ چلے ۔ تقریبا ستر ہزار لوگ ساتھ چلے ۔ پھر طالوت نے انہیں آزمانا چاہا  اور  پہلے ہی خبردار کردیا کہ راستے کی نہر سے چلّو بھر سے زیادہ پانی نہ پئیں ۔ ورنہ ساتھ چھوٹ جائے گا ۔ یہی ہوا ۔ چند ایک کے سوا سب نے جی بھر کر پانی پیا ۔ جنہوں نے ایک چلو پانی پیا ان کی پیاس بجھ گئی اور جنہوں نے جی بھر کر پانی پیا ان کی پیاس اور بڑھی اور چلنے کے  قابل ہی نہ رہے ۔ اور صرف تین سو تیرہ افراد ساتھ رہ گئے ۔ 
یہ قلیل جماعت دشمن کے مقابل پہنچی تو قلتِ تعداد کو دیکھتے ہوئے الله کے یہ بندے کہنے لگے آج اتنے بھاری لشکر سے ہم کیسے مقابلہ کریں گے ۔ مگر کامل یقین اور پختہ ایمان والے ساتھی پکار اٹھے ۔ 
نہیں فتح ہماری ہوگی ۔ تاریخ میں اکثر ایسا ہوا ہے کہ قلیل جماعتیں بھاری لشکروں پر الله کے حکم سے کامیاب ہوگئی ہیں ۔ 
ہار جیت کا فیصلہ لشکروں کی تعداد سے نہیں بلکہ الله تعالی کی مدد اور دلوں کی طاقت سے ہوتا ہے ۔ جو صبر و ثبات کا دامن نہ چھوڑے الله سبحانہ وتعالی اس کا ساتھ دیا کرتا ہے ۔ 
ثابت قدمی بہت بڑی طاقت ہے ۔ میدانِ عمل میں ڈٹ جانے والوں کی الله تعالی غیب سے مدد فرماتا ہے اور انہیں کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے ۔ 
درس قرآن ۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 
تفسیر عثمانی 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں