نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

فتنۂ قادیانیت کی ابتدا کب، کیسے اور کہاں سے ہوئی ؟



فتنۂ کیدیانیت کی ابتدا کب،  کیسے اور کہاں سے ہوئی ؟ 

مرزا غلام احمد  (1835ء تا 1908ء) نے احمدیہ جماعت 1889ء میں لدھیانہ ہندوستان میں قائم کی اور اعلان کیا کہ اسے الہام کے ذریعہ اپنے پیروکاروں سے بیعت لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ 

اس نے امام مہدی اور مسیح اور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم  کے تابع یعنی ظلی  نبی ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ 


۱۹۴۷ میں پاکستان بننے کے بعد احمدیہ مسلم جماعت کو اپنا مرکز قادیان سے عارضی طور پر لاہور اور پھر مستقلا نئے آباد کردہ شہر ربوہ منتقل کرنا پڑا۔

پھر جیسے اسرائیل میں یہودی بسائے گئے اسی طرح پاکستان کو کیدیانیوں کا گھڑ بنانے کی کوشش کی گئی جو اب تک جاری ہے۔ 

مرزا  کی موت کے بعد حکیم نورالدین کو اس کا پہلا خلیفہ المسیح منتخب کیا گیا۔ نور الدین کے مرنے کے بعد اس کے پیروکار  دو گروہوں میں بٹ گئے۔ جن کے عقائد میں معمولی سا فرق ہے۔ 

ایک احمدیہ مسلم جماعت ہے جو مرزے احمق کو نبی مانتی ہے اور دوسری  احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور ہے جو اسے مسیح موعود مانتی ہے۔ 

مرزا غلام احمد کی جماعت کو احمدیہ مسلم جماعت کہا جاتا ہے، اس کے مرنے کے بعد اس کے خلفاء نے اس جماعت کو اور اس کے غلط عقائد کو پھیلایا اور اب یہ جماعت 200 ملکوں میں پھیل چکی ہے۔

اس وقت اس جماعت کے خلیفہ کا نام مرزا مسرور احمد ہے جبکہ ان کے ماننے والوں  کی تعداد ایک سے دو کروڑ کے درمیان ہے جو دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ 

کفار خاص طور پر انگلینڈ، امریکہ، جرمنی، فرانس اور اسرائیل وغیرہ اس جماعت کی بہت حمایت کرتے ہیں، انہیں مالی طور پر سپورٹ کرتے ہیں اور ان ملکوں میں ان کے بڑے بڑے ٹھکانے اور نشر و اشاعت کے اڈے ہیں ۔ 

میڈیا میں بھی ان کا کافی عمل دخل ہے بے شمار ویب سائٹس ، قرآنی اور اسلامی ایپس موجود ہیں اور MTV کے نام سے مشہور ان کا ٹی وی چینل بھی ہے 

ان کی خواتین و مرد اسلامی عقائد اور پردے وغیرہ کے پابند اور بڑے اخلاق والے ہوتے ہیں گویا گھر کے بھیدی اور میٹھی چھری ہیں جو مسلمان کے ایمان پر وار کرتے ہیں ۔ 

نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو ہر لحاظ سے آخری نبی ماننا ایمان کا حصہ ہے۔ آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین ہیں آپ کے بعد کوئی ظلی ، بروزی ، ظاہری ، باطنی کسی بھی قسم کا نبی نہیں آ سکتا ۔ عیسی علیہ السلام بھی جب دنیا میں تشریف لائیں گے تو شریعت مصطفوی کی پیروی کریں گے ۔

اپنے ایمان اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے  قادیانیوں کے ساتھ کسی قسم کا تعلق ، کوئی رعایت یا کوئی کاروبار و لین دین بالکل نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ان سے تعلق رکھنے کی صورت میں ایک مسلمان کو خبر بھی نہیں ہوتی اور وہ ایمان سے محروم ہو جاتا ہے۔

عقیدہ ختم نبوت زندہ باد 

نزہت وسیم

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...