نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مارچ, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عورت کا غسل میت اور کفن

جب بھی کوئی عزیز اس دنیا سے چلا جائے تو اس کواچھے طریقے سے اور سنت طریقے سے اس دنیا سے رخصت کرنا چاہئیے ۔ اور قریبی رشتوں کا حق ہوتا ہے کہ اس کو خود نہلائیں اور کفن پہنائیں ۔۔۔ جس طرح زندگی کے تمام طور طریقے سیکھے جاتے ہیں اس طرح مرنے کے وقت کے اور بعد میں کیا کیا جائے ۔۔ کی بھی آگاہی ہونی چاہئیے ۔ کیونکہ موت سے تو کوئی گھر خالی نہیں ۔ میت کو غسل دینے کا طریقہ ۔۔۔۔۔۔۔ میت کو غسل دینا فرض کفایہ ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے :  حضرت ام عطیہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحب زادی (سیدہ زینب رضی اﷲ عنہا) کو غسل دے رہے تھے ۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسے پانی اور بیري کے پتوں کے ساتھ طاق غسل دو یعنی تین یا پانچ بار، اور آخر میں کافور ملا لیں۔ غسل کا سلسلہ اپنی جانب سے اور وضو کے اعضا سے شروع کریں۔‘‘ (بخاری، الصحيح، کتاب الجنائز، باب ما يستحب ان يغسل وتراً، 1 : 423، رقم : 1196) میت کو غسل دینے کا طریقہ یہ ہے کہ جس تخت پر میت کو نہلانے کا ارادہ ہو اس کو تین، پانچ یا سات...

سورۃ آل عمران کا تعارف

 سو رة آل عمران کا تعارف  قرآن مجید کی تمام سورتیں جوڑوں کی مانند ہیں سورة بقرہ کا جوڑا سورة آل عمران ہے   یہ مدنی سورة ہے اس میں دوسو آیات اور بیس رکوع ہیں ۔ سورہ بقرہ اور آل عمران کی فضیلت  سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:  ”قرآن پڑھو کہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی ہو کر آئے گا۔ اور دو سورتیں چمکتی پڑھو سورۂ البقرہ اور سورۂ ال عمران اس لئے کہ وہ میدان قیامت میں آئیں گی گویا دو بادل ہیں یا وہ سائبان یا دو ٹکڑیاں ہیں اڑتے جانور کی اور حجت کرتی ہوئی آئیں گی اپنے لوگوں کی طرف۔  صحیح مسلم ۔ 1874 ایک روایت کے مطابق سورة آل عمران کا شان نزول یہ ہے کہ ہجرت کے بعد جب نبی کریم صلی الله علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو دین اسلام کی روشنی دور دور تک پھیل گئی ۔ مدینہ کے آس پاس کے یہودیوں نے اسلام کی سچائی کو پہچان کر بھی دین حق کو قبول نہیں کیا۔  عرب کے جنوب میں یمن کے ایک علاقے کا نام نجران ہے اس وقت وہاں عیسائیوں کی آبادی تھی ۔ نجران کے عیسائیوں کی ایک جم...

سورۃ النازعات، آیات: 5,6,7

سورۃ النازعات    فَالْمُدَبِّرٰتِ اَمْرًا (5) پھر جو حکم ملتا ہے اس (کو پورا کرنے) کا انتظام کرتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پانچویں صفت: فرشتوں کا آخری کام یہ ہوتا ہے کہ الله تعالی کے حکم کا انتظام کرتے ہیں جس روح کو ثواب اور راحت کا حکم ہو اس کے لیے راحت کے اسباب جمع کر دیتے ہیں اور جس روح کے لیے تکلیف اور عذاب کا حکم ہو اس کے لیے عذاب کے اسباب  کا انتظام کرتے ہیں۔   فائدہ: موت کے وقت فرشتوں کا آنا اور انسان کی روح نکال کر آسمان کی طرف لے جانا پھر اس کے اچھے یا برے ٹھکانے پر جلدی سے پہنچا دینا اور وہاں ثواب یا عذاب اور راحت یا تکلیف کا انتظام کرنا ان آیات سے ثابت ہے۔ یہ ثواب و عذاب، قبر یعنی برزخ میں ہوگا۔ حشر کا عذاب و ثواب اس کے بعد ہوگا۔ صحیح احادیث میں اس کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔  سوال: غیر الله کی قسم کھانا جائز نہیں۔ الله تعالی نے خود یہاں غیر الله کی قسم کھائی ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟  جواب:  (1) الله تعالی کی ذات کسی حکم اور قانون کی پابند نہیں، یہ حکم مخلوق کے لیے ہے۔ مخلوق کو غیر الله کی قسم سے اس لیے منع کیا گیا کہ کہیں قسم کھانے والا اس چ...

سورۃ النازعات: آیات، 2,3,4

سورۃ النازعات    وَّالنّٰشِطٰتِ نَشْطًا (2       اور جو (مومنوں کی روح کی) گرہ نرمی سے کھول دیتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسری صفت: اس سے وہ فرشتے مراد ہیں جو مؤمن کی جان نکالنے آتے ہیں۔ فرشتے مؤمنوں کی روح کو نہایت آسانی اور سہولت سے  نکالتے  ہیں، شدت اور سختی نہیں کرتے؛ کیونکہ مؤمن روح کے سامنے برزخ کا انعام اور ثواب ہوتا ہےجسے دیکھ کر وہ جلدی سے ان کی طرف جانا چاہتی ہے۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے  ہوا یا پانی، کسی چیز میں  بند ہو اور اس کا  ڈھکن کھول دیا جائے،  وہ نہایت آسانی  اور تیزی سے باہر نکل جاتی ہے، اسی طرح مؤمن کی روح نکلتی ہے۔ یہاں بھی آسانی سے مراد روحانی آسانی ہے۔ بعض اوقات مؤمن پر موت کی سختی دکھائی دیتی ہے، لیکن حقیقت میں اس کو  سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔  وَّالسّٰبِحٰتِ سَبْحًا (3)  پھر (فضا میں) تیرے ہوئے جاتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیسری صفت: اس سے وہ فرشتے مراد ہیں جو انسان کی روح نکالنے کے بعد تیزی سے اسے آسمان کی طرف لے جاتے ہیں۔ جس طرح کوئی شخص دریا میں تیرتا ہے۔ اس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ...

سورۃ النازعات ، اسماء و روابط : آیت۔ 1

سورۃ النازعات     اسماء سورة عم پارے کی دوسری سورة  النازعات کے نام سے مشہور ہے۔ یہ نام اس  سورة کی پہلی آیت میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ اسے سورة الساھرہ اور سورة الطامہ بھی کہا جاتا ہے۔ مکی سورة ہے اورچھیالیس آیات پر مشتمل ہے۔  روابط   اس سے پہلی سورة یعنی  “النباء” میں قیامت کے متعلق کفار کے انکار اور سوال کا جواب دیا گیا ہے اور قیامت کے واقع ہونے کو دلائل سے ثابت کرکے منکرین کی سزا اور متقین کی جزا کا بیان کیا گیا۔ اب سورة النازعات میں قسم کے ساتھ،  قیامت کی ابتداء یعنی موت کی کیفیت کا بیان ہے۔ مرنے کے ساتھ ہی قیامت شروع  ہوجاتی ہے، اسی لیے کہا جاتا ہے “ من مات فقد قامت قیامتہ” (جو شخص مرگیا گویا اس کے لیے قیامت واقع ہو گئی)۔  یہ بھی سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ موت قیامت کا ایک سبب ہے اور جس طرح انسان سے اس کی موت زیادہ دور نہیں اسی طرح قیامت بھی زیادہ دور نہیں ہے۔  ربط آیات: ۱ تا ۵ سورت کے شروع میں فرشتوں کی ان پانچ  صفات کو بیان کیا گیا ہے جن کا تعلق انسان کی موت اور نزع کے عالم سے ہے۔ فرشتوں کی قسم اس لیے کھائی گئی کہ...

حروفِ مقطعات ۔ حٰم سے شروع ہونے والی سورتیں

حم سے شروع ہونے والی سورتیں   ایسی سات سورتیں ہیں ۔ جو " حٰم " سے شروع ہوتی ہیں  اور انہیں " حوامیم کہا جاتا ہے (1) سورہ غافر  (2) سورہ فصلت  (3) سورہ زخرف  (4) سورہ دخان (5) سورہ جاثیہ  (6) سورہ احقاف  (7) سورہ شوری۔

رسول الله صلی الله علیہ وسلم پر وحی کی ابتدا

وحی کی ابتدا عروہ بن زبیررحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نے فرمایا :  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجو سب پہلے ابتداہوئی  وہ نیندمیں سچی خوابیں تھیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جوبھی خواب دیکھتے وہ روشن صبح کی طرح واقع ہوجاتی ۔  پھر اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم خلوت پسند کرنے لگے تووہ غار حراء میں جا کر کئ کئ راتیں عبادت کرتے اوراس کے لیےاپنے گھروالوں سے کچھ کھانے پینے کی اشیاء لے جاتے ۔  پھرخدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کے پاس آتے اوراسی طرح کھانے پینے کی اشیاء لے جاتے ۔  حتی کہ ان کے پاس اچانک حق (یعنی فرشتہ) آيا تووہ غارحراء میں ہی تھے ۔  اس طرح ان کے پاس فرشتہ آکرکہنے لگا : پڑھو! ،  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں توپڑھا ہوا نہیں  نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اس فرشتے نے مجھے پکڑکر بھینچا حتی کہ مجھے تکلیف محسوس ہوئ تواس نے مجھے چھوڑدیا  اورکہنے لگا : پڑھو!  میں نے جواب کہا میں توپڑھا ہوانہیں  اس سے مجھے دوسری بارپکڑ کربھینچا حتی کہ مجھے تکلیف محسوس ہوئ توچھوڑ...

نماز کی شرائط

نماز کی شرائط نماز کی شرطیں نماز کے وہ فرائض ہیں جو نماز سے باہر ہیں اور اُن کے بغیر نماز واجب یا صحیح نہیں ہوتی  پس نماز کی شرطیں دو قسم کی ہیں 1-: نماز کے واجب ہونے کی شرطیں اور وہ پانچ ہیں ١ . اسلام یعنی مسلمان ہونا کافر پر نماز فرض نہیں ہے ٢. صحتِ عقل، بےعقل پر نماز فرض نہیں ہے ٣. بلوغ، نابالغ پر نماز فرض نہیں ہے ٤. نماز سے عاجز نہ ہونا مثلاً عورتوں کو حیض و نفاس سے پاک ہونا وغیرہ ٥.  نماز کا وقت ہونا ۔۔۔۔ 2-: نماز کے صحیح ہونے کی شرطیں اور وہ بہت سی ہیں لیکن جو مشہور ہیں اور ہر نماز سے تعلق رکھتی ہیں وہ سات ہیں ۱- جسم کا پاک ہونا  ۲- کپڑوں کا پاک ہونا  ۳- جگہ کا پاک ہونا  ۴- نماز کا وقت ہونا  ۵- قبلہ کی طرف منہ کرنا  . ۶-نیت کرنا  ٧. تکبیر تحریمہ والله اعلم