عورت کا غسل میت اور کفن

جب بھی کوئی عزیز اس دنیا سے چلا جائے تو اس کواچھے طریقے سے اور سنت طریقے سے اس دنیا سے رخصت کرنا چاہئیے ۔ اور قریبی رشتوں کا حق ہوتا ہے کہ اس کو خود نہلائیں اور کفن پہنائیں ۔۔۔ جس طرح زندگی کے تمام طور طریقے سیکھے جاتے ہیں اس طرح مرنے کے وقت کے اور بعد میں کیا کیا جائے ۔۔ کی بھی آگاہی ہونی چاہئیے ۔ کیونکہ موت سے تو کوئی گھر خالی نہیں ۔


میت کو غسل دینے کا طریقہ ۔۔۔۔۔۔۔

میت کو غسل دینا فرض کفایہ ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے : 

حضرت ام عطیہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحب زادی (سیدہ زینب رضی اﷲ عنہا) کو غسل دے رہے تھے ۔

تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسے پانی اور بیري کے پتوں کے ساتھ طاق غسل دو یعنی تین یا پانچ بار، اور آخر میں کافور ملا لیں۔ غسل کا سلسلہ اپنی جانب سے اور وضو کے اعضا سے شروع کریں۔‘‘

(بخاری، الصحيح، کتاب الجنائز، باب ما يستحب ان يغسل وتراً، 1 : 423، رقم : 1196)


میت کو غسل دینے کا طریقہ یہ ہے کہ جس تخت پر میت کو نہلانے کا ارادہ ہو اس کو تین، پانچ یا سات مرتبہ خوشبو سے دھونی دیں۔ 

پھر اس پر میت کو لٹا کر تمام کپڑے اتار دیئے جائیں سوائے لباس ستر کے۔۔۔۔ عام طور پر لباس اتار کر سفید چادر ڈالی جاتی ہے ۔۔۔۔ جس پر پانی ڈالیں تو جسم نظر آنے لگتا ہے ۔۔بہتر ہے کہ پھولدار چادر بڑے سائز کی ڈال لی جائے ۔ ضروری نہیں کہ نئی ہو ۔ پاک صاف دھلی ہوئی کاٹن کی چادر میت پر ڈال لی جائے ۔

پھر نہلانے والا اپنے ہاتھ پہ کپڑا لپیٹ کر پہلے استنجا کرائے پھر نماز جیسا وضو کرائے 

لیکن میت کے وضو میں پہلے گٹوں تک ہاتھ دھونا اور کلی کرنا اورناک میں پانی چڑھانا نہیں ہے کیونکہ ہاتھ دھونے سے وضو کی ابتدا زندوں کے لیے ہے۔ 

چونکہ میت کو دوسرا شخص غسل کراتا ہے، اس لیے کوئی کپڑا بھگو کر دانتوں اور مسوڑھوں اور ناک کو صاف کیا جائے  ۔ پھر سر  پاک صابن سے دھوئیں ورنہ خالی پانی بھی کافی ہے۔ پھر بائیں کروٹ پر لٹا کر دائیں طرف سر سے پاؤں تک بیری کے پتوں کا جوش دیا ہوا پانی بہائیں کہ تخت تک پانی پہنچ جائے۔ پھر دائیں کروٹ لٹا کر بائیں طرف اسی طرح پانی بہائیں۔ اگر بیری کے پتوں کا اُبلا ہوا پانی نہ ہو تو سادہ نیم گرم پانی کافی ہے۔ پھر ٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی سے پیٹ پر ہاتھ پھیریں اگر کچھ خارج ہو تو دھو ڈالیں۔ پھر پورے جسم پر پانی بہائے۔ اس طرح کرنے سے فرض کفایہ ادا ہوگیا۔ اس کے بعد اگر دو غسل اور دیئے تو سنت ادا ہو جائے گی ان کا طریقہ یہ ہے کہ میت کو دوسری بار بائیں کروٹ لٹایا جائے اور پھر دائیں پہلو پر تین بار اسی طرح پانی ڈالا جائے جیسا کہ پہلے بتایا گیا۔ پھر نہلانے والے کو چاہیے کہ میت کو بٹھائے اور اس کو اپنے سہارے پر رکھ کر آہستہ آہستہ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرے۔ اگر کچھ خارج ہو تو اس کو دھو ڈالے یہ دوسرا غسل ہوگیا۔ اسی طرح میت کو تیسری بار غسل دیا جائے تو سنت ادا ہو جائے گی۔ 

پہلے دونوں  غسل نیم گرم پانی بیری کے پتے/ صابن کے ساتھ دیئے جائیں۔ تیسرے غسل میں پانی میں کافور استعمال کی جائے۔ اس کے بعد میت کے جسم کو پونچھ کر خشک کر لیا جائے اور اس پر خوشبو مل دی جائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔



عورت کا کفن ۔۔۔۔


 لیلی بنت قانف ثقفی سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: " میں ان خواتین میں شامل تھی جنہون نے ام کلثوم بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فوت ہونے کے بعد غسل دیا تھا۔

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے ہمیں تہہ بند دیا، اسکے بعد قمیص، پھر دو پٹہ دیا، اور آخر میں لفافہ، اور پھر سب سے آخر میں ایک اور کپڑے کے اندر انہیں لپیٹ دیا گیا"، لیلی بنت قانف کہتی ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے پاس بیٹھے تھے، آپ کے پاس ام کلثوم کیلئے کفن کے کپڑے تھے، آپ ایک ایک کرکے وہ کپڑے ہمیں دے رہے تھے"

( ابو داود )


عورت کے لیے کفن میں پانچ کپڑے سنت ہیں ۔۔۔۔

۱--- لفافہ یعنی چاردر جو میت کے قد سے اس قدر زیادہ ہو کہ دونوں طرف باندھ سکیں ۔۔۔

۲۔۔۔ ازار یعنی تہ بند چوٹی سے قدم تک یعنی لفافہ سے اتنا چھوٹا جو بندش کے لیے زیادہ تھا ۔۔۔۔

۳۔۔۔۔ قمیص جسے کفنی کہتے ہیں، گردن سے گھٹنوں کے نیچے تک اور یہ آگے اور پیچھے دونوں طرف برابر ہو، چاک اور آستین اس میں نہ ہوں۔

 ۴۔۔۔۔ اوڑھنی ۔۔۔۔  اس کی مقدار تین ہاتھ یعنی ڈیڑھ گز ہے

۵۔۔۔۔ سینہ بند ۔۔۔  سینہ سے ناف تک اور بہتر یہ ہے کہ ران تک ہو 


مرد اور عورت کی کفنی میں فرق ہے۔ 

مرد کی کفنی مونڈھے پر چیریں اور عورت کے لیے سینہ کی طرف یعنی مرد کی کفنی کا گر بیان مونڈھے کی طرف ہوگا اور عورت کی کفنی کا سینہ کی طرف ہے۔



کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں