سورۃ النازعات: آیات، 2,3,4

سورۃ النازعات 


 وَّالنّٰشِطٰتِ نَشْطًا (2      

اور جو (مومنوں کی روح کی) گرہ نرمی سے کھول دیتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوسری صفت:

اس سے وہ فرشتے مراد ہیں جو مؤمن کی جان نکالنے آتے ہیں۔ فرشتے مؤمنوں کی روح کو نہایت آسانی اور سہولت سے  نکالتے  ہیں، شدت اور سختی نہیں کرتے؛ کیونکہ مؤمن روح کے سامنے برزخ کا انعام اور ثواب ہوتا ہےجسے دیکھ کر وہ جلدی سے ان کی طرف جانا چاہتی ہے۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے  ہوا یا پانی، کسی چیز میں  بند ہو اور اس کا  ڈھکن کھول دیا جائے،  وہ نہایت آسانی  اور تیزی سے باہر نکل جاتی ہے، اسی طرح مؤمن کی روح نکلتی ہے۔ یہاں بھی آسانی سے مراد روحانی آسانی ہے۔ بعض اوقات مؤمن پر موت کی سختی دکھائی دیتی ہے، لیکن حقیقت میں اس کو  سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ 


وَّالسّٰبِحٰتِ سَبْحًا (3)

 پھر (فضا میں) تیرے ہوئے جاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تیسری صفت:

اس سے وہ فرشتے مراد ہیں جو انسان کی روح نکالنے کے بعد تیزی سے اسے آسمان کی طرف لے جاتے ہیں۔ جس طرح کوئی شخص دریا میں تیرتا ہے۔ اس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ ہو تو جلد ہی منزل مقصود پر پہنچ جاتا ہے اسی طرح فرشتے بھی آسانی اور تیزی کے ساتھ منزل مقصود پر پہنچ جاتے ہیں۔ 

 

فَالسّٰبِقٰتِ سَبْقًا۔ (4)

 پھر تیزی سے لپکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

چوتھی صفت:

اس سے مراد یہ ہے کہ جو روح ان فرشتوں کے قبضے میں ہے اسے لے کر اچھے یا برے ٹھکانے پر تیزی سے پہنچاتے ہیں۔ روح کے بارے میں جو بھی حکم ہوتا ہے یعنی مؤمن کی روح کو جنت کی فضا اور نعمتوں کے مقام پر اور کافر کی روح  کو دوزخ کی فضا اور عذاب کی جگہ پر فوراً پہنچا دیتے ہیں۔ 

فائدہ: قرآنِ کریم میں اصل لفظ، صرف اتنا ہے کہ ’’قسم اُن کی جو سختی سے کھینچتے ہیں‘‘ لیکن حضرت عبداللہ بن عباس رضی ﷲ عنہما نے اس کی تفسیر میں یہ فرمایا ہے کہ اس سے مراد رُوح قبض کرنے والے فرشتے ہیں جو کسی کی (عام طور سے کافروں کی) رُوح کو سختی سے کھینچتے ہیں، اور کسی کی ( عام طور سے مومنوں کی) روح کو آسانی سے اس طرح کھینچ لیتے ہیں جیسے کوئی گرہ کھول دی ہو۔ پھر وہ ان رُوحوں کو لے کر تیرتے ہوئے جاتے ہیں، اور جلدی جلدی اُن کی منزل پر پہنچا کر ان احکام کے مطابق اُن کا انتظام کرتے ہیں جو ﷲ تعالیٰ نے اُن کے بارے میں دئیے ہوتے ہیں۔

 پہلی چار آیتوں کا یہی مطلب ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں