سورۃ النازعات، آیات: 5,6,7

سورۃ النازعات 


 فَالْمُدَبِّرٰتِ اَمْرًا (5)

پھر جو حکم ملتا ہے اس (کو پورا کرنے) کا انتظام کرتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پانچویں صفت:

فرشتوں کا آخری کام یہ ہوتا ہے کہ الله تعالی کے حکم کا انتظام کرتے ہیں جس روح کو ثواب اور راحت کا حکم ہو اس کے لیے راحت کے اسباب جمع کر دیتے ہیں اور جس روح کے لیے تکلیف اور عذاب کا حکم ہو اس کے لیے عذاب کے اسباب  کا انتظام کرتے ہیں۔  

فائدہ:

موت کے وقت فرشتوں کا آنا اور انسان کی روح نکال کر آسمان کی طرف لے جانا پھر اس کے اچھے یا برے ٹھکانے پر جلدی سے پہنچا دینا اور وہاں ثواب یا عذاب اور راحت یا تکلیف کا انتظام کرنا ان آیات سے ثابت ہے۔ یہ ثواب و عذاب، قبر یعنی برزخ میں ہوگا۔ حشر کا عذاب و ثواب اس کے بعد ہوگا۔ صحیح احادیث میں اس کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ 

سوال:

غیر الله کی قسم کھانا جائز نہیں۔ الله تعالی نے خود یہاں غیر الله کی قسم کھائی ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ 

جواب: 

(1) الله تعالی کی ذات کسی حکم اور قانون کی پابند نہیں، یہ حکم مخلوق کے لیے ہے۔ مخلوق کو غیر الله کی قسم سے اس لیے منع کیا گیا کہ کہیں قسم کھانے والا اس چیز کو ایسا عظیم اور بڑا نہ سمجھنے لگے جیسا الله  کو سمجھنا چاہیے۔ 

(2) یہاں مضاف محذوف ہے۔ اصل عبارت یوں ہے “ و ربُّ النّٰزِعٰتِ “ روح کھینچنے والے فرشتوں کے رب کی قسم۔

فائدہ :

 بعض مفسرینِ کرام نے فرمایا ہے کہ نازعات سے مراد ستارے ہیں۔ ان کے اس قول کے مطابق ستارے رات کے وقت اپنے آپ کو کھینچ کر لاتے ہیں۔ جس طرح الله کی قدرت انہیں ڈوب جانے کے بعد دوبارہ طلوع اور روشن کر دیتی ہے اسی طرح یہ تمہیں بھی دوبارہ زندہ کر سکتی ہے۔  ان مفسرین کے قول کے مطابق ناشطات سے مراد ایسے ستارے ہیں جو چلنے والے ہیں اور السابحات سے مراد وہ ستارے ہیں جو اپنے دائرے میں تیرتے ہیں اور فالسابقات سے مراد ایک دوسرے سے آگے بڑھنے والے ستارے ہیں؛ البتہ المدبرات فرشتوں کی صفت ہے ستاروں کی نہیں۔ 

ربط آیات: 6۔ تا۔ 14

 پچھلی آیات میں قیامت کو شروع کرنے والی یعنی موت کا ذکر تھا۔ اب قیامت کا حال بیان کیا جا رہا ہے۔ 


يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ (6)

کہ جس دن بھونچال (ہر چیز کو) ہلا ڈالے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یعنی اے کافرو! تم قیامت کا انکار کرتے ہو ہم قسم کھا کر کہتے ہیں تمہیں مرنے کے بعد دوبارہ ضرور زندہ کیا جائے گا۔ ایک ہلا دینے والی چیز سب چیزوں یعنی زمین، پہاڑ ، درخت وغیرہ ہلا دے گی۔ اس وقت یہ حالت ہو گی کہ ہر چیز لرز جائے گی اور آخر کار فنا و برباد ہو جائے گی۔ یہ سب اس وقت ہوگا جب پہلی بار صور پھونکا جائے گا۔ 


 تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ (7)

پھر اس کے بعد ایک اور جھٹکا آئے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ 

پہلی دفعہ صور پھونکے جانے کے بعد دوبارہ صور پھونکا جائے گا۔  جو پہلے سے متصل زمانہ ہوگا۔ یعنی یہ دونوں زمانے یوم واحد ہوں گے۔ دوبارہ صور پھونکے جانے سے تمام انسان و حیوان دوبارہ زندہ ہو جائیں گے اور عدالت الہی میں حاضر ہوں گے۔ 

سوال:

 دو بار  صور پھونکنے کے درمیان کتنا زمانہ ہوگا؟

جواب:

ابن عباس رضی الله عنہ و دیگر مفسرین کا بیان  ہے۔  راجفہ سے مراد پہلا نفخہ ہے اور رادفہ سے مراد دوسرا نفخہ ہے اور ان دونوں کے درمیان چالیس برس کی مدت ہوگی۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں