بہت زیادہ رحم کرنے والا ( اسم مبالغہ ) ۔ بہت بڑا مہربان ( اسم مبالغہ ) ۔
اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔ 2⃣ لا
جو نہایت رحم کرنے والا بہت مہربان ہے ۔
الرَّحمٰنِ الرَّحیمِ ۔ یہ دونوں الله تعالی کی صفات ہیں ۔ رحمان کے معنی عامُ الرّحمہ ( جس کی رحمت سارے عالم وکائنات پر حاوی اور شامل ہو ) ۔ اور رحیم کے معنی تام الرّحمہ ( جس کی رحمت کامل اور مکمل ہو ) ۔۔۔۔
رحمٰن ۔۔۔ یعنی بہت زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔ انسان جب دنیا میں آتا ہے ۔ تو وہ جسمانی اور روحانی بلاؤں میں گرفتار ہوتا ہے ۔ اُسے سینکڑوں چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔ اس دُنیا میں مومن وکافر ، اچھے بُرے سب رہتے ہیں ۔ انسان ، حیوان ، چرند پرند ، کیڑے مکوڑے ، نباتات غرض جتنی بھی مخلوق جہاں جہاں موجود ہے ۔ سب کو الله تعالی کی رحمت کی ضرورت پڑتی ہے ۔ اس لئے الله جل شانہ نے اپنی صفت رحمان بتائی ۔ یعنی وہ بلا تمیز اپنی تمام مخلوق پر رحمت برساتا ہے ۔ کسی کو اپنے انعامات سے محروم نہیں کرتا اور بغیر مانگے نعمتیں عطا فرماتا ہے ۔
رَحِیْمٌ ۔۔۔ یعنی بڑا مہربان ۔ اس لفظ سے اس نے بتایا ۔ کہ الله تعالی لوگوں کو اُن کے حق سے بہت زیادہ عطافرماتا ہے ۔ جو اُس کے احکامات کی پیروی کریں گے ۔ اُن پر خاص انعامات فرمائے گا ۔ اس نام کو آخر میں لانے سے ہمیں یہ بھی بتا دیا کہ اس دُنیا کے بعد ایک دوسری دُنیا آئے گی ۔ اور جب ہم یہاں سے کوچ کر کے دوسرے جہان میں جائیں گے ۔ تو ہمارے ایمان اور عمل کے لحاظ سے ہم پر الله تعالی کی خاص رحمت کا ظہور ہو گا ۔ رحمان اسکی صفت ِ عام ہے ۔ اور رحیم اُس کی صفتِ خاص ہے ۔
رحمٰن ہونے کی صورت میں اُس نے ہماری ہر حاجت کو پورا کرنے کا سامان کر دیا ۔ زمین و آسمان پیدا کئے ۔ سورج ، چاند اور ستارے بنائے ۔ دریا اور سمندر بہائے ۔ جنگل پھیلائے اور پہاڑ کھڑے کئے ۔ نباتات اور جمادات ، حیوانات پیدا کئے ۔ اپنی رحمت کا سایہ والدین کے دل پر ڈالا ۔ کہ وہ اولاد سے بے غرض اور دلی محبت کرتے ہیں ۔ اولاد کو ہر طرح کا آرام پہنچاتے ہیں ۔ بہن بھائیوں میں محبت کا جذبہ رکھا ۔لوگوں میں انسانیت کا درد اور احساس پیدا کیا ۔ الله کے یہ انعام مسلمان اور کافر سب کے لئے یکساں ہیں ۔ نیک اور بد کی کوئی تمیز نہیں ۔
رحیم۔ ہونے کی صورت میں الله تعالی ہمارے نیک کاموں کا اجر زیادہ سے زیادہ دیتا ہے ۔ اور اس دُنیا کے بعد بھی ہمیں اپنی رحمت میں ڈھانپ لے گا ؟ اور جنت کا وارث بنائے گا ( ان شاء الله ) ۔ وہ چھوٹے چھوٹے کاموں کے بڑے بڑے نتائج پیدا فرماتا ہے ۔ معمولی معمولی نیکیوں کے اجر زیادہ سے زیادہ دے گا ۔
الله جلَّ شانُہ کی ان صفتوں سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے ۔ کہ ہم بھی اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں ۔ اُن کی جو ضرورت ہم پوری کر سکتے ہوں ۔ اُن کی مدد کریں ۔ اور اُن کی لغزشوں سے درگزر کریں ۔ تاکہ دنیا میں الله تعالی کی ان صفات کا اظہار ہو ۔ اور اس کی مخلوق راحت حاصل کرے ۔۔۔۔
مسئلہ ۔۔۔۔۔ لفظ رحمان الله جلّ شانہ کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے ۔ لفظ الله کی طرح اسکا بھی تثنیہ اور جمع نہیں آتا ۔ کیونکہ رحمان ایک ہی ذات کے لئے مخصوص ہے ، دوسرے اور تیسرے کا وہاں احتمال ہی نہیں ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ آجکل عبد الر حمٰن ، فضل الرحمٰن وغیرہ ناموں کو مختصر کر کے رحمٰن کہتے ہیں یہ نا جائز اور گناہ ہے ۔ البتہ لفظ رحیم انسان کے لئے بھی بولا جا سکتا ہے ۔ کیونکہ اس کے معنی میں کوئی ایسی چیز نہیں ۔ ہو سکتا ہے کوئی شخص دوسرے سے پوری رحمت کا معاملہ کرے ۔ الله تعالی نے قرآن کریم میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے لئے یہ لفظ استعمال فرمایا ہے ۔
بِالْمُؤمِنِیْنَ رَؤُفٌ رَّحِیْمٌ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماْخذ ۔۔۔۔
درسِ قرآن ۔۔۔ مرتّبہ درسِ قرآن بورڈ
معارف القرآن ۔۔۔۔ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ الله علیہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں