زمانہ ہمیشہ سے ایسا ہی ہے جس میں خیر کا عنصر کم اور شر زیادہ ہے ۔ اندھیرا جتنا گہرا ہوتا ہے امید کی کرن اتنی ہی روشن ہوتی ہے ۔ اندھیرا کیا ہے ؟ روشنی کا نہ ہونا ۔
شر کیا ہے ؟ خیر کا کم ہو جانا ۔ خود ان کی کوئی حقیقت اور وجود نہیں ۔
جیسے جیسے نیکی ، بھلائی اور امید بڑھتی رہے گی کفر ، شرک اور ظلم کے اندھیرے کم ہوتے جائیں گے ۔
بچپن ۔۔۔ زمانے سے بے پرواہ اور بے نیاز ہوتا ہے
جوانی ۔۔۔ زمانے کو لگامیں ڈالنے اور اس پر سوار ہونے کی مشقت میں پڑی رہتی ہے
بڑھاپا ۔۔۔ بے بس ہو جانے کا نام ہے ۔ اس لئے اسے زمانہ ہی بُرالگتا ہے ۔
حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ حالات اور خیالات بدلتے ہیں زمانہ نہیں بدلتا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں