حج
وَ اَتِمُّوا ۔۔ الْحَجَّ
اور پورا کرو ۔۔۔ حج
وَ اَتِمُّوا ۔۔ الْحَجَّ
اور حج پورا کرو
الحج ۔ اسلام کا پانچواں رکن ہے ۔ ہر شخص جو استطاعت رکھتا ہو اس پر حج زندگی میں ایک بار اداکرنا فرض ہے ۔ ورنہ وہ گنہگار ہو گا ۔ حج اسلامی سال کے آخری مہینے ذوالحج کی نو تاریخ کو ادا ہوتا ہے ۔ پہلے سارے مسلمان شہر مکہ میں خانہ کعبہ کی زیارت کے لئے جمع ہوتے ہیں ۔ پھر میدانِ عرفات میں اکٹھے ہوتے ہیں ۔
اس سورۃ میں حج کے احکام سے قبل اورحج ولی آیات کے بعد قتال وجہاد کے مسائل بیان ہوئے ہیں ۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کا آپس میں کس قدر گہرا تعلق ہے ۔ اسلام کا کوئی رکن ایسا نہیں جس میں ذاتی نیکی اور پاکیزگی کے علاوہ قوم کی اجتماعی بہبودی ، ترقی و خوشحالی اور سر بلندی کا مقصود نہ ہو ۔
حج میں خاص بات یہ ہے کہ روئے زمین کے تمام مسلمان ہر سال ایک مرتبہ مرکز اسلام میں جمع ہوتے ہیں ۔ وہاں کوئی اونچ نیچ نہیں ہوتی ۔ کالے ، گورے ، امیر ، غریب ، بادشاہ ، فقیر ، عالم ، جاہل ، اور چھوٹے بڑے کاندھے سے کاندھا ملا کر یک جا کھڑے ہوتے ہیں ، سب کا ایک ہی لباس ہوتا ہے ۔ ہر ایک کے لبوں پر ایک ہی صدا ہوتی ہے ۔
لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ
میں حاضر ہوں ۔ اے الله میں حاضر ہوں ۔ میں تیرے لئے حاضر ہوں ۔ تمام تعریفیں اور تمام نعمتیں تیری ہیں اور شکر تیرا ہے ۔
ہر حاجی احرام باندھتا ہے ۔ یہ بغیر سلا ہوا ہر ایک کا ایک جیسا لباس ۔ مساوات ۔ سادگی ۔ یک جہتی اور عشقِ الٰہی کا اظہار کرتا ہے ۔ حج کے دوران سر منڈانا ، ناخن تراشنا ، شکار کرنا ، بیوی سے مباشرت کرنا منع ہے ۔ گویا خواہشات اور طبعی زیبائش و آرائش سے باز رہ کر ایک مستقل تربیت حاصل کرنی مقصود ہے ۔
تمام حاجی ایک وقت مقررہ میں میدانِ عرفات میں حج کے روز جمع ہوتے ہیں ۔ خطبہ سنتے ہیں ۔ الله کے حضور دعائیں کرتے ہیں ۔ گناہ بخشواتے ہیں ۔ اور رحمت الٰہی کے خزانے جمع کرتے ہیں ۔
منٰی کے اندر قربانیاں دیتے ہیں ۔ صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے ہیں ۔ بیت الله کے گرد طواف کرتے ہیں ۔ جمرات پر کنکریاں مارتے ہیں ۔ حجرِ اسود کو بوسہ دیتے ہیں ۔ آبِ زم زم سے عشق کی پیاس بجھاتے ہیں ۔ ہر قسم کی معصیت ۔ گناہ اور بد خلقی سے رُکے رہتے ہیں ۔ گویا گناہ بخشوا کر آج ازسرِ نو زندگی کا حساب شروع کر رہے ہیں ۔
مبارک ہیں وہ جنہیں حج کی توفیق ملی اور انہوں نے حج ادا کیا ۔ حج کے مقاصد کو سمجھا ۔ اور آئندہ اپنی زندگی نیکی اور پاکیزگی سے بسر کی ۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں