وعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ :
أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ
مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا : إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ،
وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ
رواه البخاري (34) ومسلم (58)
جس آدمی میں چار خصلتیں ہوں وہ خالص منافق ہے ۔
اور جس میں ان چار میں سے ایک خصلت ہو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہےیہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے ۔
1- جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے ۔
جب بات کرے تو جھوٹ بولے ۔
جب عہد کرے تو عہد شکنی کرے ۔
جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ کرے ۔
صحیح بخاری ۔ 34
آجکل اعتقادی نفاق تو نہ ہونے کے برابر ہے لیکن مسلمانوں میں عملی نفاق
عام ہے ۔ اس لیے اکثریت میں نفاق کی یہ خصلتیں پائی جاتی ہیں ۔ امانت کا احساس نہیں ۔
مذاق میں جھوٹ بولنے کو گناہ نہیں سمجھا جاتا ۔ وعدے پورے کرنے کے لیے نہیں کیے جاتے ۔
اور معمولی جھگڑوں میں گالم گلوچ کیا جاتا ہے ۔الله تعالی ہمیں نفاق سے محفوظ رکھے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں