نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سورۃ المزمل میں نماز قائم کرنے کا حکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ.                                                                                                اے کملی میں لپٹنے والے۔
قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا.                                                                        رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات۔
نِّصْفَهُ أَوِ انقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا                                                           یعنی نصف رات یا اس سے کچھ کم قیام کرو۔
أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا                                   یا کچھ زیادہ اور قرآن کو اچھی طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو۔
إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا۔                                                      ہم عنقریب تم پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے۔
إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا ہ   کچھ شک نہیں کہ رات کا اٹھنا نفس کو سخت پامال کرتا ہے اور اس وقت ذکر بھی خوب درست ہوتا ہے۔
إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا                                                      دن کے وقت تو تمہیں اور بہت سے شغل ہوتے ہیں۔
وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلًا   ۔ تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بے تعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہو جاؤ۔
رَّبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا      وہی مشرق اور مغرب کا مالک ہے اسکے سوا کوئی معبود نہیں تو اسی کو اپنا کارساز بناؤ۔
وَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا  ۔ اور جو جو دل آزار باتیں یہ لوگ کہتے ہیں انکو سہتے رہو اور خوبصورتی سے ان سے کنارہ کش رہو۔
وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا  ۔ اور مجھے ان جھٹلانے والوں سے جو دولتمند ہیں سمجھ لینے دو اور انکو تھوڑی سی مہلت دے دو۔
إِنَّ لَدَيْنَا أَنكَالًا وَجَحِيمًا ۔                                  کچھ شک نہیں کہ ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور بڑی زبردست آگ ہے۔
وَطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَعَذَابًا أَلِيمًا ۔                                          اور گلے میں اٹکنے والا کھانا ہے اور درد دینے والا عذاب ہے۔
يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيبًا مَّهِيلًا.   جس دن زمین اور پہاڑ کانپنے لگیں اور پہاڑ ایسے بھر بھرے ہو جائیں گے جیسے ریت کے ٹیلے۔
إِنَّا أَرْسَلْنَا إِلَيْكُمْ رَسُولًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَا أَرْسَلْنَا إِلَى فِرْعَوْنَ رَسُولًا.   اے اہل مکہ جس طرح ہم نے فرعون کے پاس موسٰی کو پیغمبر بنا کر بھیجا تھا اسی طرح تمہارے پاس بھی محمد ﷺ ایک رسول بھیجے ہیں جو تمہارے مقابلے میں گواہ ہوں گے۔
فَعَصَى فِرْعَوْنُ الرَّسُولَ فَأَخَذْنَاهُ أَخْذًا وَبِيلًا.   سو فرعون نے ہمارے پیغمبر کا کہا نہ مانا تو ہم نے اسکو بڑے دردناک انداز سے پکڑ لیا۔
فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِن كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا ۔۔۔  اگر تم بھی ان پیغمبر کو نہ مانو گے تو اس دن سے کس طرح بچو گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔
السَّمَاءُ مُنفَطِرٌ بِهِ كَانَ وَعْدُهُ مَفْعُولًا۔۔۔۔                          جس سے آسمان پھٹ جائے گا یہ اس کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔
إِنَّ هَذِهِ تَذْكِرَةٌ فَمَن شَاءَ اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ سَبِيلًا۔۔۔۔۔۔  یہ قرآن تو نصیحت ہے۔ سو جو چاہے اپنے پروردگار تک پہنچنے کا راستہ اختیار کر لے۔
إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللَّهِ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم اور تمہارے ساتھ کے لوگ کبھی دو تہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی تہائی رات قیام کیا کرتے ہو۔ اور اللہ رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے۔ اس نے معلوم کیا کہ تم اسکو نباہ نہ سکو گے تو اس نے تم پر مہربانی کی پس جتنا آسانی سے ہو سکے اتنا قرآن پڑھ لیا کرو۔ اس نے جانا کہ تم میں بعض بیمار بھی ہونگے اور بعض اللہ کے فضل یعنی معاش کی تلاش میں ملک میں سفر کرینگے اور بعض اللہ کی راہ میں لڑیں گے۔ تو جتنا آسانی سے ہو سکے اتنا قرآن پڑھ لیا کرو اور نماز قائم کرتے رہو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور اللہ کو نیک نیتی سے قرض دیتے رہو۔ اور جو عمل نیک تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اسکو اللہ کے ہاں بہتر اور صلے میں بہت عظیم پاؤ گے۔ اور اللہ سے بخشش مانگتے رہو۔ بیشک اللہ بخشنے والا ہے مہربان ہے۔
سورۃ المزمل 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...