الله کے وعدے اور انعام ۔۔۔ سورة بقرہ ۔ آیة 268-269

الله کے وعدے اور انعام 

الشَّيْطَانُ ۔۔۔ يَعِدُكُمُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   الْفَقْرَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَيَأْمُرُكُم    ۔۔۔۔ ۔۔۔۔   بِالْفَحْشَاءِ 
شیطان ۔۔۔ وعدہ کرتا ہے تم سے ۔۔۔ تنگدستی ۔۔۔ اور وہ حکم دیتا ہے تم کو ۔۔۔ بے حیائی کا 
وَاللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   يَعِدُكُم ۔۔۔۔ مَّغْفِرَةً ۔۔۔۔ مِّنْهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   وَفَضْلًا 
اور الله ۔۔۔ وعدہ کرتا ہے تم سے ۔۔۔ بخشش ۔۔۔ اس سے ۔۔۔ اور فضل 
وَاللَّهُ ۔۔۔ وَاسِعٌ ۔۔۔۔ عَلِيمٌ .2️⃣6️⃣8️⃣
 اور الله ۔۔۔ وسعت والا ۔۔۔ جاننے والا 

يُؤْتِي ۔۔۔ الْحِكْمَةَ ۔۔۔ مَن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  يَشَاءُ ۔۔۔۔۔۔۔۔   وَمَن ۔۔۔  يُؤْتَ ۔۔۔ الْحِكْمَةَ 
وہ دیتا ہے ۔۔۔ سمجھ ۔۔ جس کو ۔۔ وہ چاہتا ہے ۔۔۔ اور جو ۔۔ دیا گیا ۔۔ سمجھ 
فَقَدْ ۔۔۔۔۔۔۔  أُوتِيَ ۔۔۔ خَيْرًا ۔۔۔  كَثِيرًا
پس تحقیق ۔۔ وہ دیا گیا ۔۔۔ خیر ۔۔۔ زیادہ 
 وَمَا ۔۔۔ يَذَّكَّرُ ۔۔۔ إِلَّا ۔۔۔۔ أُولُو الْأَلْبَابِ 2️⃣6️⃣9️⃣
اور نہیں ۔۔۔ نصیحت لیتے ۔۔۔ مگر ۔۔۔ عقل والے 

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ 2️⃣6️⃣8️⃣

شیطان تمہیں تنگدستی کا وعدہ دیتا ہے اور تمہیں بے حیائی کا حکم کرتا ہے اور الله تعالی تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور الله تعالی بہت کشائش والا سب کچھ جانتا ہے ۔

يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ 2️⃣6️⃣9️⃣

جسے چاہے سمجھ عطا کرتا ہے اور جسے سمجھ ملی اسے بڑی خوبی ملی اور نصیحت وہی قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں ۔ 

اَلْحِکْمَه  ( سمجھ ) ۔ دانائی اور سمجھ بوجھ کو حکمت کہتے ہیں ۔ انہیں معنٰی کی مناسبت سے فلسفہ کو حکمت اور فلسفی کو حکیم کہا جاتا ہے ۔ قرآن مجید میں یہ لفظ کئی جگہ آیا ہے ۔ 
خَیْرٌ کَثِیْرٌ ( بہت بھلائی ) ۔ اس آیت میں دولت کے کمانے اور خرچ کرنے کی صحیح تدبیر اور اس سلسلہ میں دانشمندی پانے کو بہت بڑی بھلائی کہا گیا ہے ۔ 
اس آیت میں ایک شیطانی وسوسے سے آگاہ کیا گیا ہے  جو انسان کو انفاق فی سبیل الله سے روکنے کا سبب بن سکتا ہے ۔ ساتھ ہی اس کا توڑ اور علاج بتایا گیا ہے ۔ 
مال و دولت سے محبت ، اس کے جمع کرنے کی طرف رغبت ، اسے بچا بچا کر رکھنے کی طرف رجحان انسان کی کمزوری ہے ۔ اس لیے انسان کے دل میں یہ خیال پیدا ہو سکتا ہے کہ الله تعالی کی راہ میں مال خرچ کرنے سے سارے کا سارا ختم ہوجائے گا ۔ میرے پاس کچھ نہ بچے گا ۔ اورمیں نادار اور مفلس بن کر رہ جاؤں گا ۔ الله تعالی نے ان خیالات اور وسوسوں کو ختم کرنے کے لیے بتایا کہ یہ تعلیم شیطان کی ہے ۔ اسے دل میں جگہ نہ دو ۔ 
الله تعالی بے نیاز ہے اور رحمت و فضل والا ہے ۔ جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ بھی اسی نے دے رکھا ہے اور آئندہ بھی وہی دے گا ۔ اس لیے اس کی راہ میں خرچ کرنے سے مفلسی کا خوف ہرگز نہیں ہونا چاہیے ۔ وہ خوش ہو کر اور زیادہ دے گا ۔ 
ایسی باتوں کی سمجھ اور باتوں کی تہہ تک پہنچنے کی قوت الله تعالی جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور جسے سمجھ عطا ہو وہ بڑا خوش نصیب ہے ۔ کیونکہ یہ بڑی نعمت اور بہت بڑی دولت ہے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں