نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سورة الانعام

سورة الانعام 
روابط سورة الانعام 
سورة المائدہ اور سورة الانعام کے درمیان دو قسم کا ربط ہے ۔
ربط اسمی :- 
الله تعالٰی تم پر انعامات کا مائدہ نازل فرمائے گا بشرطیکہ تم انعام و حرث میں غیر الله کی نیازیں نہ دو اور غیر الله کی تحریمیں نہ کرو ۔ 
ربط معنوی :- سورة المائدہ میں دو مضامین بیان کیے گئے 
  1. نفی شرک اعتقادی 
  2. نفی شرک فعلی
خلاصہ سورة الانعام 
مضامین کے اعتبار سے سورة الانعام کے دو حصے ہیں 
حصہ اوّل :- ابتدائے سورة 
آیہ نمبر ۱ ۔

الْحَمْدُ لِله الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ

اردو:

ہر طرح کی تعریف الله ہی کیلئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیرے اور روشنی بنائی پھر بھی کافر دوسری ہستیوں کو اپنے پروردگار کے برابر ٹہراتے ہیں۔

آیة ۔ ۱۱۷ تک

إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ

اردو:

تمہارا پروردگار ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹکے ہوئے ہیں اور ان سے بھی خوب واقف ہے جو رستے پر چل رہے ہیں۔
اس حصہ میں نفی شرک فی التصرف کا مضمون بیان کیا گیا ہے ۔ 
حصہ ثانی :- آیة ۔ ۱۱۸
فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُم بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ

اردو:

سو جس چیز پر ذبح کے وقت الله کا نام لیا جائے اگر تم اسکی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو اسے کھا لیا کرو۔

سے لے کر آیة ۔ ۱۵۳

وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

اردو:

اور یہ کہ میرا سیدھا رستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا اور دوسرے رستوں پر نہ چلنا کہ ان پر چل کر اللہ کے رستے سے الگ ہو جاؤ گے ان باتوں کا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔


اس میں نفی شرک فعلی کا مضمون ذکر کیا گیا ہے ۔

اس کے فورا بعد آیة ۔ ۱۵۴

ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَامًا عَلَى الَّذِي أَحْسَنَ وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ

اردو:

ہاں پھر سن لو کہ ہم نے موسٰی کو کتاب عنایت کی تھی تاکہ ہم ان لوگوں پر جو نیکوکار ہیں نعمت پوری کر دیں اور اس میں ہر چیز کا بیان ہے اور ہدایت ہے اور رحمت ہے تاکہ انکی امت کے لوگ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر ہونے کا یقین کریں۔

میں دونوں مسئلوں پر دلیل نقلی پیش کی گئی ہے ۔

اس کے بعد اگلی آیة ۔ ۱۵۵

وَهَذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ

اردو:

اور اے کفر کرنے والو یہ کتاب بھی ہمی نے اتاری ہے برکت والی۔ تو اسکی پیروی کرو اور الله سے ڈرو تاکہ تم پر مہربانی کی جائے۔

سے دونوں مسئلوں پر دلیل وحی کا بیان ہے ۔ یعنی پہلے توریت میں بھی ذکر کیا جاچکا ہے کہ الله کے سوا کوئی غیب دان و کارساز نہیں اور اس کے سوا کوئی نذر ونیاز کے لائق نہیں اب قرآن مجید میں بھی ان دونوں مسئلوں کی وضاحت کی گئی ہے اس لیے قرآن مجید کی پیروی کرو ۔

اس کے بعد سورة الانعام کے آخری رکوع میں آیة ۔ ۱۴۲

قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

اردو:

یہ بھی کہدو کہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لئے ہے۔

سے لے کر سورة کے آخر تک دونوں مضمونوں کا اجمالی اعادہ کیا گیا ہے اور دونوں مسئلوں کو ہر قسم کے عقلی ونقلی دلائل سے مبرہن کیا گیا ہے ۔ حصہ اول میں شرک فی التصرف عقلی ، نقلی اور وحی کے سولہ دلائل پیش کئے گیے ہیں ۔ جن میں سے گیارہ دلائل عقلی و نقلی ہیں اور تین دلائل وحی ہیں ۔
سلسلہ دلائل کے دوران تین بار ان کا ثمرہ بھی بیان کیا گیا ہے دلائل کے علاوہ مضامین کے تین سلسلے بھی آگئے ہیں ۔ 

  1. سلسلہ رد شبہات مشرکین 
  2. سلسلہ طریق تبلیغ 
  3. سلسلہ بیان وجوہ انکار مشرکین 
حصہ اول میں شرک فعلی کی صرف تین شقوں کا بیان ہے ۔ 

  1. تحریمات غیر الله 
  2. تحریمات الله 
  3. نیازات لغیر الله 
چوتھی شق یعنی الله تعالی کی نذر و نیاز کا ذکر اس سورة میں نہیں کیا گیا کیونکہ غیر الله کی نذرونیاز کی نفی سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ نذر و نیاز صرف الله سبحانہ وتعالی کے نام کی دینی چاہیے ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...