نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کلمہ طیبہ

 کلمہ طیبہ

کلمہ طیبہ کا مقصد یہ ہے کہ چار لائن کا یقین ہمارے دل کے اندر آجائے .

لاالہ الا اللہ سے دو باتوں کا یقین اور محمدرسول اللہ سے دو باتوں کا یقین .

*لَا الٰہ الا الله سے دو باتوں کا یقین*

1) *لَا اِلٰہ* ۔۔۔۔  یعنی زمین سے لیکر آسمان تک جتنی چیزیں ہیں وہ سب اللہ کے حکم کے بغیر کچھ نہیں کر سکتیں 

2) *الّا الله* ۔۔۔۔  يعنی اللہ تعالی ان ساری چیزوں کے بغیر سب کچھ کرسکتے ہیں. 

*محمدٌ رّسول الله*

3) اگر ہماری زندگی میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے موجود ہوں دنیا کی کوئی چیز بھی موجود نہ ہو تو بھی ہم دونوں جہاں میں کامیاب ہوجائیں گے.

4) اگر ہماری زندگی میں محمد رسول اللہ صلی اللی علیہ وسلم کے طریقے موجود نہ ہوں لیکن دنیا جہاں کی ہر چیز موجود ہو تو بھی ہم دنیا و آخرت میں برباد ہوجائینگے.

*فضائل*

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارکہ کا مفہوم ہے ۔۔۔۔کہ جو بھی بندہ کسی وقت بھی دن میں یا رات میں

 "لا الہ الا اللہ" کہتا ہے تو اعمال نامہ میں سے برائیاں مٹ جاتی ہیں اور انکی جگہ نیکیاں لکھی جاتی ہیں.

(رواہ ابو یعلیٰ)

 حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک کا مفہوم ہے۔۔۔۔ کہ"  لا الہ الا اللہ " پر پکا یقین رکھنے والوں پر نہ قبروں میں وحشت ہوگی نہ میدان محشر میں. اسوقت گویا وہ منظر میرے سامنے ہے کہ جب وہ اپنے سروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے قبروں سے اٹھیں گے. اور کہیں گے کہ تمام تعریف اس اللہ کے لیئے ہے جس نے ہم سے ہمیشہ کے لیئے رنج و غم کو دور کر دیا۔۔۔

 (طبرانی)

 کلمہ طیبہ کا یقین حاصل کرنے کا طریقہ:

 کلمہ کا یقین حاصل کرنے کے لیئے چار باتوں  کی مشق کی جائے .

1) اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے سفر و حضر میں کلمہ کی خوب دعوت دی  جائے. اس سے دوسرے کو  دعوت کا فرض ساقط ہوگا اور آپکی اصلاح ہو جائیگی.

2) تعلیم و تعلم کے حلقوں میں بیٹھ کر غور وعظمت سے سنا جائے.

3) خدا کی قدرت پر غور کیا جائے .

 یعنی یہ آسمان بغیر ستنوں کے کیسے کھڑا ہو گیا, بادل سے بارش کیسے برستی ہے, زمین سے غلہ کیسے اگتا ہے , زندہ مرغی سے مردہ انڈہ کا پیدا ہونا پھر اس سے زندہ مرغی کا تخلیق ہونا غرضیکہ کائنات کا ذرہ ذرہ کس کا محتاج ہے؟؟؟ ہر چیز صرف میرے اور آپکے مالک اللہ وحدہ لا شریک کے حکم کی محتاج ہے.

4) رو رو کر اللہ پاک سے کلمہ طیبہ کا یقین و استقامت مانگی جائے. اگر کلمہ ہماری نس نس میں سرایت کرگیا تو ہماری دنیا و آخرت کامیاب ورنہ دنیا متاع غرور یعنی دھوکہ کا گھر ہے.

اللہ کریم  ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے اور کلمہ طیبہ ہماری شریانوں میں خون کے ساتھ سرایت کر جائے.

 آمین ثم آمین 

الھم تقبل منّا  ...

جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء فی الدارین.

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...