نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ اور ہم تو رگ جان سے بھی زیادہ اسکے قریب ہیں۔

الله جل شانہ ۔۔۔ اپنے بندوں سے خطاب کرتا ہے اور بڑے واضح اور دبنگ انداز میں فرماتا ہے ۔

اے بندے ۔۔۔!!!!


نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ


اور ہم تو رگ جان سے بھی زیادہ اسکے قریب ہیں۔


سورة ق 16



اور الله نے اپنے بندوں سے کھلم کھلا کہہ دیا ہے ۔۔


وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لِي وَلْيُؤْمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ


اور(اے پیغمبر) جب آپ سےمیرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں،دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے پھر چاہیئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔


سورۃ البقرہ 186


الله تعالی ایسی بے مثال  اور ہمیشہ قائم رہنے والی ذات ہے کہ بندوں پر اپنی حاکمیت  و تسلط اور اختیار  کو آیۃ الکرسی میں ایسے بیان فرماتا ہے 



اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيم


اردو: 

خدا وہ معبود برحق ہے کہ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہے سب کو تھامنے والا اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر اس سے کسی کی سفارش کر سکے۔ جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہو چکا ہے اسے سب معلوم ہے اور لوگ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کر سکتے ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے اس کی بادشاہی اور علم آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے۔ اور اسے انکی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں وہ بڑا عالی رتبہ ہے جلیل القدر ہے۔



سورة بقرہ ایت 255.


مسلمان  بہنو اور بھائیو! کان کھول کر سن لو 


الله تعالی کی صفت "السمیــــــع"  سب کچھ سننے والا ۔۔۔ !!!


الله تعالی کی صفت " البصیر " ہے سب کچھ دیکھنے والا ۔۔۔!!!


الله تعالی کی صفت " العلیم " ہے ہر چیز کی خبر رکھنے والا ۔۔۔!!!


وہ دلوں میں چھپے خیالات سے بھی واقف ہے ۔۔۔ اور زبانوں پر بولی جانے والی بولیوں سے بھی خوب آگاہ ہے ۔ 


وہ نیتوں میں چھپی اچھائیوں و برائیوں کو بھی خوب جانتا ہے ۔۔۔ اور اعمال میں چھپی ریا کاری و فساد سے بھی خوب آگاہ ہے ۔

اس سے اس کائنات کی کوئی بات راز نہیں ۔۔۔ ہر دل تک اس کی آسان رسائی ہے ۔۔۔ 

وہ ہر دل کی پکار ۔۔۔ ہر زبان کی دعا ۔۔۔ ہر طلبگار کا مدعا ۔۔۔ ہر لمحہ ہر گھڑی سنتا ہے 

اے الله کے بندوں ۔۔۔ اسی کو پکارو 

وہ تمہارے ظاہر و باطن اور غیب و حاضر سے خوب آگاہ ہے ۔۔۔

 

👈🏻حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے🌷

کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا🌷

غیب کی5⃣کنجیاں ہیں🌷 جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا🌷


1⃣اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ رحم مادر میں کیا ہے🌷

2⃣اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا🌷

3⃣اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی🌷

4⃣اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس جگہ کوئی مرے گا🌷

5⃣اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہو گی🌷


🌷🍃🌷🍃🌷🍃🌷🍃🌷

         🌹صحیح بخاری🌹

      🌷حدیث نمبر.7379🌷

🌸🍃🌸🍃🌸🍃🌸🍃🌸

🍃🌸🍃🌸والله اعلم🌸🍃🌸


الله تعالی سب کو ضد سے بچائے اور ہدایت کے رستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔


آمین یارب العالمین،،

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...