پرزما اور اب اور بہت کچھ


🧕🏻 یہود وکفار سو سالہ پلاننگ سے کام کرتے ہیں ۔۔۔ یہ صرف الفاظ نہیں ایک حقیقت ہے ۔۔۔۔ سلطنت عثمانیہ کے زوال اور برصغیر میں اسلامی سلطنت کی تاریخ سے آگاہی رکھنے والے جانتے ہیں کہ یہودیوں کے لئے اسلام اور نظام مصطفی صلی الله علیہ وسلم کس قدر ناپسندیدہ ہے ۔ یہودی اسلام کو مٹانے کے لئے اپنے جان و مال اور تمام تر ذہنی شاطرانہ صلاحیتیں استعمال کرتے ہیں ۔۔۔ اور اس کے لئے ہر حد تک جا سکتے ہیں ۔۔۔۔ 
ان کے ہر کام ، ہر بزنس ، ہر سودے ، ہر کمپنی ، ہر فائدہ ہر نقصان  کے پیچھے ان کا خاص مقصد کام کرتا ہے ۔۔۔۔ دجال کی آمد کی تیاری 
اس کے لئے وہ جڑ سے لے کر چوٹی تک کام کرتے ہیں ۔۔۔ ہمارے بچوں کو ہماری نسلوں کو تیار کر رہے ہیں اپنے مقصد کے لئے استعمال کرنے کو ۔
اس فتنے سے خود بچنا اور اپنی آنے والی نسلوں کو  بچانا بہت بڑی ذمہ داری ہے ہم پر ۔۔۔۔ جسے نظر انداز کرکے ہم الله جل شانہ کی پوچھ سے بچ نہیں پائیں گے ۔ 
بے شک الله تعالی کی ذات خود حفاظت کرنے والی ہے ۔۔۔۔ ومکروا و مکر الله  والله خیر الماکرین ۔۔۔۔ وہ مکر وفریب کے جال تیار کرتے ہیں  اور الله جل شانہ اس کا توڑ فرماتا ہے ۔ بے شک وہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے ۔۔۔ 
الله کریم ہمیں اور ہماری نسلوں کو شیطان اور اس کے ساتھیوں کے دجل و فریب سے اپنی حفظ و امان میں رکھے ۔ 

👨‍🦱 تم انسان کی لذت کو ختم نہیں کرسکتے۔۔۔۔۔۔ہاں ایجاد کو اپنے ہاتھ میں کرکے اس کو فلٹر کرسکتے ہو۔۔۔۔۔ابلیس اور ابلیسی ذہن یہ بات بہت اچھے سے جانتے ہیں۔۔۔۔تمہارا واویلا خواہ سچا ہی ہو دب جائے گا لذت سے مجبور تسخیر کے خوگر ذہنوں کے شور میں ۔۔۔۔۔ انسان کو اصل مزا لاکھوں میل دور بیٹھ کے اپنے عزیز سے فیس ٹو فیس بات کرکے نہیں آتا۔۔۔۔بلکہ اسے اصل مزا اس کائنات کے اس راز کو مسخر کرنے میں آتا ہے۔۔۔۔اپنی قوت کے سامنے سجدہ ریز ہوتی کائنات کی سچائیوں اور قوتوں کو دیکھ کے آتا ہے۔۔۔۔ سوچو اگر موبائل مسلمان کی ایجاد ہوتا۔۔۔۔۔سوچو اگر کمپیوٹر مسلمان کی ایجاد ہوتا۔۔۔سوچو اگر جدید ترین ٹیکنالوجی کے موجد مسلمان ہوتے۔۔۔۔!!۔۔۔۔۔کیا تھا کہ ہم مسلمان ہوتے۔۔۔۔۔!!!
کتنا بھاگو گے اپنی تقدیر سے!!!

🧕🏻 ہم تقدیر سے بھاگ نہیں رہے ۔ ہم تدبیر کر رہے ہیں ۔ اور وہ بھی اس مالک الملک کے بھروسے پر ۔ اور یہ ساری ایجادات جن پر غیر اکڑ رہے ہیں اور تم جیسے مرعوب ہو رہے ہیں مسلمانوں کی ایجادات ہیں ۔۔۔ اگر بنیاد میسر نہ آتی تو وہ قوم جو اپنی صفائی کے طریقوں سے ناآشنا تھی کبھی یہ مانگے کے محل بنا کر کھڑی نہ ہو پاتی ۔ 
ابھی ہم نسیا منسیا تو نہیں ہوئے جو تمارے ذہن اغیار کے سامنے سجدہ ریز ہوئے جاتے ہیں ۔ تاریخ کے اوراق سے دھول صاف کرو اور آنکھیں کھول کر دیکھو وہ ہم ہی تھے جنہوں نے انہیں بولنا سکھایا ۔ ان کو لکھنا پڑھنا بتایا  ۔۔۔ ان کو ان کے حقوق سے آشنا کیا ۔ اور مروت اور غداری میں مارے گئے ۔ 
تو کیا ۔۔۔ پھر اٹھیں گے اگر سورج ڈھل جانے سے شام ہوتی ہے تو رات کے بعد صبح بھی ہوتی ہے ۔ اور یاد رکھو مؤمن کی لذت اپنے رب اور اپنے راہنما کامل صلی الله علیہ وسلم کے احکام کے تابع ہوتی ہے ۔ ہم انسان نہیں مسلمان ہیں ۔ اور ہمیں  مسلمان سے  مؤمن بننا ہے شیطان نہیں ۔۔۔ 

👨‍🦱 مجھے بہت کم باتوں پہ ہسی آتی ہے۔۔۔۔۔خیر سجدہ ریز تو میں اپنے اجداد کی عظمت پر بھی نہیں ہوسکتا!!۔۔۔۔کیونکہ مجھے آگے بڑھنا ہے۔۔۔۔۔ہاں آپکی مرقدِ حسرت ضرور اجداد کی عظمت ہے۔۔۔۔۔انسان ہی تو آپ خود کو نہیں سمجھتے!!۔۔۔۔مومن ایک کیفیت ہے۔۔۔۔۔انسان خصلت۔۔۔۔۔اور یہ آپ کی خوش خیالی ہے کہ آپ نے بولنا سیکھایا۔۔۔۔یہود آپ سے زیادہ اس دعوی میں حق بجانب ہوں گے جب انہوں نے کہا ہوگا۔۔۔۔یہ عرب کے بدو ہمیں سکھائیں گے۔۔۔۔۔ !،یہ عرب کا امی صلی اللہ علیہ وسلم۔      ماں جی قرآن کریم میں ہے کرمنا بنی آدم۔۔۔۔۔۔بنی آدم۔۔۔۔۔۔جو اپنی ذات میں گوہر نایاب ہیں انہیں بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ لاکھوں ٹن کوئلے کے اندر دبے تھے یا سمندر کی اندھی گہرائیوں میں دفن تھے پہلے۔۔۔۔۔تاریخ عظمتِ حال سے بحث کرتی ہے۔۔۔۔۔۔۔یہ غرور کی عینک اتار کے دیکھیں آپ کہاں کھڑے ہیں۔۔۔۔اجداد اپنا کام کر گئے بہت عمدہ۔۔۔۔۔ہم کیا ہیں۔۔۔۔ہم انسان ہیں۔۔۔ کیونکہ جن اور انس کی تخلیق کا ذکر ہے قرآن میں۔۔۔۔۔مسلمان مومن۔۔۔منافق یا کافر یہ فیصلہ تو ہونا ہے۔۔۔۔۔۔آپ کیسے کہہ رہی ہیں ہم نے بولنا سیکھایا۔۔۔۔۔اللہ کریم کہتے ہیں قرآن میں کہ اللہ نے سیکھایا جو بھی سکھایا۔۔۔۔۔خائف آپ ہو چکے ہیں۔۔۔۔اپنے اعصاب کی لرزش دیکھ کہ۔۔۔۔۔۔آپ کے پاس ان کے کسی وار کا توڑ نہیں ہے!!۔۔۔۔جس نسل کو بچانے کے آپ مدعی ہیں وہ ان کی انگلی کے اشارے پہ ہے۔۔۔۔صرف پرزما ہی لے لو۔۔۔۔آپ کہتے ہیں یہ سازش ہے۔۔۔۔دیکھ لیں کتنے مسلمان یوزر ہیں۔۔۔۔۔کیا توڑ ہے آپ کے پاس۔۔۔۔!!!۔۔    وہ آپ کو ہر میدان  میں للکارتے ہیں آپ ہیں کہ گھر میں صفیں ڈال کے سورمے بنتے ہیں۔۔۔۔۔مغرور۔۔۔۔ ۔۔۔ مسلمان ہونے کے دعوی کے سوا ہمارے پاس ہے کیا؟؟۔۔۔۔ویسے قدرت نے وسائل سے نوازنے میں تو کمی نہیں کی ۔۔۔۔مسلمان ممالک آج بھی وسائل کے لحاظ سے مضبوط ہیں مگر۔۔۔۔۔غیرت جو ہوتی ہے نا!!!۔۔۔۔وہ زندہ نظریہ رکھنے والوں میں ہوتی ہے۔۔۔۔۔کہاں ہیں آپ؟؟۔۔۔۔۔



🧕🏻 تمہارا کوئی قصور نہیں ۔ تم کفر وشرک کے اندھیروں کی طرف دیکھتے ہو ۔ اور ہم ان ہی میں چمکنے والے ایمان کے جگنوؤں کو ۔ 
تم ان کی پھیلائی مصنوعی روشنی کو دن کااجالا سمجھتے ہو ۔ اور ہم حقیقی روشنی کے انتظار میں چراغ جلائے بیٹھے ہیں ۔ تمہیں ہنسی آتی ہے تو مجھے تمہاری سوچ پر افسوس
لیکن یہ تو بتاؤ کیا انکو پیدا کرنے والا خدا کوئی اور ہے ۔ یا جتنی بھی ان کے پاس طاقت آجائے گی  وہ  رب العلمین کی تخلیق سےنکل جائیں گے ۔ 
کیا پہلی قوموں نے عروج کو نہیں چھوا تھا ۔۔ اور وہ ملیا میٹ ہو کر ذہن ہستی سے مٹ  نہیں چکی ۔ قوم عاد قوم ثمود ۔۔۔ ارم ذات العماد ۔۔۔ اور یہ پیرامڈ فرعون کے اہرام مصر ۔۔۔ ان کی حساب دانی تک تو ابھی تک تمہارا ذہین انسان نہیں پہنچا ۔ 
انسان کی نجات مؤمن بننے میں ہے کامیابی اطاعت میں ہے ۔ مالک کے آگے سر جھکانے میں تبھی زمین و آسمان کی وسعتیں اس پر روشن ہو سکتی ہیں ۔ 
اور غرور تو ہے ہمیں اپنے ہونے پر کہ ہم آخری نبی کی امت سے ہیں ۔ جب کفار جھوٹے میناروں پر فخر کر سکتے ہیں تو ہم سچی حقیقتوں پر کیوں نہیں ۔ 
اور شاندار ماضی ہے تو اس پہ فخر کریں گے اور اسی کو حال  ومستقبل بنانے کی کوشش کریں گے ۔ وہ ماضی جس میں تحقیق و عمل اور اجتہاد و فیصلہ کی ساری قوتیں تھیں ۔ جس میں ایک رہبر کامل تھا اور اس کی تیار کردہ ایک جماعت تھی ۔ اسی راہ پر چل کر کامیابی ملے گی بس راہ کے روڑے ہٹانے اور کھڈے پر کرنے ہیں ۔ جس دن یہ موٹر وے تیار ہو گئی ہم کامیابی کی شاہراؤں پر سرپٹ دوڑنے لگیں گے ۔ ہمارا کام مزدوری کرنا ہے ۔۔۔ اس کام کا ٹھیکدار وہی الله کی ذات ہے ۔ وہی جانے کیسے تکمیل تک پہنچے گا ۔ ہم تو سر جھکائے مٹی روڑے اٹھاتے رہیں گے ۔

👨‍🦱 روڑے اٹھاتے اٹھاتے راہ ہی چھوڑ دیجئے گا۔۔۔۔ کیونکہ روڑے چننے والے اکثر راہ بھول کہ روڑے ہی دیکھنے لگتے ہیں۔۔۔  !!!۔۔۔ باقی روشنی کہیں دور نہیں گئی جسے ڈھونڈنے کے لیے صدیوں کا انتظار درکار ہو۔۔۔۔بس یہ فخر کے کالے چشمے اتار لیں۔۔۔ اور خودساختہ روڑوں کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دیں۔۔۔۔دماغ کو وسعت دیں۔۔۔۔۔اگر موقعہ اور توفیق ہو تو قرآن کو تاریخ کے تناظر میں بھی دیکھ لیں۔۔۔ قوم کیسے وجود میں آتی ہے۔۔۔ کیسے عروج پر پہنچتی ہے کیسے زوال کا شکار ہوتی ہے۔۔۔۔اپنے دونوں کمنٹ ذہن میں رکھیں مجھ سے یا کسی سے پوچھنے کی حاجت نہیں کہاں غلطی ہوئی۔۔۔۔۔اور اجتہاد تو آپ رہنے ای دیں۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں