*حق کو چھپانے کی ممانعت*
*جہاد اور نیت*
*آیاتِ الٰہی کا مول*
*دعوتِ قرآن*
*بنی اسرائیل پر انعاماتِ خداوندی*
*بنی اسرائیل*
*منکرینِ وحی کا انجام*
*وحی کی ضرورت*
*حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ*
*احادیث پڑھنے اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت*
*حضرت آدم علیہ السلام کی لغزش*
*شجرِ ممنوعہ*
*حضرت آدم علیہ السلام جنت میں
کلمہ طیبہ
*عمل کا دارومدار نیت پر ہے*
بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے
آج لوگ نماز بھی پڑھتے ہیں اور فحش اور بُرے کام بھی کرتے ہیں ، جھوٹ بولتے ، خیانت کرتے ، دھوکہ دیتے ، ظلم اور حق تلفی کرتے اور طرح طرح کے حرام اور ممنوع کام کرتے ہیں ۔ اور نمازی کے نمازی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نماز ہی وہ نماز نہیں جس کی خبر قرآن حکیم اور مخبرِ صادق صلی الله علیہ وسلم نے دی ہے ۔ اول تو ہماری نمازوں میں وہ خلوص ہی نہیں ہوتا جو بندگی کا حقیقی تقاضا ہے ۔ اور الله جل جلالہ کو مطلوب ہے ۔ اور دوسرا یہ کہ ہماری توجہ نماز اور عبادت کی طرف عموما نہیں ہوتی ۔ اور ہم سمجھتے ہی نہیں کہ ہم کس کے سامنے کھڑے ہیں ۔ یہی حال ہماری اور تمام عبادتوں کا ہے ۔ہمیں اُن کی عادت پڑ چکی ہوتی ہے ۔ جیسے دوسرے بہت سے کام حسب عادت کر لیتے ہیں ۔ اسی لئے ہمارے نماز روزے اور دوسرے نیک اعمال میں وہ اثر نہیں جو الله اور اس کے محبوب صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے ۔
عادت اور عبادت میں فرق اور حدّ فاصل نیت ہے ۔ اگر نیت ہو تو عادت بھی عبادت بن جاتی ہے ۔ اور اگر نیت نہ ہو تو عبادت بھی عادت بن جاتی ہے ۔
ذرا سوچئے ! ہم کتنے بڑے خسارے میں جارہے ہیں ۔ اس لئے سب سے اہم اور ضروری چیز جس سے ہم محروم ہیں اور جسے ہمیں سب سے پہلے حاصل کرنا چاہئیے ۔ یہی حقیقی اخلاص اور پوری توجہ کے ساتھ نیت اور عبادت کا ارادہ اور قصد ہے ۔
*نیت کا زبان سے کرنا ضروری نہیں بلکہ دل کا الله جل شانہ اور اس کی عبادت کی طرف پوری طرح متوجہ ہونا ضروری ہے ۔ اگر زبان سے بھی کہہ لے تو کوئی حرج نہیں ۔ خواہ عربی میں کہے یا اُردو میں یا کسی اور زبان میں*
الله جل جلالہ ہماری نیتوں کو صرف اور صرف اپنے لئے خالص فرما دے ۔۔۔۔
*فرشتوں کا سجدہ*
*افضل اعمال کا بیان* -2
*افضل اعمال کا بیان*
*ابو ذر رضی الله تعالی عنہ* کا دوسرا سوال ہے*علم کی فتح*
*بچوں کے لئے دل چسپ اور سچی کہانی*
*قرآن مجید میں کل سات جگہوں پر حضرت آدم علیہ السلام کا واقعہ بیان ہوا ہے*
اللہ جلَّ شانہُ نےجب انسان کی تخلیق کا ارادہ فرمایا تو فرشتوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا :بے شک میں زمین میں اپنا نائب (خلیفہ) بنانے والا ہوں
فرشتوں نے عرض کی، "کیا آپ زمین میں ایسی مخلوق بنائیں گے جو زمین میں فساد مچائے گی اور خون بہائے گی اورہم آپ کی تسبیح بیان کرتے ہیں آپ کی تعریف کے ساتھ اور آپ کی بزرگی بیان کرتے ھیں
اللہ تعالی نے فرمایا :بے شک میں خوب جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
سورۃ بقرہ آیۃ 30
پھر اللہ جلَّ شانہُ نے آدم علیہ السلام کو سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے ہوئے گارے سےبنایا
سورۃ الحجر آیۃ 26
اور فرشتوں سے کہا : جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح سے کچھ پھونک دوں تو تم سب اس کے آگے سجدے میں گر جانا - سورۃ الحجر آیۃ 29
وہ دونوں بولے، حضرت آدم علیہ السلام اور حوا علیھا السلام :
*افضل اعمال کا بیان*. 1
حالیہ اشاعتیں
آیت الحجاب
آیۃ الحجاب سورۂ احزاب کی آیت نمبر 53 آیتِ حجاب کہلاتی ہے۔ اس کا آغاز ﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النّ...
پسندیدہ تحریریں
-
اَعُوْذُ ۔ بِاللهِ ۔ ُ مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔ الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ ...
-
سورة مائدہ وجہ تسمیہ سورة مائدہ إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا ...
-
يَا۔۔۔۔۔۔ بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔ اذْكُرُوا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ الَّتِي اے ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یا...
-
🌼🌺. سورۃ البقرہ 🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گا...