نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

IBLEES KA TAKUBBR

ابلیس کا تکبّر
اور جب کہا ہم نے فرشتوں سے کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو - تو سب سجدے میں گر پڑے سوائے ابلیس کے وہ جنّوں میں سے تھا - پس اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی- کیا تم مجھے چھوڑ کر اسے اور اسکی اولاد کو اپنا دوست بناتے ہو - حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں - بُرا بدلہ ھے ظالموں کے لیے - 
سورۃ کہف آیۃ 50
اللہ جلّ شانہ نے پوچھا ِ " اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ تُو نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ سجدہ نہ کیا ؟ حالانکہ میں نے اس     بات کا حکم دیا ہے- اس نے  کہا میں اس سے بہتر ہوں آپ                    نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے    
  سورۃ اعراف 3 2
شیطان نے جواب دیا : میرا یہ کام نہیں کہ میں اس بشر کو سجدہ کروں جسے آپ نے سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے ہوئے گارے سے پیدا کیا                            - سورۃ الحجر آیۃ33
اللہ جلّ شانہ نے فرمایا :تو اس لائق نہیں کہ تکبر کرے پس یہا ں  سے نکل تو مردود ہے اور روز جزا تک تجھ پر لعنت ہے - ابلیس نے کہا  : "اے میرے رب یہ بات ہے تو مجھے اُس دن تک مہلت دے دیں جب سب انسان دوبارہ اٹھائے جائیں گے "اللہ تعالیٰ نے فرمایا :ٹھیک ہے تجھے مہلت ہے - ابلیس نے کہا :جیسا آپ نے مجھے گمراہ کیا میں آدم اور اس کی اولاد کو بہکانے اور گمراہ کرنے کے لیے آپ کی سیدھی راہ پر تاک لگا کر بیٹھوں گا - پھر میں ان کے پاس اُن کے سامنے سے اور اُن کے پیچھے سے اور ان کے دائیں طرف سے اور ان کے بائیں طرف سے آؤں گا  اور ان میں سے زیادہ تر انسانوں کو شکر گزار نہ رہنے دوں گا 
سورۃ اعراف آیۃ 13-14 -15 -16-17
فرمایا اللہ تعالیٰ نے نکل یہاں سے بُرے حال میں مردود ہو کر جو کوئی ان میں سے تیری راہ پر چلے گا تو میں تم سب سے دوزخ کو بھر دوں گا 
سورۃ اعراف آیۃ 18
ابلیس نے کہا : دیکھ تو سہی کیا یہ اس قابل تھا کہ آپ نے اسے مجھ پر فضلیت دی ؟ اگر آپ مجھے قیامت کے دن تک مہلت دیں تو میں اسکی پوری نسل کے پاؤں سلامتی کی راہ سے اکھاڑ پھینکوں گا - بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے
سورۃ بنی اسرائیل آیۃ 62  
اللہ تعالیٰ نے فرمایا  : اچھا تو جا ِ ان میں سے جو بھی تیری پیروی کریں تجھ سمیت اُن سب کے لیے جہنم ہی بھرپور سزا ہے - تو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے ، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا ، مال اور اولاد میں ان کے ساتھ شامل ہو جا ،ان کو اپنے وعدوں کے جال میں پھانس لے اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہیں - بے شک میرے بندوں پر تجھے کوئی قدرت اور اختیار حاصل نہ ہو گا - اور توکل کے لیے تیرا رب ہی کافی ہے -
سورۃ بنی اسرائیل آیۃ 63-64-65                                                                                                                                

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...