نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

ستمبر, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جزاء وسزا

مَالِکِ  ۔ یَوْمِ ۔ الدِّیْنِ 3⃣ط مالک ۔ بدلہ ۔ دن ۔ مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ 3⃣ط اس آیہ مبارکہ میں الله تعالی کی چوتھی صفت بیان کی گئی ہے ۔ یعنی یہ کہ وہ بدلہ کی گھڑی کا مالک ہے ۔ آپ ان لفظوں کے معنی سمجھ لیجئے ۔  مالک ۔۔۔ الله تعالی کی صفت ہے ۔ ہر عقلمند کے لئے یہ بات بالکل واضح اور ظاہر ہے ۔ کہ کائنات کے ذرے ذرے کا حقیقی مالک الله تعالی ہے ۔ جس نے اس کو پیدا کیا ۔ بڑھایا ، تربیت کی اور جس کی ملکیت ہر چیز پر مکمل ہے ۔ وہ ظاہر کا بھی مالک ہے اور باطن کا بھی ۔ زندہ کابھی مالک ہے اور مُردہ کا بھی ۔ اور اسکی ملکیت ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گی ۔ بخلاف انسان کی ملکیت کے کہ ہر حال میں محدود ہے ۔ پہلے نہیں تھی ۔ پھر نہیں رہے گی ۔ اس کے علاوہ اس کی ملکیت ظاہر پر ہے باطن پر نہیں ہے ۔ اگرچہ دنیا میں میں بھی حقیقی مالک تو الله جل شانہ ہی ہے ۔ لیکن اس نے اپنے کرم سے ایک ناقص ملکیت انسان کو بھی دے رکھی ہے ۔  آج کی دنیا میں انسان مال  ودولت کا مالک ہے ۔ زمین جائیداد کامالک ہے ۔ لیکن یہ عارضی ملکیت ہے ۔ کوئی حاکم یا قاضی کیسے ہی وسیع اختیارات رکھتا ہو ۔ بہر حال اسکے اختیارات محدود ہی ...

رحمٰن و رحیم

اَلرَّحْمٰنِ ۔                                             الرَّحِیمِ ۔ 2⃣ بہت زیادہ رحم کرنے والا ( اسم مبالغہ ) ۔  بہت بڑا مہربان  ( اسم مبالغہ )  ۔ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔ 2⃣ لا جو نہایت رحم کرنے والا بہت مہربان ہے ۔  الرَّحمٰنِ الرَّحیمِ ۔ یہ دونوں الله تعالی کی صفات ہیں ۔ رحمان کے معنی  عامُ الرّحمہ ( جس کی رحمت سارے عالم وکائنات پر حاوی اور شامل ہو ) ۔ اور رحیم کے معنی تام الرّحمہ ( جس کی رحمت کامل اور مکمل ہو )  ۔۔۔۔ رحمٰن ۔۔۔ یعنی بہت زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔ انسان جب دنیا میں آتا ہے ۔ تو وہ جسمانی اور روحانی بلاؤں میں گرفتار ہوتا ہے ۔ اُسے سینکڑوں چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔ اس دُنیا میں مومن وکافر ، اچھے بُرے سب رہتے ہیں ۔ انسان ، حیوان ، چرند پرند ، کیڑے  مکوڑے ، نباتات غرض جتنی بھی مخلوق جہاں جہاں موجود ہے ۔ سب کو الله تعالی کی رحمت کی ضرورت پڑتی ہے ۔ اس لئے الله جل شانہ نے اپنی صفت رحمان بتائی ۔ یعنی وہ بلا تمیز اپنی تمام مخلوق پر ...

رَبُّ العٰلمین ۔۔۔۔۔۔

اَلْحَمْدُ ۔ لِلهِ ۔ رَبِّ ۔ الْعٰلَمِیْنَ   1⃣لا تمام تعریفیں ۔ الله تعالی کے لئے ۔ رب ۔ تمام جہانوں کا ۔ اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔1⃣لا تمام تعریفیں الله تعالی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے ۔  اس آیہ مبارکہ میں چند لفظ آئے ہیں ۔ پہلے آپ انکا مطلب سمجھ لیجئے ۔  اَلْحَمْدُ۔ ۔۔۔( ال ۔ تمام  ،  حمد ۔ تعریفیں  ۔ خوبیاں )  عربی زبان میں ال تین معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ ۔ تمام ۔۔ خاص ۔۔ جو ۔۔یہاں پہلے ( تمام ) معنوں میں آیا ہے ۔ حمد سے مراد تعریف اور خوبی ہے ۔ جو مدح اور شُکر سے بلند تر ہے ۔  الله ۔۔ الله تعالی کا اسم ِ ذات ہے ۔ کسی اورکے لئے اسکا استعمال نہیں ہو سکتا ۔ نہ کبھی الله کے سوا کسی اور کے لئے استعمال ہوا ہے ۔  یہ کسی اور لفظ سے نہیں بنا ۔ یہ نام اسکی ذات پاک کے لئے مخصوص ہے ۔  رب ۔۔ سے مراد وہ ذاتِ باری تعالی ہے ۔ جس نے سب چیزوں کو وجود عطا کیا ۔ پھر ایک حال سے دوسری حالت کی طرف ترقی دی ۔ یہاں تک کہ درجہء کمال تک پہنچا دیا ۔ رب کے معنی عربی زبان میں تربیت اور پرورش کرنے والا  کے ہیں ۔ یہ لفظ الله تعالی...

سورۃفاتحہ ۔۔۔۔ تعارف

سورۃ فاتحہ قرآن مجید کی پہلی سورۃ ہے ۔ ہم اسکے متعلق چند ضروری باتیں بیان کرتے ہیں ۔ یہ مکّی سورۃ ہے ۔ فاتحہ کے معنی ہیں ابتداء کرنے والی ۔ یہ سورۃ قرآن مجید کے شروع میں آئی ہے اس لئے اسے الفاتحہ کہتے ہیں ۔ گویا یہ قرآن مجید کا دیباچہ ہے ۔ اس کا نام آنحضرت علیہ الصلٰوۃُ والسلام نےخود تجویز فرمایا ۔ اس کے اور بھی کئی نام ہیں ۔ مثلاً سورۃُ الشفاء ۔ کہ اس کی تاثیر سے روحانی اور جسمانی شفا حاصل ہوتی ہے ۔ اُمُّ القرآن ۔ کہ یہ قرآن مجید کی اصل ہے ۔ اور قرآن مجید کے سب علوم اس میں جمع ہیں ۔  تعلیم المسئلۃ ۔ کہ اس میں الله تعالی نے بندوں کو سوال کرنا سکھایا ہے ۔ السّبعُ المَثانی ۔ کہ اس کی سات آیات ہیں اور وہ بار بار پڑھی جاتی ہیں ۔ سورۃ الحمدِ ۔ کہ اس میں الله تعالی کی تعریف ہے ۔ اسی طرح الکافیہ ۔ کفائت کرنے والی۔ الکنز  ۔ خزانہ  ۔ الاساس ۔ بنیاد اور الصَّلٰوۃ وغیرہ بھی اس کے نام ہیں ۔ جن سے اس سورۃ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے ۔  اس سورۃ کی اہمیت اس بات سے ظاہر ہے کہ یہ نماز میں باربار پڑھی جاتی ہے ۔ الفاظ کے اعتبار سے گو مختصر ہے مگر مضامین اور معنی کے لحاظ سے گویا دریا کوزے میں...

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیُمِ

بِسمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ  قرآن مجید میں سورۃ نمل کی آیۃ کا حصہ ہے ۔ اور ہر دو سورتوں کے درمین مستقل آیۃ ہے ۔ اسلئے اسکا احترام قرآن مجید ہی کی طرح واجب ہے ۔ اسکو بے وضو ہاتھ لگانا جائز نہیں ۔ اور جنابت اور حیض و نفاس کی حالت میں اسکو بطورِ تلاوت پڑھنا پاک ہونے سے پہلے جائز نہیں ۔  ہاں اگر کسی کام کے شروع میں  جیسے کھانے پینے سے پہلے بطورِ دُعا پڑھنا ہر حال میں جائز ہے 

تعوّذ کے احکام و مسائل ۔۔۔۔۔۔

تعوّ،ذ کے معنی ہیں ۔۔۔ اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ ۔۔۔ پڑھنا ۔  قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالٰی ہے ۔ فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیمِ ۔ یعنی جب تم قرآن پڑھنے لگو تو الله تعالٰی کی پناہ مانگو شیطان مردود کے شر سے۔  تلاوتِ قرآن مجید سے پہلے تعوّذ پڑھنا باجماعِ امت  " سنت " ہے خواہ تلاوت نماز کے اندر ہو یا باہر  ۔  تعوذ پڑھنا تلاوتِ قرآن  کے ساتھ مخصوص ہے ۔ علاوہ تلاوت دوسرے کاموں کے شروع میں صرف بسم الله  پڑھی جائے گی ۔ تعوذ مسنون نہیں   اوّل۔۔۔ جب قرُان مجید کی تلاوت شروع کی جائے تو اس وقت اعوذ بالله اور بسم الله دونوں پڑھی جائیں  دوم ۔۔۔ تلاوتِ قرآن مجید کے درمیان میں جب ایک سورۃ ختم ہو کر دوسری سورۃ شروع ہو تو سورۃ توبہ کے علاوہ ہر سورۃ کے شروع میں دوبارہ  بسم الله پڑھی جائے ۔ سوم ۔۔۔  اگر قرآن مجید کی تلاوت سورۃ توبہ ہی سے شروع کر رہے ہوں تو اس کے شروع میں اعوذ بالله اور بسم الله پڑھنی چاہئی  

بِسمِ اللهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ ۔۔۔۔۔۔۔تسمیہ۔۔۔۔۔

ب ۔ اسم ۔ الله ۔ الرَّحمٰنِ ۔ الرَّحیمِ ۔ ساتھ ۔ نام ۔ الله  ۔ بہت مہربان ۔ نہایت رحم کرنے والا۔  بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ   الله کے نام کے ساتھ جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔  اس آیہ مبارکہ میں الله تعالٰی کے تین نام بیان کئے گئے ہیں ۔ اللهُ ۔ رَحْمٰنٌ ۔ رَحِیْمٌ ۔  اَللهُ ۔۔۔۔  الله ایسا نام ہے جو صرف اُسی کی ذات کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ کسی اور کو اس نام سے نہیں پکارا جاتا ۔ اسے اسم ذات کہتے ہیں ۔ الله لفظ کا تثنیہ اور جمع نہیں آتا ۔ کیونکہ الله واحد ہے اسکا کوئی شریک نہیں ۔ الله ہی وہ ذات ہے جس نے سب کچھ پیدا کیا ۔زمین بھی اُسی کی پیدا کی ہوئی ہے اور آسمان بھی ۔ دریا ، پہاڑ ، نباتات، جمادات ، چاند ، سورج غرض ہر چیز اُسی کی پیدا کی ہوئی ہے ۔ اسی کی قدرت سے چاند اور ستارے روشن ہوتے ہیں ۔ پرندے اُسی کے حکم سے اُڑتے ہیں ۔ وہی بارش برساتا ہے اور ہر قسم کی پیداوار اُگاتا ہے ۔  رَحْمٰنٌ ۔۔۔۔  ( بہت مہربان )   الله تعالٰی کا صفاتی نام ہے ۔ لفظ رَحمٰن الله تعالٰی کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے ۔ کس مخلوق کو  رحمٰن کہنا جائز نہیں ...

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورہ القیامہ میں نماز قائم کرنے کا حکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں روز قیامت کی قسم کھاتا ہوں۔ وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور نفس لوامہ کی قسم کھاتا ہوں کہ سب لوگ اٹھا کر کھڑے کئے جائیں گے۔ أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَلَّن نَّجْمَعَ عِظَامَهُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اسکی بکھری ہوئی ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے؟ بَلَى قَادِرِينَ عَلَى أَن نُّسَوِّيَ بَنَانَهُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضرور کریں گے اور ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اسکی پور پور درست کر دیں۔ بَلْ يُرِيدُ الْإِنسَانُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر انسان چاہتا ہے کہ آئندہ بھی خودسری کرتا چلا جائے۔ يَسْأَلُ أَيَّانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہو گا؟ فَإِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سو جب آنکھیں چندھیا جائیں۔ وَخَسَفَ الْقَمَرُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور چاند گہنا جائے۔ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور سورج اور چاند جمع کر دیئے جائیں۔ يَقُولُ الْإِنسَانُ يَوْمَئِذٍ أَيْنَ الْمَفَرُّ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس دن انسان کہے گا کہ کہاں ہے بھاگنے کی جگہ۔ كَلَّا لَا وَزَرَ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہیں نہیں کوئی جائے پناہ ...