نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

ستمبر, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

*دُعا کی دو شرطیں*

فَلْیَسْتَجِیْبُوْا ۔۔۔۔۔۔۔۔   لِیْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  وَلْیُؤْمِنُوا  تو چاہئیے کہ وہ حکم مانیں ۔۔۔ میرا ۔۔۔ اور چاہئیے کہ وہ ایمان لائیں   بِیْ ۔۔۔ لَعَلَّھُمْ ۔۔۔ یَرْشُدُوْنَ۔ 1️⃣8️⃣6️⃣  مجھ پر ۔۔۔ تاکہ وہ ۔۔۔ ھدایت پائیں ۔ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلّھُمْ یَرْشُدُوْنَ 1️⃣8️⃣6️⃣ تو چاہئیے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ نیک راہ پر آئیں ۔  اس سے پہلے بیان کیا گیا تھا کہ الله سبحانہ تعالی انسانوں سے بہت قریب ہے ۔ وہ ان کے حالات سے سب سے زیادہ واقف ھے ۔ ان کی حاجات سے آگاہ ھے ۔ ان کی مصلحتوں کو جانتا ھے ۔ ان کی فلاح و بہبود چاہتا ہے ان کی پکار کو سنتا ھے ۔ ان کی دعا قبول کرتا ھے ۔ اور ان کے ساتھ نہایت شفقت اور مہربانی سے پیش آتا ھے ۔  آیت کے اس حصے میں الله جل شانہ نے دُعا کی قبولیت کی دو بنیادی شرائط بیان فرمائی ہیں ۔  ۱- فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وہ میرا حکم مانیں ۔۔۔ جواب ، مستجاب ، اجابت وغیرہ لفظ اسی مادہ سے ہیں ۔ قبول کرنا اور مان لینا اس کے معنٰی میں شامل ھے ۔ دعا کی شرط اوّل یہ ہے کہ...

*دُعا*

وَإِذَا ۔۔ سَأَلَكَ ۔۔۔ عِبَادِي ۔۔ عَنِّي ۔۔۔ فَإِنِّي۔۔  قَرِيبٌ  اور جب ۔۔ آپ سے پوچھیں ۔۔۔ میرے بندے ۔۔ میرےمتعلق ۔۔پس میں ۔۔ قریب  أُجِيبُ ۔۔۔ دَعْوَةَ ۔۔۔ الدَّاعِ ۔۔۔ إِذَا ۔۔۔ دَعَانِ  میں جواب دیتا ہوں ۔۔ پکار ۔۔ پکارنے والا ۔۔۔ جب ۔۔ وہ مجھے پکارے  وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ  اور جب آپ سے میرے بندے میرے بارے میںپوچھیں پس میں تو قریب ہوں  مانگنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے مانگے ۔ عَنّی ۔ ( میرےبارے میں ) ۔ یعنی میری قریبی اوردوری کے بارے میں پوچھیں ۔بعض مذاہب نےالله تعالی کی ذات کو انسان کیرسائی سےاس قدردور اور بلند خیال کیا ہے کہ گویا وہاں تک پہنچنا بالکل ناممکن ہے۔اسلام نے اسغلط عقیدے کو رد کیا  اوربتایا کہ الله تعالی انسان کے نہایت قریب ہے ۔ اِنّی قَرِیْبٌ ۔ مراد یہ ہے کہ الله تعالی علم اور واقفیت کے لحاظ سے بھی انسان کے قریب ہے ۔ اور اسکی دعا سننے اور قبول کرنے کے لحاظ سے بھی اسکے قریب ہے ۔ قرآن مجید میں ایک دوسری جگہ ارشاد ہے ۔۔ کہ میں انسان کی شاہ رگ سے بی زی...

*روزے کے دوسرے مقاصد*

وَلِتُكْمِلُوا ۔۔۔۔۔۔  الْعِدَّةَ ۔۔۔۔۔۔۔  وَلِتُكَبِّرُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    اللَّهَ ۔۔۔ عَلَى اور اس لئے کہ تم پوری کرو ۔۔۔ گنتی ۔۔ اور تاکہ تم بڑائی بیان کرو ۔۔ الله تعالی ۔۔ پر   مَا ۔۔۔ هَدَاكُمْ ۔۔۔ وَلَعَلَّكُمْ ۔۔۔۔۔تَشْكُرُونَ جو ۔۔ ھدایت دی اس نے تمہیں ۔۔۔ اور تاکہ تم ۔۔۔ شکر ادا کرو  وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ اور اس واسطے کہ تم گنتی پوری کرو اور تاکہ تم الله تعالی کی بڑائی بیان کرو اس بات پر کہ اس نے تمہیں ھدایت بخشی اور تاکہ تم شکر ادا کرو ۔  اس سے پہلے آیت نمبر 183 میں روزے کے بڑے مقصد تقوٰی ( پرھیزگاری) کا ذکر ہو چکا ہے ۔ اب آیت کے اس آخری حصے میں روزے کے تین مزید مقاصد اورسہولتوں کا بیان ہے ۔  📌 لِتُکملُا العِدّۃَ ۔ ( تاکہ تم گنتی پوری کرو ) ۔ مراد یہ ہے کہ معذور لوگ  ( کسی وجہ سے روزہ نہ رکھنے والے ) ۔ اپنے روزے کسی اور وقت رکھ لیں ۔ اور رمضان کے مہینے کی گنتی پوری کر لیں ۔ یہ الله تعالی کا فضل و احسان ہے ۔ کہ اگر انسان مقررہ وقت پر اپنا فرض ادا نہ کر...

*الله تعالی آسانی چاہتا ہے مشکل نہیں*

وَمَن ۔۔ كَانَ ۔۔۔ مَرِيضًا ۔۔۔ أَوْ ۔۔ عَلَى ۔۔۔ سَفَرٍ  اور جو ۔۔۔ ہے ۔۔ مریض ۔۔ یا ۔۔ پر ۔۔۔ سفر فَعِدَّةٌ ۔۔۔ مِّنْ ۔۔ أَيَّامٍ ۔۔۔ أُخَرَ ۔۔۔ يُرِيدُ ۔۔۔ اللَّهُ  پس شمار کرنا ۔۔ سے ۔۔ دن ۔۔ دوسرے ۔۔ وہ چاہتا ہے  ۔۔ الله تعالی   بِكُمُ ۔۔۔ الْيُسْرَ ۔۔۔ وَلَا ۔۔۔ يُرِيدُ ۔۔۔ بِكُمُ ۔۔۔۔الْعُسْرَ  تم سے ۔۔۔ نرمی ۔۔ اور نہیں ۔۔ وہ  چاہتا  ۔۔ تم سے ۔۔۔ تنگی  وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ  اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو اور دنوں میں گنتی پوری کرنی چاہئیے الله تعالی تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا ۔  اس آیت میں قرآن مجید نے یہ حقیقت ظاہر کی ہے ۔ کہ دین فطرت یعنی اسلام نہایت آسان اور سہل ہے ۔ اسلام انسان سے سخت مشقتیں ، دشوار ریاضتیں اور ناقابل عمل عبادتیں نہیں چاہتا ۔ بلکہ اسلام میں بہت سی گنجائشیں اور بے شمار سہولتیں رکھ دی گئی ہیں ۔ کمزور مجبور انسانوں کو رعایتیں دی گئی ہیں ۔ اسلامی شریعتمیں کوئی ایسا حکم...

*روزہ کی فرضیت*

فَمَن ۔۔۔ شَهِدَ ۔۔۔ مِنكُمُ ۔۔۔ الشَّهْرَ ۔۔۔۔ فَلْيَصُمْهُ پس جو ۔۔ پائے ۔۔ تم میں سے ۔۔ مہینہ ۔۔ تو ضرور روزے رکھے اس کے  فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ آیت کے اس حصہ میں بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص اپنی زندگی میں ماہ رمضان پائے ۔ وہ ضرور روزے رکھے ۔ استثناء صرف مریض اور مسافر کے لئے ہے ۔  یہ حکم رمضان کی فضیلت کے پیش نظر دیا جاتا ہے جسے ہم ایک بار پھر خلاصے کے طور پر دھرا لیتے ہیں ۔  دنیا کی ہر قوم میں روزہ رکھنے کا دستور ہے ۔ مثلا عاشورہ کے دن موسٰی علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعون کے ظلم سے نجات ملی ۔ تو یہودیوں میں اس دن کا روزہ شروع ہوا ۔  عیسائیوں میں بھی روزہ رکھنے کا قانون موجود ہے ۔ ہندو اور دوسری قوموں میں بھی روزہ کا تصور اور رواج پایا جاتا ہے ۔ تفصیلات مختلف ہیں ۔ لیکن اصل موجود ہے ۔  روزے کے بے شمار فوائد ہیں ۔ اس سے صحت اور تندرستی پر اچھا اثر پڑتا ہے ۔ غریب لوگوں کی حالت سے امیر لوگ عملی طور پر واقف ہو جاتے ہیں ۔ پیٹ بھر کر کھانے والوں اور فاقہ کاٹنے والوں میں برابری پیدا ہوتی ہے ۔ روحانی قوتوں میں ترقی ہوتی ہے ۔ حیوانی خواہشوں پر ...

*قرآن مجید کی خصوصیات*

هُدًى ۔۔۔ لِّلنَّاسِ ۔۔۔ وَبَيِّنَاتٍ ۔۔۔ مِّنَ ۔۔۔ الْهُدَى ۔۔۔وَالْفُرْقَانِ  ہدایت ۔۔۔ لوگوں کے لئے ۔۔۔ اور روشن دلیلیں ۔۔۔ سے ۔۔ ھدایت ۔۔ اور حق وباطل میں فرق کرنے والا هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ  لوگوں کے لئے ھدایت اور ھدایت کی روشن دلیلیں اور حق کو باطل سے جدا کرنے والا  آیت کی ابتدا میں رمضان المبارک کی فضیلت واضح کرنے کے لئے الله تعالی نے بتایا کہ قرآن مجید آخری آسمانی کتاب اسی مہینے میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پر اترنی شروع ہوئی ۔ اب یہاں قرآن مجید کی تین خصوصیات بیان فرمائیں ۔  ھُدًی ۔ ( ھدایت ) ۔ یہ کہ قرآن مجید تمام بنی نوع انسان کے لئے ھدایت کا سرچشمہ ہے ۔ ہر فرد اپنے خالق حقیقی اور زندگی کی صحیح منزل تک پہنچنے کے لئے صحیص راستہ صرف قرآن مجید ہی سے حاصل کر سکتا ہے ۔ قرآن مجید کے علاوہ راہنمائی کا ہر ذریعہ غلط ہو گا ۔ اس کے سوا ہر راہ گمراہی کی راہ ہو گی ۔ راہ راست کی طرف ھدایت صرف اور صرف قرآن مجید ہی دے سکتا ہے ۔  انسان کی زندگی کو مجموعی طور پر کامیابی سے گزارنے کے لئے اس کے ہر پہلو سے متعلق قرآن مجید نے ایسے ق...

*رمضان کی فضیلت*

شَهْرُ ۔۔۔ رَمَضَانَ ۔۔۔ الَّذِي ۔۔۔ أُنزِلَ ۔۔۔ فِيهِ ۔۔۔ الْقُرْآنُ مہینہ ۔۔۔ رمضان ۔۔ وہ جو ۔۔ اتارا گیا ۔۔ اس میں ۔۔ قرآن  شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ رَمَضَان۔ ( ماہ رمضان ) ۔ یہ لفظ رمض سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی دھوپ اور گرمی کی شدت کے ہیں ۔ یہ اسلامی سال کے نویں مہینے کا نام ہے ۔ اسلامی سال شمسی نظام کے بجائے قمری نظام سے چلتا ہے ۔ اور چاند کے مہینے مختلف موسموں میں بدل بدل کر آتے ہیں ۔ اس لئے ماہ رمضان بھی مختلف موسموں میں آتا ہے ۔ اور روزہ دار کو ہر قسم کے موسم میں روزہ رکھنے کا موقع ملتا ہے ۔  الله تعالی نے اس آیت میں رمضان المبارک میں روزے مقرر کرنے کی خصوصیت اور وجہ بیان کی ہے ۔ اور وہ ہے اس ماہ مقدس میں نزول قرآن ۔  قرآن مجید یوں تو تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہوا اور تئیس سال کے عرصے میں مکمل ہوا ۔ لیکن اس کی ابتداء اس مقدس مہینے رمضان سے ہوئی ۔ سب سے پہلے سورۃ علق کی ابتدائی پانچ آیات حضور کریم صلی الله علیہ وسلم پر غار حرا میں اس ماہ میں نازل ہوئی تھیں ۔  احادیث مبارکہ میں یہ بھی آیا ہے کہ " لیلۃ القدر" میں  پورا قرآن مجید لوح محفوظ...