نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*رمضان کی فضیلت*

شَهْرُ ۔۔۔ رَمَضَانَ ۔۔۔ الَّذِي ۔۔۔ أُنزِلَ ۔۔۔ فِيهِ ۔۔۔ الْقُرْآنُ
مہینہ ۔۔۔ رمضان ۔۔ وہ جو ۔۔ اتارا گیا ۔۔ اس میں ۔۔ قرآن 

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ

رَمَضَان۔ ( ماہ رمضان ) ۔ یہ لفظ رمض سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی دھوپ اور گرمی کی شدت کے ہیں ۔ یہ اسلامی سال کے نویں مہینے کا نام ہے ۔ اسلامی سال شمسی نظام کے بجائے قمری نظام سے چلتا ہے ۔ اور چاند کے مہینے مختلف موسموں میں بدل بدل کر آتے ہیں ۔ اس لئے ماہ رمضان بھی مختلف موسموں میں آتا ہے ۔ اور روزہ دار کو ہر قسم کے موسم میں روزہ رکھنے کا موقع ملتا ہے ۔ 
الله تعالی نے اس آیت میں رمضان المبارک میں روزے مقرر کرنے کی خصوصیت اور وجہ بیان کی ہے ۔ اور وہ ہے اس ماہ مقدس میں نزول قرآن ۔ 
قرآن مجید یوں تو تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہوا اور تئیس سال کے عرصے میں مکمل ہوا ۔ لیکن اس کی ابتداء اس مقدس مہینے رمضان سے ہوئی ۔ سب سے پہلے سورۃ علق کی ابتدائی پانچ آیات حضور کریم صلی الله علیہ وسلم پر غار حرا میں اس ماہ میں نازل ہوئی تھیں ۔ 
احادیث مبارکہ میں یہ بھی آیا ہے کہ " لیلۃ القدر" میں  پورا قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اترا ۔ اور پھر تھوڑا تھوڑا کرکے آنحضرت صلی الله علیہ وسلم پر نازل ہوتا رہا ۔ لیلۃ القدر " رمضان المبارک کی ایک بابرکت رات ہے اور کلام الله میں اس رات کو ہزار مہینوں سے افضل بیان کیا گیا ہے ۔ 
احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ سال میں جس قدر قرآن مجید نازل ہو چکا ہوتا رمضان المبارک میں جبرائیل امین آکر آپ صلی الله علیہ وسلم کو سنا جاتے ۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے وصال کے سال جبرائیل امین نے آپ صلی الله علیہ وسلم کو پورا قرآن مجید سنایا اور آپ صلی الله علیہ وسلم نے سنا ۔ 
رمضان المبارک میں الله سبحانہ وتعالی کا کلام نازل ہوا تو الله تعالی نے اس کی فضیلت برقرار رکھنے کے اس میں روزے فرض کر دئیے ۔ کلام الله نوع انسانی کی زندگی کے لئے مکمل ھدایت نامہ ہے ۔ اور رمضان کے روزے زندگی کو پاکیزہ بنانے کا ذریعہ ہیں ۔ 
مبارک ہیں جو رمضان پائیں اور اپنی زندگیوں کو پاکیزہ بنا کر متقین کی فہرست میں شامل ہو جائیں ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...