*دُعا کی دو شرطیں*


فَلْیَسْتَجِیْبُوْا ۔۔۔۔۔۔۔۔   لِیْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  وَلْیُؤْمِنُوا 
تو چاہئیے کہ وہ حکم مانیں ۔۔۔ میرا ۔۔۔ اور چاہئیے کہ وہ ایمان لائیں 
 بِیْ ۔۔۔ لَعَلَّھُمْ ۔۔۔ یَرْشُدُوْنَ۔ 1️⃣8️⃣6️⃣
 مجھ پر ۔۔۔ تاکہ وہ ۔۔۔ ھدایت پائیں ۔

فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلّھُمْ یَرْشُدُوْنَ 1️⃣8️⃣6️⃣
تو چاہئیے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ نیک راہ پر آئیں ۔ 

اس سے پہلے بیان کیا گیا تھا کہ الله سبحانہ تعالی انسانوں سے بہت قریب ہے ۔ وہ ان کے حالات سے سب سے زیادہ واقف ھے ۔ ان کی حاجات سے آگاہ ھے ۔ ان کی مصلحتوں کو جانتا ھے ۔ ان کی فلاح و بہبود چاہتا ہے ان کی پکار کو سنتا ھے ۔ ان کی دعا قبول کرتا ھے ۔ اور ان کے ساتھ نہایت شفقت اور مہربانی سے پیش آتا ھے ۔ 
آیت کے اس حصے میں الله جل شانہ نے دُعا کی قبولیت کی دو بنیادی شرائط بیان فرمائی ہیں ۔ 

۱- فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ

وہ میرا حکم مانیں ۔۔۔ جواب ، مستجاب ، اجابت وغیرہ لفظ اسی مادہ سے ہیں ۔ قبول کرنا اور مان لینا اس کے معنٰی میں شامل ھے ۔ دعا کی شرط اوّل یہ ہے کہ دعا کرنے والا الله تعالی کے بتلائے ہوئے طریقوں اس کی ہدایتوں اور حکموں کو مانتا ہے ۔ 

۲- وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ 

اور وہ مجھ پر ایمان لائیں ۔ ایمان ۔ مؤمن وغیرہ اسی لفظ سے نکلے ہیں ۔ ایمان یعنی زبان سے ماننا ۔ دل سے یقین رکھنا ۔ اور اس کے مطابق عمل کا ارادہ رکھنا ۔ قبولیّت دعا کی دوسری شرط ھے ۔ ۔۔۔۔ ان بنیادی شرائط کے علاوہ قرآن مجید میں اور بھی کئی شرائط بیان ہوئی ہیں ۔ مثلا 
صحیح اور درست چیز کے لئے دُعا کرنا 
اخلاص اور یقین کے ساتھ مانگنا ۔ 
حلال روزی ، پاک غذا کھانا ۔ 
اور نیکو کار ، فرمانبردار ہونا وغیرہ 
بعض اوقات ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتی ۔ ہمیں مایوس یا دل برداشتہ ہونے کے بجائے سوچنا چاہئیے کہ الله تعالی کا کوئی حکم اور فیصلہ حکمت اور مصلحت سے خالی نہیں ہوتا ۔ البتہ ہماری دُعا میں نقائص اور کمزوریوں کا اندیشہ ہو سکتا ھے ۔ ممکن ہے دعا کی قبولیت ہمارے حق میں مضر ہو ۔ اس لئے ہمیں الله تعالی کے فیصلے اور اس کی حکمت پر بہتری کا یقین رکھنا چاہئیے ۔ 
دوسری بات جو ہمیں پیش نظر رکھنی چاہئیے کہ بعض دعاؤں کے قبول نہ ہونے کی وجہ سے یہ کہنا مناسب نہیں کہ دُعا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ کیونکہ بعض اوقات کسی بیماری میں کوئی دوا مفید نہیں ہوتی ۔ لیکن علاج ترک نہیں کیا جاتا ۔ اس لئے کوئی وجہ نہیں کہ دُعا قبول نہ ہونے پر اسے ترک کر دیا جائے ۔ قبول نہ ہونے میں ضرور کوئی مصلحت ہو گی ۔ 
اور الله تعالی ہماری مصلحت سے واقف ھے ۔ ہماری فلاح چاہتا ھے ۔ لہذا ہمیں بھی چاہئیے کہ رہ رہ کر صرف اسی کے آگے دُعا کریں ۔ اسکے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کریں ۔ کیونکہ یہی کامیابی کی راہ ھے۔
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں