نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*قرآن مجید کی خصوصیات*

هُدًى ۔۔۔ لِّلنَّاسِ ۔۔۔ وَبَيِّنَاتٍ ۔۔۔ مِّنَ ۔۔۔ الْهُدَى ۔۔۔وَالْفُرْقَانِ 
ہدایت ۔۔۔ لوگوں کے لئے ۔۔۔ اور روشن دلیلیں ۔۔۔ سے ۔۔ ھدایت ۔۔ اور حق وباطل میں فرق کرنے والا

هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ 

لوگوں کے لئے ھدایت اور ھدایت کی روشن دلیلیں اور حق کو باطل سے جدا کرنے والا 

آیت کی ابتدا میں رمضان المبارک کی فضیلت واضح کرنے کے لئے الله تعالی نے بتایا کہ قرآن مجید آخری آسمانی کتاب اسی مہینے میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پر اترنی شروع ہوئی ۔ اب یہاں قرآن مجید کی تین خصوصیات بیان فرمائیں ۔ 
ھُدًی ۔ ( ھدایت ) ۔ یہ کہ قرآن مجید تمام بنی نوع انسان کے لئے ھدایت کا سرچشمہ ہے ۔ ہر فرد اپنے خالق حقیقی اور زندگی کی صحیح منزل تک پہنچنے کے لئے صحیص راستہ صرف قرآن مجید ہی سے حاصل کر سکتا ہے ۔ قرآن مجید کے علاوہ راہنمائی کا ہر ذریعہ غلط ہو گا ۔ اس کے سوا ہر راہ گمراہی کی راہ ہو گی ۔ راہ راست کی طرف ھدایت صرف اور صرف قرآن مجید ہی دے سکتا ہے ۔ 
انسان کی زندگی کو مجموعی طور پر کامیابی سے گزارنے کے لئے اس کے ہر پہلو سے متعلق قرآن مجید نے ایسے قاعدے دئیے ہیں جو سیدھے راستے اور حقیقی منزل کی نشاندھی کرتے ہیں ۔ جیسا کہ اس آیت میں الله سبحانہ تعالی نے فرمایا ۔ 
ھُدًی للنّاس ۔ ( قرآن مجید تمام نوع انسانی کے لئے ھدایت ہے ) ۔ 
بَیّنٰتٍ مّنَ الھُدٰی ۔ ( ہدائت کی روشن دلیلیں ) ۔ یہ کہ قرآن مجید نے ہدایت اور راہنمائی کے تمام اصولوں اور ضابطوں کو اس قدر کھول کر بیان کیا ہے کہ کہ وہ بالکل صاف سہل اور آسان ہو گئے ہیں ۔ اور ہر شخص انہیں سہولت کے ساتھ سمجھ سکتا ہے ۔ چونکہ قرآن مجید کی خوبی "بَیّنٰت " ( کھل کھلے دلائل ہے ۔ اس لئے قرآن مجید کے اصول عام فہم ، سادہ اور قابل عمل ہیں ۔۔ کوئی بات عقل کے خلاف اور کوئی اصول ناقابل عمل نہیں ۔ 
اَلْفُرقَان ( حق کو باطل سے جدا کرنے والا) ۔ قرآن مجید کی تیسری خوبی یہ ہے کہ جو لوگ اس مقدس کتاب کو پڑھتے ہیں ان میں صحیح فیصلہ کرنے کی قوت پیدا ہو جاتی ہے ۔ وہ سچ اور جھوٹ ۔۔۔ صحیح اور غلط ۔۔۔ حق اور باطل ۔۔۔ ایمان اور کفر ۔۔۔ اصلاح اور سرکشی ۔۔۔ عبادت اور کفر میں فرق کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں ۔ اچھے اور بُرے میں تمیز کر سکتے ہیں ۔ اس لئے کہ قرآن مجید کی صفت  " اَلْفُرقَان ( حق و باطل میں تمیز کرنے والا ) ہے ۔ 
ایسی کتاب جس میں یہ تین خوبیاں ہوں ۔ اس کا ہر حکم انسان کے لئے اندگی کا پیغام نہیں تو اور کیا ہے ؟ 
اس کے ہر حکم میں ان گنت برکتیں اور حکمتیں بھری ہوئی ہیں ۔ 
کاش مسلمان الله جل شانہ کے اس پیغام کو خود بھی سمجھیں اور دُنیا کو بھی سمجھا سکیں ۔ اگر ہم دنیا کے کونے کونے میں الله تعالی کا کلام نہ پھیلا سکے تو یہ امانت میں خیانت ہو گی ۔ 
درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...