نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

*روزے کے دوسرے مقاصد*

وَلِتُكْمِلُوا ۔۔۔۔۔۔  الْعِدَّةَ ۔۔۔۔۔۔۔  وَلِتُكَبِّرُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    اللَّهَ ۔۔۔ عَلَى
اور اس لئے کہ تم پوری کرو ۔۔۔ گنتی ۔۔ اور تاکہ تم بڑائی بیان کرو ۔۔ الله تعالی ۔۔ پر 
 مَا ۔۔۔ هَدَاكُمْ ۔۔۔ وَلَعَلَّكُمْ ۔۔۔۔۔تَشْكُرُونَ
جو ۔۔ ھدایت دی اس نے تمہیں ۔۔۔ اور تاکہ تم ۔۔۔ شکر ادا کرو 

وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

اور اس واسطے کہ تم گنتی پوری کرو اور تاکہ تم الله تعالی کی بڑائی بیان کرو اس بات پر کہ اس نے تمہیں ھدایت بخشی اور تاکہ تم شکر ادا کرو ۔ 

اس سے پہلے آیت نمبر 183 میں روزے کے بڑے مقصد تقوٰی ( پرھیزگاری) کا ذکر ہو چکا ہے ۔ اب آیت کے اس آخری حصے میں روزے کے تین مزید مقاصد اورسہولتوں کا بیان ہے ۔ 
📌 لِتُکملُا العِدّۃَ ۔ ( تاکہ تم گنتی پوری کرو ) ۔ مراد یہ ہے کہ معذور لوگ  ( کسی وجہ سے روزہ نہ رکھنے والے ) ۔ اپنے روزے کسی اور وقت رکھ لیں ۔ اور رمضان کے مہینے کی گنتی پوری کر لیں ۔ یہ الله تعالی کا فضل و احسان ہے ۔ کہ اگر انسان مقررہ وقت پر اپنا فرض ادا نہ کر سکے اور بروقت اس کے حکم کی تعمیل نہ کر سکے تو اسے دوسرا موقعہ دیا گیا ہے ۔ تاکہ وہ الله سبحانہ تعالی کا فرمان پورا کر لے ۔ اور اس کی خوشنودی حاصل کر لے ۔ گویا شریعت کے احکام کی بجاآوری ضروری ہے ۔ سہولتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے لیکن ٹالا نہیں جا سکتا ۔ 
📌📌لِتُکَبّرُ اللهَ ۔( تاکہ الله تعالی کی بڑائی بیان کرو ) ۔ مقصد یہ ہے کہ انسان الله جل شانہ کی دی ہوئی ھدایت پر چل کر اس کی عظمت و بزرگی کے گیت گا سکے ۔ یہ بھی الله تعالی کی رحمت ہے کہ اس نے ہمیں حکمت اور علم سے کام لے کر سیدھی راہ دکھلا دی ۔ جس پر چلنے والا ہر آفت سے محفوظ رہتا ہے ۔ انسان کو چاہئیے کہ الله تعالی کے نام اور اس کے دین کا بول بالا کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے ۔ صبح و شام دین کی بلندی میں مصروف رہے اور الله تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہر وقت کوشاں رہے ۔ مشرق و مغرب میں اس کا نام بلند کرے تاکہ کوئی قوم ھدائت سے محروم نہ رہ جائے ۔ 
لَعَلّکُمْ تَشْکُرُونَ ۔ ( تاکہ تم شکر ادا کرو ) ۔ تیسری غرض یہ ہے کہ ہم الله تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا کریں ۔ اور اس کا احسان مانیں ۔ الله تعالی کی نعمتوں کا شکر کرنے سے مراد یہ ہوتی ہے کہ ان نعمتوں کو مقرر کردہ طریقے سے استعمال کیا جائے ۔ الله تعالی نے جو سہولتیں ہمیں دی ہیں ان کی ناشُکری اور نا قدری نہ کریں بلکہ اس کی دی ہوئی قوتوں ، طاقتوں ، نعمتوں اور صلاحیتوں کو صحیح اور درست طور پر اس کے احکام کے عین مطابق استعمال کریں ۔۔۔ 
درس قرآن ۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...