نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

معلومات قرآن مجید

 سوال: وہ  سورتیں کتنی ہیں جو قیامت کے نام پر یا قیامت کی خوفناکیوں کے نام پر آئی ہیں ؟ـ جواب : تیرہ سورتیں ـ 1: سورہ الدخان ، 2: سورہ الوقعہ ـ 3:سورہ الحشر، 4:سورہ التغابن ، 5: سورہ حقہ ، 6: سورہ قیامہ ، 7: سورہ بناء 8:سورہ تکویر ـ 9: سورہ النفطار 10: سورہ النشقاق ، 11:سورہ غاشیہ ، 12: سورہ زلزلہ ، 13 : سورہ قارعہ ـ

سورة کہف روابط و خلاصہ مضامین

  روابط سورة کہف سورة الفاتحہ کی تفسیر میں گزر چکا ہے کہ مضامین کے اعتبار سے قران مجید چار حصوں پر مشتمل ہے اور ہر حصہ “الحمد“ سے شروع ہوتا ہے۔ سورة الکہف کی “الحمد“ سے تیسرا حصہ شروع ہوتا ہے۔ الله سبحانہ و تعالی کی خالقیت اور  ربوبیت کے بعد اس حصے سے اس کی حاکمیت کا بیان ہے۔ یعنی خالق و مالک ہونے کے ساتھ وہ الله ہی حاکم اعلی ہے۔ ہر طرح کے اختیارات اسی کے قبضہ میں ہیں اور اس نے اپنے اختیارات میں سے کوئی اختیار کسی نبی ،ولی ، جن یا پیغمبر کے حوالے نہیں کیا۔ ربط معنوی: مشرکین نے مسئلہ توحید کا انکار کرنے کے بعد نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے سامنے دو مطالبے رکھ دئیے۔ مطالبہ اوّل:  فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ یعنی جس عذاب سے آپ ہمیں ڈراتے ہیں اگر آپ سچے ہیں تو وہ عذاب ہم پر لے آئیں۔ مطالبہ ثانی:  وَقَالُوْا لَوْلَا یَاْتِیْنَا بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَّبِّہٖ ط یعنی اپنی صداقت کو ثابت کرنے کے لیے آپ ہمیں کوئی معجزہ دکھائیں۔ جواب مطالبہ اوّل:  سورة النحل کی ابتدا میں الله تعالی نے فرمایا:  أَتَى أَمْرُ اللَّهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوهُ یعنی ا...

سورۃ بقرہ ، آیت نمبر 275, متعلقہ آیہ ۲۷۵

سود کی برائیاں   سود کے حرام اور ناجائز ہونے والی آیت سے پہلے الله تعالی نے خیرات اور صدقات کی فضیلت بیان فرمائی ہے ۔ چونکہ خیرات اور صدقات سے غریبوں کے معاملات میں سہولت اور بے مروتی کے خلاف نفرت پیدا ہوتی ہے کئی گناہ دور ہوجاتے ہیں ۔ اخلاق، مروت ، خیر اندیشی ، نفع رسانی اور خدمتِ خلق کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ۔ اس لیے اس کی اہمیت کھول کر بیان کی گئی ۔  اب سود کی حرمت کا بیان شروع ہوتا ہے ۔ یہ بالکل خیرات کی ضد ہے ۔ اگر خیرات سے مروت بڑھتی ہے تو سود سے ظلم ترقی کرتا ہے ۔ اسی لیے خیرات کی فضیلت کے بعد سود کی مذمت اور اس کی ممانعت کا ذکر ہوا ہے جو اپنی جگہ پر انتہائی مناسب اور برمحل ہے ۔  اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن سود خور اپنی قبروں سے اٹھتے وقت سیدھے کھڑے نہ ہو سکیں گے ۔ بلکہ خبطیوں اور دیوانوں کی طرح گرتے پڑتے لڑکھڑاتے ہوئے اٹھیں گے ۔ بالکل یہی منظر دنیا میں بھی نظر آتا ہے ۔ مہاجن اور ساہوکار روپے کے پیچھے باؤلے بنے رہتے ہیں ۔ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے انہیں کوئی جن یا بھوت چمٹ گیا ہے ۔ ہر دم ان پر سود ہی کا فکر سوار رہتا ہے ۔  الله تعالی نے قیامت کے دن ایسے ...

سورۃ بقرہ ,آیت 275۔ سود لینا چھوڑ دو ۔

سورۃ بقرہ : 275 سود لینا چھوڑ دو  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ۔۔۔  اتَّقُوا ۔۔۔  اللَّهَ ۔۔۔ وَذَرُوا ۔۔۔  مَا  اے ایمان والو ۔۔۔ ڈرو ۔۔ الله ۔۔ اور چھوڑ دو ۔۔ جو  بَقِيَ ۔۔۔ مِنَ ۔۔۔ الرِّبَا ۔۔۔ إِن ۔۔۔ كُنتُم ۔۔۔ مُّؤْمِنِينَ باقی ہے ۔۔۔ سے ۔۔ سود ۔۔ اگر ۔۔ ہو تم ۔۔۔ مؤمن  فَإِن ۔۔۔  لَّمْ تَفْعَلُوا ۔۔۔ فَأْذَنُوا ۔۔۔ بِحَرْبٍ ۔۔۔ مِّنَ ۔۔۔ اللَّهِ  پس اگر ۔۔۔ نہ کیا تم نے ۔۔ پس تیار ہوجاؤ ۔۔۔ لڑائی کے لیے ۔۔۔ سے ۔۔ الله  وَرَسُولِهِ ۔۔۔  وَإِن ۔۔۔ تُبْتُمْ ۔۔۔ فَلَكُمْ ۔۔۔ رُءُوسُ ۔۔۔ أَمْوَالِكُمْ  اور اس کا رسول ۔۔۔ اور اگر ۔۔ تم توبہ کرو ۔۔ پس تمہارے لیے ۔۔ اصل ۔۔ تمہارا مال  لَا تَظْلِمُونَ۔ ۔۔۔۔  وَلَا تُظْلَمُونَ نہ تم ظلم کرو ۔۔۔ اور نہ تم ظلم کیے جاؤ گے  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ اے ایمان والو الله سے ڈرو اور سود چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے اگر تمہیں الله کے فرمانے کا یقین ہے ۔ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ ...

سود اور خیرات کا موازنہ ۔۔۔ بقرہ آیت -276-277

سود اور خیرات کا موازنہ يَمْحَقُ ۔۔۔ اللَّهُ ۔۔۔ الرِّبَا ۔۔۔۔۔۔۔  وَيُرْبِي ۔۔۔۔ الصَّدَقَاتِ  مٹاتا ہے ۔۔۔ الله ۔۔ سود ۔۔۔ اور بڑھاتا ہے ۔۔۔ خیرات  وَاللَّهُ ۔۔۔ لَا يُحِبُّ ۔۔۔ كُلَّ ۔۔۔ كَفَّارٍ ۔۔۔۔ أَثِيمٍ.  2️⃣7️⃣6️⃣ اور الله ۔۔۔ نہیں پسند کرتا ۔۔۔ ہر ۔۔ ناشکر ۔۔ گنہگار  إِنَّ ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَعَمِلُوا ۔۔۔ الصَّالِحَاتِ ۔۔۔۔۔۔۔  وَأَقَامُوا  بے شک ۔۔ جو لوگ ۔۔ ایمان لائے ۔۔ اور عمل کیے ۔۔۔ نیک ۔۔۔ اور قائم رکھی  الصَّلَاةَ ۔۔۔ وَآتَوُا ۔۔۔ الزَّكَاةَ ۔۔۔ لَهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔  أَجْرُهُمْ ۔۔۔۔۔۔۔  عِندَ۔۔۔۔۔۔۔۔۔    رَبِّهِمْ  نماز ۔۔ اور ادا کی ۔۔۔ زکوٰة ۔۔۔ ان کے لیے ۔۔۔ ان کا اجر ۔۔ پاس ۔۔ ان کے رب کے  وَلَا خَوْفٌ ۔۔۔ عَلَيْهِمْ ۔۔۔ وَلَا ۔۔۔ هُمْ ۔۔۔ يَحْزَنُونَ   2️⃣7️⃣7️⃣ اور نہیں خوف ۔۔۔ ان پر ۔۔۔ اور نہ ۔۔ وہ ۔۔ غمگین ہوں گے  يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ.    2️⃣7️⃣6️⃣ الله سود کو مٹاتا ہے اور...

محمد رسول الله

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ  كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ  سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّهُ  الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً  وَ أَجْرًا عَظِيمًا محمد ﷺ اللہ کے پیغمبر ہیں اور جو لوگ انکے ساتھ ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں تو سخت ہیں اور آپس میں رحم دل اے دیکھنے والے تو انکو دیکھتا ہے کہ اللہ کے آگے جھکے ہوئے سربسجود ہیں اور اللہ کا فضل اور اسکی خوشنودی طلب کر رہے ہیں۔ کثرت سجود کے اثر سے انکی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں انکے یہی اوصاف تورات میں ہیں اور یہی اوصاف انجیل میں۔ وہ گویا ایک کھیتی ہیں جس نے پہلے زمین سے اپنی سوئی نکالی پھر اسکو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑ...

بدعت ۔۔۔ اسم اعظم

میری پیاری دوست آپ جب بھی کوئی ذکر یا دعا پڑھیں تو یہ ضرور معلوم کر لیا کریں کہ آیا وہ نبی کریمﷺ سے ثابت بھی ہے یا کہ نہیں ہے۔ کیونکہ غیر مسنونہ اذکار سے نہ صرف وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ انسان کے اعمال بھی ضائع ہونے کا اندیشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ کیونکہ یہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے دین میں نئی نئی بدعتیں ایجاد کرنے کو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ضلالت و گمراہی سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا : ’’ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ ‘‘( سنن أبی داود کتاب السنۃ باب فی لزوم السنۃ ح 4607 ) اور تم نو ایجاد شدہ کاموں سے بچو یقینا ہر نو ایجاد شدہ چیز بدعت ہے اور ہربدعت گمراہی ہے آپ نے ان بدعات کو مردود قرار دیتے ہوئے فرمایا : ’’ مَنْ أَحْدَثَ فِى أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَد ٌّ‘‘ ( صحیح مسلم کتاب الأقضیۃ باب نقض الأمور الباطلۃ ورد محدثات الأمور ح 1718 ) جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے آپ اپنے ہر خطبہ...

❤️ اسما النبی الطاھر المطھر سیدنا و مولانا محمد صلی الله علیہ وسلم ❤️*

💚 محمد صلی الله علیہ وسلم  💙 احمد صلی الله علیہ وسلم  💛 حامد صلی الله علیہ وسلم  💜 محمود صلی الله علیہ وسلم  ❤️ قاسم صلی الله علیہ وسلم  💛 عاقب صلی الله علیہ وسلم  💚 فاتح صلی الله علیہ وسلم  💙 شاھد صلی الله علیہ وسلم  💜حاشر صلی الله علیہ وسلم  ❤️رشید صلی الله علیہ وسلم  💛محمود صلی الله علیہ وسلم  💚بشیر صلی الله علیہ وسلم  💙نذیر صلی الله علیہ وسلم  💜داع صلی الله علیہ وسلم  ❤️ شافع صلی الله علیہ وسلم  💛 ھاد  صلی الله علیہ وسلم  💚مہد صلی الله علیہ وسلم   💙ماح صلی الله علیہ وسلم  💜 منج صلی الله علیہ وسلم  ❤️ ناد صلی الله علیہ وسلم  💛 رسول صلی الله علیہ وسلم  💚 نبی صلی الله علیہ وسلم  💙 اُمی صلی الله علیہ وسلم  💜 تہامی صلی الله علیہ وسلم  ❤️ ھاشمی صلی الله علیہ وسلم  💛 ابطحی صلی الله علیہ وسلم  💚 عزیزصلی الله علیہ وسلم  💙 حریص علیکم صلی الله علیہ وسلم  💜 رؤف صلی الله علیہ وسلم  ❤️ رحیم ص...

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:37

رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا يَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًا (37) اسی پروردگار کی طرف سے جو سارے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان ہر چیز کا مالک، بہت مہربان ہے۔ کسی کی مجال نہیں ہے کہ اس کے سامنے بول سکے۔ ۔۔۔۔۔۔  جنت کے تمام انعامات اس کی طرف سے ہیں جو زمین اور آسمان کا رب ہے اور جو کچھ بھی ان دونوں کے درمیان ہے۔ رب جو ہر چیز کی پرورش کرکے اسے ترقی دے کر درجۂ کمال تک پہنچا دیتا ہے اور دوسری صفت رحمان جس کی رحمت کا کوئی حساب اور کوئی شمار نہیں۔ کسی کویہ حق حاصل نہیں کہ وہ کہہ سکے مجھے یہ نعمت کیوں نہیں ملی اور کسی دوسرے کو کوئی نعمت کیوں دی گئی۔  الله تعالی جس کو جو درجہ عطا کریں گے اس میں کسی کو بات کرنے یا اعتراض کرنے کا حق حاصل نہ ہوگا اور نہ کسی قسم کی گفتگو کرنے کی مجال ہوگی اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ حشر کے دن کسی کو بغیر الله جل جلالہ کی اجازت کے بات کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ البتہ یہ اجازت محشر کے بعض مقامات میں ہوگی اور بعض میں نہیں ہوگی۔  اہم بات : حروف منہ کے مختلف حصوں سے ادا ہوتے ہیں۔  کچھ حروف گلے یعنی حلق  سے نکلتے ہیں...

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیة:36

جَزَاءً مِّن رَّبِّكَ عَطَاءً حِسَابًا ﴿36) یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے صلہ ہوگا۔ (اللہ کی) ایسی دین ہوگی جو لوگوں کے اعمال کے حساب سے دی جائے گی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جنت کی یہ نعمتیں مؤمنین ، متقین کے لیے ان کے رب کی طرف سے ان کے اعمال کا بدلہ اور بے بہا انعام ہوگا ۔ جنت میں ان کو جو کچھ ملے گا وہ بظاہر ان کے اعمال کا بدلہ ہوگا لیکن حقیقت میں عطائے الٰہی ہوگی؛ چنانچہ اس کے بعد بندوں کی کوئی تمنا و آرزو باقی نہ رہے گی۔  حسابا کے دومعنی ہو سکتے ہیں۔  حسابا کافیا:  یعنی ایسے انعامات جو ان کی تمام ضرورتوں اور خواہشوں کے لیے کافی ہو جائیں۔ حساب کا دوسرا معنی مقابلے کا بھی ہے۔ یعنی جیسا ان کا اخلاص تھا بدلے میں اتنا ہی بڑا انعام دیا جائے گا۔ جیسا کہ صحابہ کے اعمال کا بدلہ اور سابقون الاولون کے ایمان کے برابر کوئی اور نہیں ہو سکتا۔  سوال : ان نعمتوں کو پہلے اعمال کی جزاء کہا گیا پھر عطائے ربانی ، بظاہر یہ دونوں باتیں مختلف ہیں کیونکہ جزا کا مطلب بدلہ ہے اور عطاء وہ ہے جو انعام میں دی جائے؟  جواب:  الله تعالی نے ان دونوں لفظوں کو اکٹھا بیان کرکے اس حقیقت کی طرف اشار...

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیات:31,32,33,34,35

  ربط آیات: پچھلی آیات میں طاغین یعنی سرکش و نافرمان لوگوں کے انجام اور سزا کا ذکر تھا اب اس کے مقابل مؤمنین متقین کے لیے ثواب اور جنت کے انعامات کا ذکر ہے۔   اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ مَفَازًا (31)  جن لوگوں نے تقوی اختیار کیا تھا، ان کی بیشک بڑی جیت ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  متقین کے لیے وہاں جسمانی اور روحانی ہر طرح کی کامیابی ہوگی۔ ان کو عذاب سے نجات ملنے کے ساتھ ساتھ جنت کے بے بہا انعامات ملیں گے۔  حَدَاۗئِقَ وَاَعْنَابًا (32)  باغات اور انگور۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں کی چند پسندیدہ چیزوں کا ذکر خصوصیت سے کیا گیا ہے۔ مثلا حدائق یعنی باغات جو کھانے اور سیر کرنے کے لیے ہر قسم کے پھلوں اور میووں سے لدے ہوں گے۔ اعناب یعنی انگوروں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ غذا کا کام بھی دیتے ہیں اور اس کی بیلوں کا سایہ گھنا اور پر لطف ہوتا ہے، جس سے باغات کی رونق  دوبالا ہو جاتی ہے۔  وَّكَوَاعِبَ اَتْرَابًا(33) اور نو خیز ہم عمر لڑکیاں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر ہم عمر ہم نشینوں کا ساتھ بھی میسر ہوگا اور عمر کی مناسبت سے ان کی لذتیں کمال کو پہنچ رہی ہوں گی۔  وَّكَاْسًا دِهَ...

#عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیات:27,28,29,30

اِنَّهُمْ كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ حِسَابًا    (27 وہ (اپنے اعمال کے) حساب کا عقیدہ نہیں رکھتے تھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ان آیات میں جزا اور سزا کے سبب کو بیان کیا گیا ہے۔ انہیں یہ سزا اس لیے دی جائے گی کیونکہ انہیں حساب و کتاب پر یقین ہی نہیں تھا اور نہ انہیں اس بات کا کوئی ڈر تھا کہ ان کے اعمال کا محاسبہ بھی ہوگا۔ یہی وجہ ہے یہ کافر و مشرک دنیا میں بے دھڑک الله کی مقرر کردہ حدوں کو توڑتے رہے۔ نہ تو موت کے بعد زندہ ہونے پر یقین رکھتے تھے، نہ محاسبے اور جزا و سزا پر۔ چنانچہ ان کی زندگیاں الله کی نافرمانیوں اور حکم عدولیوں سے بھر گئیں، اب انہیں اسی کی سزا مل رہی ہے۔  وَّكَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا كِذَّابًا  (28)  اور انہوں نے ہماری آیتوں کو بڑھ چڑھ کر جھٹلایا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آیات سے مراد ہر قسم کی نشانیاں ہیں خواہ قرآن مجید کی آیات ہوں یا قدرت کی نشانیاں یا دلائل توحید و رسالت یہ کفار و مشرکین ہر قسم کی نشانیوں کو جھوٹ سمجھ کر جھٹلاتے تھے اور خوب جھٹلاتے رہے۔ فساد میں حد سے بڑھ کر واضح حق کا انکار کیا اور باطل پر اڑے رہے۔  وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰهُ كِتٰبًا۔ (29) اور ...