نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

عم_یتساءلون #سورۃ_النبإ آیات:26,25,24

 #لَا يَذُوْقُوْنَ فِيْهَا بَرْدًا وَّلَا شَرَابًا (24)


کہ اس میں نہ وہ کسی ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے، اور نہ کسی پینے کے قابل چیز کا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پھر اس جھنم میں انہیں نہ تو ٹھنڈک ملے گی، نہ پانی، نہ سایہ، نہ مکان ، نہ لباس اور نہ کھانا ، نہ ہوا، آرام اور سکون پہنچانے والی کوئی چیز میسر نہ ہوگی۔ 

بعض علماء فرماتے ہیں برداً کا مطلب نیند ہے۔ یعنی اس قدر مصیبتوں کی وجہ سے نیند بھی نہ آئے گی۔ شراباً سے مراد پانی ہے، یعنی دنیا کی ہلکی سے ہلکی چیز یعنی پانی جو بدترین قیدی کو بھی پلا دیا جاتا ہے وہاں انہیں وہ بھی نہیں ملے گا بلکہ اس کے بدلے حمیم اور غساق پلایا جائے گا۔ 


اِلَّا حَمِيْمًا وَّغَسَّاقًا (25)


سوائے گرم پانی اور پیپ لہو کے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حمیم: 

بے حد گرم پانی جو لوہے کی چمٹیوں سے پکڑ کر دوزخیوں کے سامنے لایا جائے گا۔ جب ان کے منہ کے قریب آئے گا تو چہرے جھلس جائیں گے اور پیٹوں میں اترے گا تو آنتوں کو کاٹ ڈالے گا۔ (ترمذی) 


غساق: بے حد ٹھنڈا ہوگا جسکی ٹھنڈک کی وجہ سے دوزخی اس کو پی نہ سکے گا، بعض کہتے ہیں کہ غساق جہنمیوں کا بہتا ہوا خون ہے یا پھر غساق جہنم کے ایک چشمے کا نام ہے جسمیں سانپ ، بچھو اور ہر زہریلے جانور کا زہر جمع ہوگا جب جہنمی کو اس میں غوطہ دیا جائے گا تو اس کی کھال ہڈیوں سے اتر کر ٹخنوں پرگر جائے گی جسے وہ گھسیٹتا پھرے گا۔ 


جَزَآءً وِّفَاقًا (26)


یہ ان کا پورا پورا بدلہ ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ ظلم نہیں ہوگا بلکہ ان کے اعمال کا پورا بدلہ ہوگا۔ جہنم میں ان کو جو سزا دی جائے گی وہ ان کے باطل عقیدوں اور بد اعمالیوں کے عین مطابق ہو گی۔ عدل و انصاف کے حساب سے کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوگی اوریہ سزا ان کے بدترین جرم یعنی شرک و کفر کا بدلہ ہوگا۔



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...