نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سورۃ بقرہ ,آیت 275۔ سود لینا چھوڑ دو ۔

سورۃ بقرہ : 275

سود لینا چھوڑ دو 


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ۔۔۔  اتَّقُوا ۔۔۔  اللَّهَ ۔۔۔ وَذَرُوا ۔۔۔  مَا 
اے ایمان والو ۔۔۔ ڈرو ۔۔ الله ۔۔ اور چھوڑ دو ۔۔ جو 
بَقِيَ ۔۔۔ مِنَ ۔۔۔ الرِّبَا ۔۔۔ إِن ۔۔۔ كُنتُم ۔۔۔ مُّؤْمِنِينَ
باقی ہے ۔۔۔ سے ۔۔ سود ۔۔ اگر ۔۔ ہو تم ۔۔۔ مؤمن 

فَإِن ۔۔۔  لَّمْ تَفْعَلُوا ۔۔۔ فَأْذَنُوا ۔۔۔ بِحَرْبٍ ۔۔۔ مِّنَ ۔۔۔ اللَّهِ 
پس اگر ۔۔۔ نہ کیا تم نے ۔۔ پس تیار ہوجاؤ ۔۔۔ لڑائی کے لیے ۔۔۔ سے ۔۔ الله 
وَرَسُولِهِ ۔۔۔  وَإِن ۔۔۔ تُبْتُمْ ۔۔۔ فَلَكُمْ ۔۔۔ رُءُوسُ ۔۔۔ أَمْوَالِكُمْ 
اور اس کا رسول ۔۔۔ اور اگر ۔۔ تم توبہ کرو ۔۔ پس تمہارے لیے ۔۔ اصل ۔۔ تمہارا مال 
لَا تَظْلِمُونَ۔ ۔۔۔۔  وَلَا تُظْلَمُونَ
نہ تم ظلم کرو ۔۔۔ اور نہ تم ظلم کیے جاؤ گے 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

اے ایمان والو الله سے ڈرو اور سود چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے اگر تمہیں الله کے فرمانے کا یقین ہے ۔
فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ

پس اگر نہیں چھوڑتے تو تیار ہو جاؤ الله اور اس کے رسول سے لڑنے کو اور اگر توبہ کرتے ہو تو تمہارے واسطے تمہارا اصل مال ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ کوئی تم پر ظلم کرے ۔

مَا بَقِیَ ( جو باقی رہا ) ۔ مطلب یہ کہ اس حکم سے قبل جو سود حاصل کر چکے ہو وہ معاف کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد سود وصول نہ کرو گے ۔ صرف اصل زر حاصل کر سکو گے ۔ 
حَرْبٌ ( جنگ ) ۔ الله اور رسول صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے سود خوروں کے خلاف اعلانِ  جنگ کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اسلام کے مخالفین کی فہرست میں شمار کیا جائے ۔ 
رُءُوْسُ اَمْوَالِکُمْ ( تمہارے اصل مال ) ۔ اسے رأس المال اور اصل زر بھی کہا جاتا ہے ۔ 
ان آیات میں مندرجہ ذیل احکام دئیے گئے ہیں ۔ 
1. سود کی ممانعت سے پہلے جو سود لے چکے ہو سو لے چکے لیکن ممانعت کے بعد جو چڑھا وہ چھوڑ دو ۔
2. اگر تم باز نہ آؤ تو تمہارے ساتھ الله و رسول صلی الله علیہ وسلم ویسا ہی سلوک کریں گے جیسا باغیوں اور مرتدوں کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ 
3. اگر ممانعت کے بعد کا چڑھا ہوا سود تم مانگو تو یہ بھی ظلم ہوگا ۔
4. جو سود تم پہلے لے چکے ہو اگر مقروض خواہ اصل دیتے وقت اس سود کی رقم کاٹے تو یہ ظلم ہوگا ۔
5. اگر مقروض مفلس ہو تو اس سے فوری تقاضا نہ کرو بلکہ اسے اتنی دیر تک مہلت دو کہ وہ اصل واپس دینے کے قابل ہو جائے ۔ 
اندازہ کیجیے سود کی ممانعت کس شدت سے کی گئی ہے ۔ اس قدر واضح حکم کے بعد بھی اگر کوئی جواز کی صورتیں نکالے اور سودی لین دین سے باز نہ آئے وہ الله و رسول کا باغی نہیں تو اور کیا ہے ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...