نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مارچ, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گھر میں داخل ہونے اور گھر سے نکلنے کی سنتیں

جوتا پہننے کی سنتیں ارشاد نبوی ہے : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب جوتا پہننے لگے تو سب سے پہلے دایاں پاؤں جوتے میں ڈالے اور جب اتارنے لگے تو سب سے پہلے بایاں پاؤں جوتے سے باہر نکالے۔ نیزوہ یا دونوں جوتوں کو پہنے یا پھر دونوں کو اتار دے۔‘‘ ( مسلم ) مسلمان دن اور رات میں کئی مرتبہ جوتا پہنتا اور اتارتا ہے۔ مثلا مسجد میں جاتے ہوئے اور اس سے باہر نکلتے ہوئے ، حمام میں جاتے ہوئے اور اس سے باہر آتے ہوئے اور کسی کام کیلئے گھر سے باہر جاتے ہوئے اور اس میں واپس آتے ہوئے۔ سو ہر مرتبہ اسے درج بالا حدیث میں جو سنتیں ذکر کی گئی ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے تاکہ اسے بہت زیادہ اجر و ثواب حاصل ہو سکے۔ گھر میں داخل ہونے اور گھر سے نکلنے کی سنتیں امام نوویؒ کا کہنا ہے : – ’’گھر میں داخل ہوتے وقت ’بسم اللہ ‘ کا پڑھنا ، اللہ کا ذکر کرنا اور گھر والوں کو سلام کہنا سنت ہے۔‘‘ ٭۔ گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر کرنا: ارشاد نبویﷺ ہے: ’’ کوئی شخص گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرے تو شیطان (اپنے ساتھیوں سے ) کہتا ہے : اب تم اس گھر میں نہ رہ سکتے ہو اور نہ تمھارے لئے یہاں پر کھانا ہے ‘‘ (مسلم ) ...

درود ابراھیمی

✳️💚✳️ اللھم صلّ عَلٰی محمد ۔💚و علی آل محمدٍ 💚کَما صَلّیتَ عَلٰی ابراھیمَ 💚وَ عَلٰی آل ابرھیم َ 💚اِنّکَ حَمِیدٌمَجِیدٌ✳️💚✳️ ✳️💚✳️اللھم بارِک علٰی محمد 💚وَعَلٰی آل محمد 💚 کمَا باَرَکْتَ عَلٰی ابراھیمَ 💚و علی آل ابراھیم َ 💚اِنّکَ حمیدٌمّجِیدٌ✳️💚✳️ 🍂🍁🍂.۔۔۔ اللھُم صل علی محمد🍁 و علی آل محمد 🍂🍁🍂 کما صلیت علی ابراھیم 🍁و علی آل ابراھیم🍂🍁🍂 ۔ 🍂🍁🍂 🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂انّکَ حَمید مجید 🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂 🍂〰〰🍁〰〰🍁〰〰🍁〰〰🍁〰〰🍁〰〰🍂 〰🍁〰〰🍂〰〰🍂〰〰🍂〰〰🍂〰〰🍂〰〰🍁 🍂🍁🍂🍁🍂اللھم بارک علی محمد 🍁 وعلی آل محمد 🍂🍁🍂🍁🍂 🍂🍁🍂🍁🍂کما بارکت علی ابراھیم 🍁وعلی آل ابراھیم 🍂🍁🍂🍁🍂 🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂انّک حمیدٌمجید 🍂🍁🍂🍁🍂🍁🍂 💞🌟اللھم صل علی محمد 🌟💞 ۔۔۔💞🌟وعلی آل محمد 🌟💞۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔💞🌟کما صلیت علی ابراھیم 🌟💞۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔💞🌟وعلی آل ابراھیم 🌟💞۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔💞🌟انک حمید مجید 🌟💞۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔💞🌟اللھم بارک علی محمد 🌟💞۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔💞۔🌟۔۔۔۔۔۔۔۔ وعلی آل محمد 🌟💞۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔💞🌟۔۔۔۔کما بارکت علی ابراھیم🌟💞۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔💞🌟وعل...

دین اسلام میں بیوی کے حقوق

دین اسلام نے خاوند پر بیوی کے کچھ حقوق رکھے ہيں ، اور اسی طرح بیوی پربھی اپنے خاوند کے کچھ حقوق مقرر کیے ہيں ، اورکچھ حقوق توخاوند اوربیوی دونوں پر مشترکہ طور پر واجب ہیں ۔ صرف بیوی کے خاص حقوق :  بیوی کے اپنے خاوند پر کچھ تومالی حقوق ہیں جن میں مہر ، نفقہ ، اور رہائش شامل ہے ۔  اورکچھ حقوق غیر مالی ہیں جن میں بیویوں کے درمیان تقسیم میں عدل انصاف کرنا ، اچھے اوراحسن انداز میں بود باش اورمعاشرت کرنا ، بیوی کوتکلیف نہ دینا ۔ 1 - مالی حقوق :  ا – مھر :  مہر وہ مال ہے جو بیوی کااپنے خاوند پر حق ہے جوعقد یا پھر دخول کی وجہ سے ثابت ہوتا ہے ، اوریہ بیوی کا خاوند پر اللہ تعالی کی طرف سے واجب کردہ حق ہے ، اللہ تعالی کا فرمان ہے :            اورعورتوں کوان کے مہر راضی خوشی دے دو۔ النساء ( 4 ) ۔ ب – نان ونفقہ :  علماء اسلام کا اس پر اجماع ہے کہ بیویوں کا خاوند پر نان ونفقہ واجب ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اگرعورت اپنا آپ خاوند کے سپرد کردے توپھرنفقہ واجب ہوگا ، لیکن اگر بیوی اپنے خاوندکونفع حاصل کرنے سے منع کردیتی ہے یا پھر اس کی نافرمانی کرتی ہے توا...

دین اسلام میں شوہر کے حقوق

بیوی پر خاوند کے حقوق :  بیوی پر خاوند کے حقوق بہت ہی عظیم حیثیت رکھتے ہیں بلکہ خاوند کے حقوق توبیوی کے حقوق سے بھی زيادہ عظیم ہیں اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :  { اوران عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہيں جیسے ان مردوں کے ہیں اچھائي کے ساتھ ، ہاں مردوں کوان عورتوں پر درجہ اورفضیلت حاصل ہے }  البقرۃ ( 228 ) ۔  اوران حقوق میں سے کچھ یہ ہیں :  ا – اطاعت کا وجوب :  اللہ تعالی نے مرد کوعورت پرحاکم مقررکیا ہے جواس کا خیال رکھے گا اوراس کی راہنمائی اوراسے حکم کرے گا جس طرح کہ حکمران اپنی رعایا پر کرتے ہیں ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے مرد کوکچھ جسمانی اورعقلی خصائص سے نوازا ہے ، اوراس پر کچھ مالی امور بھی واجب کیے ہیں ۔  اللہ تعالی کافرمان ہے :  {مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے ایک کودوسرے پر فضيلت دی ہے اوراس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں } النساء ( 34 ) ۔  ب۔ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  ( جب مرد اپنی بیوی کواپنے بستر پر بلائے اوربیوی انکار ک...

تاریخ قرآن مجید ۔۔۔ ڈاکٹرحمید الله

اب ہم یہ دیکھیں گے کہ قرآن کس طرح محفوظ حالت میں ہم تک پہنچا ہے۔ اولاً میں اس کی زبان کےبارے میں کچھ عرض کروں  گا۔ یہ عربی زبان میں ہے۔ اس آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتاب کے لیے عربی زبان کا انتخاب کیوں ہوا؟ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ زبانیں رفتہ رفتہ بدل جاتی ہیں۔ خود اردو زبان کولیجئے۔ اب سے پانچ سو سال پہلے کی کتاب مشکل سے ہمیں سمجھ میں آتی ہے۔ دنیا کی ساری زبانوں کا یہی حال ہے انگریزی میں پانچ سو سال پہلے کی مؤلف "چاسیر" (Chaucer) کی کتاب کو آج کل لندن کا کوئ شخص، یونیورسٹی کے فاضل پروفیسروں کے سوا، سمجھ نہیں سکتا۔ یہی حال دوسری قدیم و جدید زبانوں کا ہے۔ یعنی وہ بدل جاتی ہیں اور رفتہ رفتہ ناقابل فہم ہوجاتی ہیں۔ اگر خدا کا آخری پیغام بھی کسی ایسی ہی تبدیل ہونے والی زبان میں آتا تو خدا کی رحمت کا اقتضاء یہ ہوتا کہ ہم بیسویں صدی کے لوگوں کو پھر ایک نئ کتاب دے تاکہ ہم اسے سمجھ سکیں کیونکہ گزشتہ صدیوں کی کتاب اب تک ناقابل فہم ہوچکی ہوتی۔ دنیا کی زبانوں میں سے اگر کسی زبان کو یہ استثناء ہے کہ وہ نہیں بدلتی تو وہ عربی زبان ہے۔ چنانچہ واقعہ یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم...

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی پسندیدہ غذائیں اور ان کے فوائد

روغن زیتون حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ نے روغن زیتون کو بہت پسند فرمایا ہے، نبی کریم  روٹی کو روغن زیتون سے چوپڑ کر تناول فرمایا۔ قرآن میں زیتون کا ذکرآیا ہے ،رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زیتون کا تیل کھاﺅ اور مالش میں استعمال کرو۔ اس لئے کہ وہ مبارک درخت سے پیدا ہوتا ہے۔ فوائد زیتون کا تیل دنیا کاواحد تیل ہے، جو چربی میں تبدیل نہیں ہوتا یہ امراض قلب اور موٹاپے سے بچنے کیلئےانتہائی مفید ہے، روغن زیتوں استعمال کرنے والے افراد دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتےہیں۔ زیتون جوڑوں اورپٹھوں کے درد، سانس کی بیماریوں، کولیسٹرول کےمسائل، بلڈ پریشر، گردوں کےامراض، موٹاپے اورفالج سمیت مختلف امراض سے انسان کو محفوظ رکھنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتا ہے۔ دودھ دودھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ بہت پسند تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر گائے اور بکری کا دودھ استعمال فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: کوئی چیز ایسی نہیں جو طعام اور مشروب دونوں کا کام دیتی ہو، سوائے دودھ کے۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمای...

الله کے لیے لفظ خدا یا گاڈ کا استعمال کیسا ہے؟

سیدنا ابن مسعود سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم  نے فرمایا:   مَا أَصَابَ أَحَدًا قَطُّ هَمٌّ وَلَا حَزَنٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي  كِتَابِكَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي إِلَّا أَذْهَبَ اللهُ هَمَّهُ وَحُزْنَهُ وَأَبْدَلَهُ مَكَانَهُ فَرَجًا »  ’’کسی شخص کو اگر کوئی پریشانی یا تکلیف پہنچے تو وہ یوں دُعا کرے ’کہ اے اللہ میں آپ کا بندہ، آپ کے بندے کا بیٹا، آپ کی بندی کا بیٹا، میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں آپ کا  حکم لاگو ہوتا ہے، میرے بارے میں آپ کا ہر فیصلہ عدل پر مبنی ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا - جو آپ نے خود اپنا نام رکھا یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا یا اپنی کتاب میں نازل کیا...