نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

یاد ماضی


یہ تحریر ایک کتاب سے کاپی کی گئی ہے ۔ اور آپ کا کمال یہ ہے کہ قرآن مجید ۔۔۔ احادیث مبارکہ سے آپ نے کچھ سمجھنے سیکھنے کی کوشش نہیں کی ۔۔۔ آئمہ اور بزرگان دین نے اپنے علم کا نچوڑ پیش کیا اس پر آپ نے قطعا غور نہیں کیا ۔۔۔۔ اور اس تلاش میں لگ گئے کہ اس میں ایسی کون سی بات ہے جس  پر اعتراض کیا جائے ۔ اور مصنف نے جو خود پر تنقید بارے بیان کیا اس کے پیچھے پڑ گئے ۔۔۔ دنیا کی فائدہ مند چیز اور ایجاد جہاں سے ملے ، کسی کافر نے بنائی ہو وہ ہندو ہو یا یہودی ہو یا عیسائی ہو یا آتش پرست اس کو خریدنے کے لئے اور فائدہ اٹھانے کے لئے کوئی نہیں اعتراض کرے گا ۔۔۔ اور اس چیز کو عین اسی مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا جس کے لئے وہ بنائی گئی ہے ۔ موبائل کو ویکئوم کی جگہ یا کوکنگ رینج کو واشنگ مشین کی جگہ استعمال کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی جاتی ۔ 

لیکن جہاں قرآن و حدیث کی بات آئے تو فورا پوچھا جاتا ہے اس کو بیان کرنے والا کون ہے ۔ اگر توہمارے فرقے کا ہے اور ہمارے مزاج و  رسومات اور مطلب کے مطابق بیان کرنے والا ہے تو سُن لو اگر کسی دوسرے مسلک کا ہے تو فورا کفر کا فتوٰی لگا دو ۔۔۔ یا اس کو بے دین ثابت کردو ۔ 

الله کے بندو!  حق بات جہاں سے ملے اٹھا لو ۔  قرآن مجید اور صحیح احادیث جس کے بھی منہ سے بیان ہو رہی ہیں ان پر توجہ کرو اور اپنے دین کو سنوارنے کی کوشش کرو ۔ 

ہماری بدقسمتی کی اس سے بڑی نشانی اور کیا ہو سکتی ہے کہ ہم اصل کو چھوڑ کر فروعات کے پیچھے لگ جاتے ہیں ۔ 

صرف اردو" کمیونٹی کوئی علماء اور مفتیوں کی کمیونٹی نہیں ۔ جہاں مسالک پر بحث اور کفر و شرک کے فتوے جاری کئے جائیں ۔ یہ جن کا کام ہے ان کے لئے رہنے دیں ۔ ہم یہاں روز مرّہ زندگی میں اپنے اعمال کی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں ۔ اور ان کو قرآن و سنت کےمطابق بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جو اچھی بات جہاں سے ملتی ہے وہ لے لیتے ہیں ۔ 

قرآن مجید اور احادیث کے بارے میں البتہ کوشش ہے کہ صحیح اور مستند حوالہ جات ہوں ۔ 

ہم مسلمان ہیں ۔۔۔ اور سچے اور پکے مسلمان بننے کی کوشش میں ہیں ۔ اپنے اعمال کو اسلام کے مطابق اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے خوبصورت اسوہ کے مطابق بدلنے اور بنانے کی کوشش میں ہیں ۔ ہمیں کسی فرقے ورقے سے کوئی غرض نہیں 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...