قرآن مجید میں رکوع سے کیا مراد ہے؟

قرآن مجید میں جہاں معنی کے لحاظ سے سلسلہٴ کلام ختم ہوتا ہے، اس جگہ پر رکوع کی علامت لکھی جاتی ہے۔اس علامت کا مقصد ایسی مناسب مقدار کا تعیین ہے جو ایک رکعت میں پڑھی جاسکے، چنانچہ رکوع کو رکوع اسی لیے کہا جاتا ہے کہ نماز میں اس جگہ پہنچ کر رکوع کیا جائے۔

قرآن مجید میں رکوع کی علامت

 قرآن مجید کے نسخہ پر  صفحہ کی باہری جانب  یعنی حاشیہ کی طرف رکوع  لکھاہوتا ہے۔ جگہ کی کمی کی وجہ سے پورالفظ ”رکوع“ نہیں لکھتے، اسکی جگہ  صرف حرف تہجی کا   ع  لکھ دیتے ہیں۔ اس ع کے  ساتھ گنتی کے ہندسے یعنی نمبر لکھے ہوتے ہیں۔

ایک نمبر ع  کے اوپر ہوتا ہے دوسرا ع کے نیچے  اور تیسرا  ع کے درمیان میں لکھا جاتا ہے۔

ع  کےاوپر جو نمبر لکھا جاتا ہے وہ سورت کا نمبر ہوتا ہے یعنی سورت کا ایک رکوع یہاں پر پورا ہوا ۔

ع کے نیچے جو نمبر لکھاہوتا ہے وہ پارے کا ہوتا ہے، یعنی پارے کا ایک رکو ع یہاں پر مکمل  ہوا۔

   اسی طرح ع کے درمیان میں جو عددلکھاہوتا ہے  وہ آیات کا رکو ع ہوتا ہے، کہ پچھلے رکوع سے اس رکوع تک اتنی آیات مکمل ہو 

ع کے درمیان میں اس رکوع کی آیات کی تعداد لکھی جاتی ہے۔

مثال کے طور پر آپ نے ایک سورت شروع کی ،اب اسمیں جب پہلا رکوع آئے گا تو اس کے  درمیان میں جو نمبر لکھا ہوگا اس کا مطلب یہی ہوگا کہ  یہاں پر سورت کی پہلی آیت سے لیکر  یہاں تک اتنی آیات مکمل ہوئیں۔

 جیسےدس آیات ہیں تو یہاں پر ۱۰/  لکھا ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں