دین اسلام میں بیوی کے حقوق

دین اسلام نے خاوند پر بیوی کے کچھ حقوق رکھے ہيں ، اور اسی طرح بیوی پربھی اپنے خاوند کے کچھ حقوق مقرر کیے ہيں ، اورکچھ حقوق توخاوند اوربیوی دونوں پر مشترکہ طور پر واجب ہیں ۔

صرف بیوی کے خاص حقوق : 

بیوی کے اپنے خاوند پر کچھ تومالی حقوق ہیں جن میں مہر ، نفقہ ، اور رہائش شامل ہے ۔ 

اورکچھ حقوق غیر مالی ہیں جن میں بیویوں کے درمیان تقسیم میں عدل انصاف کرنا ، اچھے اوراحسن انداز میں بود باش اورمعاشرت کرنا ، بیوی کوتکلیف نہ دینا ۔

1 - مالی حقوق : 

ا – مھر : 

مہر وہ مال ہے جو بیوی کااپنے خاوند پر حق ہے جوعقد یا پھر دخول کی وجہ سے ثابت ہوتا ہے ، اوریہ بیوی کا خاوند پر اللہ تعالی کی طرف سے واجب کردہ حق ہے ، اللہ تعالی کا فرمان ہے : 

          اورعورتوں کوان کے مہر راضی خوشی دے دو۔

النساء ( 4 ) ۔

ب – نان ونفقہ : 

علماء اسلام کا اس پر اجماع ہے کہ بیویوں کا خاوند پر نان ونفقہ واجب ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اگرعورت اپنا آپ خاوند کے سپرد کردے توپھرنفقہ واجب ہوگا ، لیکن اگر بیوی اپنے خاوندکونفع حاصل کرنے سے منع کردیتی ہے یا پھر اس کی نافرمانی کرتی ہے تواسے نان ونفقہ کا حقدار نہیں سمجھا جائے گا ۔

نان ونفقہ کا مقصد : 

بیوی کی ضروریات پوری کرنا مثلا کھانا ، پینا ، رہائش وغیرہ ، یہ سب کچھ خاوند کے ذمہ ہے اگرچہ بیوی کے پاس اپنا مال ہو اوروہ غنی بھی ہوتوپھر بھی خاوند کے ذمہ نان ونفقہ واجب ہے ۔ 

اس لیے کہ اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے : 

{ اورجن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان عورتوں کا روٹی کپڑا اوررہائش دستور کے مطابق ہے }

البقرۃ ( 233 ) 

اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا : 

{ اورکشادگي والا اپنی کشادگي میں سے خرچ کرے اورجس پر رزق کی تنگی ہو اسے جو کچھ اللہ تعالی نے دیا ہے اس میں سے خرچ کرنا چاہيے }

الطلاق ( 7 ) ۔ 

سنت نبویہ میں سے دلائل : 

ھند بنت عتبہ رضي اللہ تعالی عنہا جوکہ ابوسفیان رضي اللہ تعالی عنہ کی بیوی تھیں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ابوسفیان اس پر خرچہ نہیں کرتا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا : 

( آپ اپنے اوراپنی اولاد کے لیے جوکافی ہو اچھے انداز سے لے لیا کرو ) ۔ 

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابوسفیان کی بیوی ھندبنت عتبہ رضي اللہ تعالی عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئي اورکہنے لگی : 

اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابوسفیان بہت حریص اور بخیل آدمی ہے مجھے وہ اتنا کچھ نہيں دیتا جوکہ مجھے اور میری اولاد کے لیے کافی ہو الا یہ کہ میں اس کا مال اس کے علم کے بغیر حاصل کرلوں ، توکیا ایسا کرنا میرے لیے کوئي گناہ تونہیں ؟ 

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : 

تواس کے مال سے اتنا اچھے انداز سے لے لیا کرجوتمہیں اورتمہاری اولاد کوکافی ہو ۔ 

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5049 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1714 ) ۔ 

جابر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبۃ الوداع کے موقع پر فرمایا : 

( تم عورتوں کے بارہ میں اللہ تعالی سے ڈرو ، بلاشبہ تم نے انہيں اللہ تعالی کی امان سے حاصل کیا ہے ، اوران کی شرمگاہوں کواللہ تعالی کے کلمہ سے حلال کیا ہے ، ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ جسے تم ناپسند کرتےہووہ تمہارے گھر میں داخل نہ ہو، اگر وہ ایسا کریں توتم انہيں مار کی سزا دو جوزخمی نہ کرے اورشدید تکلیف دہ نہ ہو، اوران کا تم پر یہ حق ہے کہ تم انہيں اچھے اور احسن انداز سے نان و نفقہ اوررہائش دو ) 

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1218 ) ۔ 

ج – سکنی یعنی رہائش : 

یہ بھی بیوی کے حقوق میں سے ہے کہ خاوند اس کے لیے اپنی وسعت اورطاقت کے مطابق رہائش تیار کرے ۔ 

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے : 

{ تم اپنی طاقت کے مطابق جہاں تم رہتے ہو وہا ں انہيں بھی رہائش پذیر کرو }

الطلاق ( 6 )۔ 

2 – غیرمالی حقوق : 

ا – بیویوں کے درمیان عدل وانصاف : 

بیوی یا اپنے خاوند پر حق ہے کہ اگر اس کی اور بھی بیویاں ہوں تووہ ان کے درمیان رات گزارنے ، نان ونفقہ اورسکن وغیرہ میں عدل و انصاف کرے ۔ 

ب – حسن معاشرت : 

خاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اچھے اخلاق اورنرمی کا برتاؤ کرے ، اوراپنی وسعت کے مطابق اسے وہ اشیاء پیش کرے جواس کےلیے محبت والفت کا باعث ہوں ۔ 

اس لیے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : 

{ اوران کے ساتھ حسن معاشرت اوراچھے انداز میں بود باش اختیار کرو }

النساء ( 19 ) ۔ 

اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمايا : 

{ اورعورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے حق ہیں }

البقرۃ ( 228 ) ۔ 

سنت نبویہ میں ہے کہ : 

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 

( عورتوں کے بارہ میں میری نصیحت قبول کرو اوران سے حسن معاشرت کا مظاہرہ کرو ) 

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3153 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1468 ) ۔

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں