دین اسلام میں شوہر کے حقوق

بیوی پر خاوند کے حقوق : 

بیوی پر خاوند کے حقوق بہت ہی عظیم حیثیت رکھتے ہیں بلکہ خاوند کے حقوق توبیوی کے حقوق سے بھی زيادہ عظیم ہیں اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے : 

{ اوران عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہيں جیسے ان مردوں کے ہیں اچھائي کے ساتھ ، ہاں مردوں کوان عورتوں پر درجہ اورفضیلت حاصل ہے }

 البقرۃ ( 228 ) ۔ 

اوران حقوق میں سے کچھ یہ ہیں : 

ا – اطاعت کا وجوب : 

اللہ تعالی نے مرد کوعورت پرحاکم مقررکیا ہے جواس کا خیال رکھے گا اوراس کی راہنمائی اوراسے حکم کرے گا جس طرح کہ حکمران اپنی رعایا پر کرتے ہیں ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے مرد کوکچھ جسمانی اورعقلی خصائص سے نوازا ہے ، اوراس پر کچھ مالی امور بھی واجب کیے ہیں ۔ 

اللہ تعالی کافرمان ہے : 

{مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے ایک کودوسرے پر فضيلت دی ہے اوراس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں }

النساء ( 34 ) ۔ 

ب۔ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 

( جب مرد اپنی بیوی کواپنے بستر پر بلائے اوربیوی انکار کردے توخاوند اس پر رات ناراضگي کی حالت میں بسر کرے توصبح ہونے تک فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں )

 صحیح بخاری حديث نمبر ( 3065 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1436 ) ۔ 

ج – خاوند جسے ناپسند کرتا ہواسے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینا : 

خاوند کا بیوی پر یہ بھی حق ہے کہ وہ اس کے گھر میں اسے داخل نہ ہونے دے جسے اس کا خاوند ناپسند کرتا ہے ۔ 

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 

( کسی بھی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ خاوند کی موجودگی میں ( نفلی ) روزہ رکھے لیکن اس کی اجازت سے رکھ سکتی ہے ، اورکسی کوبھی اس کے گھرمیں داخل ہونے کی اجازت نہ لیکن اس کی اجازت ہو توپھر داخل کرے )

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4899 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1026 ) ۔

د – خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا : 

خاوند کا بیوی پر یہ حق ہے کہ وہ گھر سے خاوند کی اجازت کے بغیر نہ نکلے ۔ 

شافعیہ اورحنابلہ کا کہنا ہے کہ : عورت کے لیے اپنے بیمار والد کی عیادت کے لیے بھی خاوند کی اجازت کے بغیر نہیں جاسکتی ، اورخاوند کواس سے منع کرنے کا بھی حق ہے ۔۔۔ اس لیے کہ خاوند کی اطاعت واجب ہے توواجب کوترک کرکے غیرواجب کام کرنا جائز نہيں ۔ 

ھـ - تادیب : خاوند کوچاہیے کہ وہ بیوی کی نافرمانی کے وقت اسے اچھے اوراحسن انداز میں ادب سکھائے نہ کہ کسی برائي کے ساتھ ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے عورتوں کواطاعت نہ کرنے کی صورت میں علیحدگي اورہلکی سی مارکی سزا دے کرادب سکھانے کا حکم دیا ہے ۔

علماء احناف نے چارمواقع پر عورت کومار کے ساتھ تادیب جائز قرار دی ہے جو مندرجہ ذيل ہیں : 

1- جب خاوند چاہے کہ بیوی بناؤ سنگار کرے اوربیوی اسے ترک کردے 

2- جب بیوی طہر کی حالت میں ہواورخاوند اسے مباشرت کے لیے بلائے توبیوی انکار کردے ۔ 

3- نماز نہ پڑھے ۔ 

4- خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے ۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں