۔اور ہم ضرور آزمائینگے تم کو کسی قدر خوف اور بھوک سے اور کچھ جان ومال اور پھلوں کے نقصان سے اور خوشخبری دے دو ( ان مصیبتوں میں ) صبر کرنے والے لوگوں کو ۔ اور وہ لوگ کہ جب ان پر مصیبت پڑے تو کہتے ہیں " بےشک ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہمیں اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے " ۔ یہی لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے عنایات ہوں گی اور رحمت ہو گی اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔
سورۃ البقرہ آیہ ۔155-156-157
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
حالیہ اشاعتیں
مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط
سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...
پسندیدہ تحریریں
-
اَعُوْذُ ۔ بِاللهِ ۔ ُ مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔ الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ ...
-
سورة مائدہ وجہ تسمیہ سورة مائدہ إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا ...
-
مفعول لہ ۔۔ وہ مفعول ہے جو کام کرنے کی وجہ بتائے ۔ مفعول لہ کا معنی بنتا ہے " اس کے لئے " یا " اس کی وجہ سے " ۔ جیسے ع...
-
يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔ اذْكُرُوا۔ ۔ نِعْمَتِيَ اے اولاد یعقوب ۔ یاد کرو ۔ میرے احسان ۔ الَّتِي۔ ...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں