انسان کی پسند و ناپسند ۔۔۔ آیہ ۲۱۶

*انسان کی پسند و ناپسند *


وَعَسَى ۔۔۔  أَن ۔۔۔۔۔۔۔۔  تَكْرَهُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔  شَيْئًا ۔۔۔۔۔۔۔وَهُوَ

اور ۔۔۔ شاید ۔۔ یہ کہ ۔۔۔ تم ناپسند کرو ۔۔ ایک چیز ۔۔ اور وہ 

 خَيْرٌ ۔۔۔ لَّكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَعَسَى ۔۔۔۔۔۔۔ أَن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   تُحِبُّوا ۔۔۔ شَيْئًا 

بہتر ۔۔ تمہارے لئے ۔۔۔ اور شاید ۔۔ یہ کہ ۔۔۔ تم پسند کرو ۔ایک چیز 

وَهُوَ۔۔  شَرٌّ ۔۔۔۔ لَّكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔  وَاللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ يَعْلَمُ 

اور وہ ۔۔ بُری ۔۔ تمہارے لئے ۔۔ اور الله ۔۔ وہ جانتا ہے 

وَأَنتُمْ ۔۔۔  لَا تَعْلَمُونَ 2️⃣1️⃣6️⃣

اور تم ۔۔ نہیں جانتے 


وَعَسَى أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَعَسَى أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ2️⃣1️⃣6️⃣


اور شاید تمہیں ایک چیز بُری لگے اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور شاید کوئی چیز بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے بُری ہو اور الله جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔ 


عسٰى (شاید) ۔ ممکن ہے ۔ ہوسکتا ہے ۔ 

آیت کے پہلے حصے میں الله تعالی نے جہاد کا حکم دیا ۔ اور فرمایا کہ قتال تمہیں بظاہر بُرا معلوم ہوتا ہے ۔ لیکن قومی زندگی اور ملّی سر بلندی کے لئے اس کے بغیر چارہ نہیں ۔ 

اب اسی مضمون  کو واضح کرنے کے لئے کتنے اچھوتے اور پیارے انداز میں ارشاد ہوتا ہے ۔ 

ممکن ہے تم کسی چیز کو پسند نہ کرو حالانکہ وہ تمہارے لئے بہتر ہو ۔ اسی طرح یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو ۔ حالانکہ وہ تمہارے لئے بری ہو ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ تم اپنے بُرے بھلے کو نہیں جانتے ۔ تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے حق میں بہتر کیا ہے ۔ اور بُرا کیا ہے ۔ البتہ تمہارا خالق و مالک خوب جانتا ہے ۔ کہ اچھا کیا ہے اور بُرا کیا ہے ۔ جب حقیقت یہ ہے تو جیسے جیسے کہتا ہے اور جو جو وہ حکم دیتا ہے ۔ اس میں تمہارا بھلا ہی بھلا ہے ۔ 

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں سب سے مشکل کام جان و مال کو خطرے میں ڈالنا ہے اور جنگ میں یہ دونوں خطرے درپیش ہوتے ہیں ۔ انسان جان و مال جیسی عزیز شے کو آسانی سے قربان کرنے کے لئے تیار نہیں ہو سکتا ۔ ہاں اسے اگر یہ معلوم ہو جائے کہ یہ زندگی اور اس زندگی کا سارا سازوسامان عارضی ہے ۔ ہمیشہ کی زندگی اور مستقل آرام اس کے بعد نصیب ہوگا ۔ تو انسان کی نگاہ میں ان چیزوں کی کوئی وقعت نہیں رہتی ۔ 

دوسرے اگر انسان کو یقین ہو جائے کہ میرا نفع و نقصان ، میرا خالق ومالک مجھ سے بہتر سمجھتا ہے ۔ بلکہ میں کچھ بھی سمجھ نہیں رکھتا ۔ تمام حکمتیں اور بھلائیاں اسی کے اختیار میں ہیں ۔ اور وہ جو کچھ کہتا ہے میرے بھلے کے لئے ہی کہتا ہے ۔ اس صورت میں انسان جان و مال کیا ہر عزیز سے عزیز شے قربان کرنے کو تیار ہو جائے گا ۔ اور اس وقت اس کی نگاہوں میں کوئی چیز نہ جچے گی ۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں