جنگ کا حکم ۔ ۲۱۶/ا

جنگ کا حکم


كُتِبَ ۔۔۔۔۔۔  عَلَيْكُمُ ۔۔۔ الْقِتَالُ ۔۔۔ وَهُوَ۔۔۔۔۔۔۔ كُرْهٌ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  لَّكُمْ

فرض کی گئی۔۔۔  تم پر ۔۔۔ لڑائی ۔۔ اور وہ ۔۔ بری لگتی ہے ۔۔۔ تمہیں 


كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ


تم پر لڑائی فرض کی گئی اور وہ تمہیں بری لگتی ہے ۔ 


ہماری ھدایت کا سرچشمہ صرف اسلام ہے ۔ اسلام ہماری زندگی کے لئے مکمل دستورِعمل ہے ۔ اگر کوئی شخص اس سے منہ موڑ کر کوئی اور مذہب اختیار کرلے  تو اصل منزل سے دور ہوجائے گا ۔ راہ سے بھٹک کر اپنے آپ کو ہلاکت کے حوالے کر دے گا ۔ کیونکہ اسلام سے منہ موڑنے کا مطلب یہی ہوتا ہے ۔ کہ وہ شخص امن وامان برباد کردے گا ۔ فتنہ و فساد پھیلائے گا ۔ دوسروں پر ظلم کرے گا ان کی حق تلفی کرے گا ۔ 

ان تمام لوگوں کی  جو اسلام سے روگردانی کرتے ہیں شرو فساد میں سرگرم ہوتے ہیں سازشوں اور تباہیوں سے دنیا کے امن کو بچانے کے لئے الله تعالی نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اسلام کے دشمنوں اور امن برباد کرنے والوں سے جنگ کریں ۔ انہیں قتل کریں ۔ کیونکہ ایسے لوگوں کا خاتمہ ہی اسلام کی ترقی اور عالمِ کائنات کی خوشحالی کا سبب بن سکتا ہے ۔ 

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو قتال (یعنی لڑنے)  کا حکم مکہ سے مدینہ ہجرت کر جانے کے بعد ملا ۔ جبکہ انہیں نئی ریاست کی بنیاد قائم کرنا تھی ۔ کُھلے بندوں اسلام کی دعوت دینا تھی ۔ الله تعالی کی ھدایات کے مطابق ایک نئی سوسائٹی کو وجود میں لانا تھا ۔ لیکن اس وقت مسلمان کمزور و بے بس تھے ۔ تعداد میں تھوڑے تھے ۔ جنگ کا سامان پاس نہیں تھا ۔ زبوں حالی اور پریشانی میں گرفتار تھے ۔ اس لئے جنگ کا حکم طبعی طور پر ناگوار گزرنا لازمی تھا ۔ لہٰذا انہیں بتا دیا گیا کہ تمہیں خواہ جنگ کتنی ہی بُری لگے لیکن تمہیں اپنے فرض کو ضرور ادا کرنا ہے ۔ 

انسان کو سب سے پیاری شئے اپنی زندگی ہوتی ہے ۔ اس کا خاتمہ اسے ناگوار اور ناپسند معلوم ہوتا ہے ۔ جنگ میں جان کا جانا ، زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنا عام ہوتا ہے ۔ لیکن الله تعالی نے آگاہ کر دیا کہ اس جنگ کے دور رس نتائج اور بعد میں ملنے والے فوائد بہت زیادہ ہیں۔ اس لئے اگر عارضی طور پر ناگواری کو برداشت کر لیا جائے اور گذر جانے والے نقصان کو سہہ لیا جائے تو اس کا ثمرہ بہت میٹھا اور اعلٰی ملے گا ۔ 

ہمیں چاہئیے کہ دنیا کی پسندیدہ چیزوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے الله سبحانہ و تعالٰی کے حکم کی تعمیل بے چون و چرا کریں۔ ہمیں اپنی جان و اولاد اور مال قربان کرکے الله تعالی کی رضامندی حاصل کرنی چاہئیے ۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

کوئی تبصرے نہیں:

حالیہ اشاعتیں

مقوقس شاہ مصر کے نام نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا خط

سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..قسط 202 2.. "مقوقس" _ شاہ ِ مصر کے نام خط.. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گرامی ...

پسندیدہ تحریریں