نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مذہبی اختلاف ۔ ۲۱۳/ب

مذہبی اختلاف


وَمَا ۔۔۔اخْتَلَفَ ۔۔۔۔۔۔۔  فِيهِ ۔۔۔ إِلَّا ۔۔۔۔۔۔۔  الَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    أُوتُوهُ 

اور نہیں اختلاف کیا ۔۔ اس میں ۔۔ مگر ۔۔ وہ لوگ ۔۔ جو دئیے گئے وہ (کتاب) 

مِن ۔۔۔ بَعْدِ ۔۔۔ مَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  جَاءَتْهُمُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔   الْبَيِّنَاتُ ۔۔۔ بَغْيًا ۔۔۔۔   بَيْنَهُمْ 

سے ۔۔ بعد ۔۔ جو ۔۔ آچکے ان کے پاس ۔۔ واضح احکام ۔۔۔۔ ضد ۔۔ آپس میں 

فَهَدَى ۔۔۔۔۔۔۔  اللَّهُ ۔۔۔۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔ آمَنُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  لِمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   اخْتَلَفُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔    فِيهِ 

پس ھدایت دی ۔۔ الله تعالی ۔۔ وہ لوگ ۔۔ جو ایمان لائے ۔۔ اس کے لئے ۔۔ اختلاف کیا انہوں نے ۔۔ اس میں 

مِنَ ۔۔۔الْحَقِّ ۔۔۔۔۔۔۔ بِإِذْنِهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَاللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔  يَهْدِي ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  مَن 

سے ۔۔ سچ ۔۔ اس کے حکم سے ۔۔ اور الله ۔۔ وہ ھدایت دیتا ہے ۔۔۔ جسے 

يَشَاءُ ۔۔۔ إِلَى ۔۔۔ صِرَاطٍ ۔۔۔ مُّسْتَقِيمٍ 2️⃣1️⃣3️⃣

وہ چاہتا ہے ۔۔۔ طرف ۔۔ راستہ ۔۔۔ سیدھا 


وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللَّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ.  2️⃣1️⃣3️⃣


اور کتاب میں صرف انہی لوگوں نے جھگڑا ڈالا جنہیں کتاب ملی  اس کے بعد کہ انہیں صاف حکم پہنچ چکے  آپس کی ضد سے۔ پھر الله تعالی نے ھدایت دی ایمان والوں کو اس سچی بات کی جس میں وہ جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے  اور الله جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ بتاتا ہے ۔ 


اَلّذين اُوتُوه ( جنہیں ملی تھی ) ان سے مراد وہ لوگ ہیں ۔ جنہیں نبیوں کے واسطے سے کتابیں ملی تھیں ۔ خصوصاً ان قوموں کے امام اور پیشوا  کیونکہ یہی لوگوں کو گمراہی کی طرف لے جاتے اور عوام صرف ان کے پیچھے ہو لیتے ۔ 

بَغْياً بينَهُم (آپس کی ضد سے ) یہاں یہ بات صاف ہو گئی کہ اختلاف اور جھگڑے کا اصل سبب آپس کی ضد اور نفسانیت تھی ۔ اور یہ وجہ ہرگز نہ تھی کہ خود الله تعالی کے حکموں میں کمی یا ایچ پیچ تھا ۔

بِاِذنه ( اپنے حکم سے ) قرآن مجید میں لفظ اذن" حکم اور اجازت دونوں معنوں میں آیا ہے ۔ یہاں مراد الله کا فضل اور توفیق ہے ۔ 

آیت کے اس حصے میں بتایا گیا ہے کہ الله کے نبی اورکتابوں کے آجانے کے بعد انہی لوگوں نے اختلاف ڈالا جن کو وہ کتابیں ملی تھیں ۔ مثلا یہودیوں اور عیسائیوں کے امام و پیشوا تورات اور انجیل میں اختلاف ڈالتے تھے ۔ ان کے معنٰی بدل دیتے تھے اور ان کی شرح و تفسیر بھی من مانی کرتے تھے ۔ یہ سارا اختلاف وہ بے سمجھی سے نہیں کرتے تھے بلکہ آپس کی ضد ، حسد اور دنیاوی مال و متاع کے لالچ میں کرتے تھے ۔ 

ان حالات میں الله تعالی نے اپنے فضل و کرم سے ان لوگوں کو جو ایمان کے طالب تھے اور جن میں ایمان کی صلاحیت موجود تھی سیدھے راستے کی ھدایت فرمائی ۔ اس پر چلنے کی توفیق بخشی ۔ اور انہیں گمراہ لوگوں کے اختلاف سے بچایا ۔ 

اس آیت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ دنیا کا دستور کچھ ایسا ہے کہ بُرے لوگ اختلاف ڈالتے ہیں اور ہمیشہ اسی میں سرگرم رہتے ہیں ۔ اس لئے ایمان والوں کو ان کے پیچھے نہیں لگنا چاہئیے ۔ بلکہ الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم کی ھدایت اور تعلیم کے مطابق عمل کرنا چاہئیے ۔ ھدایت وہی ہے جو الله سبحانہ و تعالی نے دی اور کامیابی اسی طریقے پر چلنے 

سے حاصل ہو گی جو الله  جل جلالہ نے دکھایا ۔۔۔۔ 

درس قرآن ۔۔۔ مرتبہ درس قرآن بورڈ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

تعوُّذ۔ ۔۔۔۔۔ اَعُوذُ بِالله مِنَ الشَّیطٰنِ الَّرجِیمِ

     اَعُوْذُ ۔                بِاللهِ  ۔ ُ     مِنَ ۔ الشَّیْطٰنِ ۔ الرَّجِیْمِ      میں پناہ مانگتا / مانگتی ہوں ۔  الله تعالٰی کی ۔ سے ۔ شیطان ۔ مردود       اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیطٰنِ الَّجِیْمِ  میں الله تعالٰی کی پناہ مانگتا / مانگتی ہوں شیطان مردود سے اللہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق وہ بھی ہے جسےشیطان کہتے ہیں ۔ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے ۔ جب فرشتوں اور آدم علیہ السلام کا مقابلہ ہوا ۔ اور حضرت آدم علیہ السلام اس امتحان میں کامیاب ہو گئے ۔ تو الله تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دیاکہ وہ سب کے سب آدم علیہ السلام کے آگے جھک جائیں ۔ چنانچہ اُن سب نے انہیں سجدہ کیا۔ مگر شیطان نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے کہ اسکے اندر تکبّر کی بیماری تھی۔ جب اس سے جواب طلبی کی گئی تو اس نے کہا مجھے آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آدم کو مٹی سے اس لئے میں اس سے بہتر ہوں ۔ آگ مٹی کے آگے کیسے جھک سکتی ہے ؟ شیطان کو اسی تکبّر کی بنا پر ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا گیا اور قیامت ت...

سورۃ بقرہ تعارف ۔۔۔۔۔۔

🌼🌺. سورۃ البقرہ  🌺🌼 اس سورت کا نام سورۃ بقرہ ہے ۔ اور اسی نام سے حدیث مبارکہ میں اور آثار صحابہ میں اس کا ذکر موجود ہے ۔ بقرہ کے معنی گائے کے ہیں ۔ کیونکہ اس سورۃ میں گائے کا ایک واقعہ بھی  بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کو سورۃ بقرہ کہتے ہیں ۔ سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورۃ ہے ۔ آیات کی تعداد 286 ہے ۔ اور کلمات  6221  ہیں ۔اور حروف  25500 ہیں  یہ سورۃ مبارکہ مدنی ہے ۔ یعنی ہجرتِ مدینہ طیبہ کے بعد نازل ہوئی ۔ مدینہ طیبہ میں نازل ہونی شروع ہوئی ۔ اور مختلف زمانوں میں مختلف آیات نازل ہوئیں ۔ یہاں تک کہ " ربا " یعنی سود کے متعلق جو آیات ہیں ۔ وہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی آخری عمر میں فتح مکہ کے بعد نازل ہوئیں ۔ اور اس کی ایک آیت  " وَ اتَّقُوْا یَوْماً تُرجَعُونَ فِیہِ اِلَی اللهِ "آیہ  281  تو قران مجید کی بالکل آخری آیت ہے جو 10 ہجری میں 10  ذی الحجہ کو منٰی کے مقام پر نازل ہوئی ۔ ۔ جبکہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم حجۃ الوداع کے فرائض ادا کرنے میں مشغول تھے ۔ ۔ اور اس کے اسی نوّے دن بعد آپ صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہوا ۔ اور وحی ا...

*بنی اسرائیل کی فضیلت*

يَا۔۔۔۔۔۔  بَنِي إِسْرَائِيلَ ۔۔۔۔۔۔        اذْكُرُوا    ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔    نِعْمَتِيَ ۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔ الَّتِي    اے  ۔ اولاد اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یاد کرو ۔۔۔۔۔۔۔ میری نعمتوں کو ۔۔۔۔ وہ جو  أَنْعَمْتُ    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْكُمْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔ وَأَنِّي ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ فَضَّلْتُكُمْ        میں نے انعام کیں ۔ تم پر ۔ اور بے شک میں نے ۔۔۔۔۔۔۔فضیلت دی تم کو   عَلَى     ۔    الْعَالَمِينَ۔  4️⃣7️⃣ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  تمام جہان  يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ.   4️⃣7️⃣ اے بنی اسرائیل میرے وہ احسان یاد کرو  جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں تمام عالم پر بڑائی دی ۔  فَضَّلْتُکُم۔ ( تمہیں بڑائی دی ) ۔ یہ لفظ فضل سے نکلا ہے ۔ جس کے معنی ہیں بڑائی ۔ تمام عالم پر فضیلت دینے کا مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل تمام فِرقوں سے افضل رہے اور کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا...